’گرینگو ہنٹرز‘: میکسیکو کا خصوصی یونٹ ملک میں چھپے امریکی مفرور مجرموں کو کیسے پکڑتا ہے؟

اگرچہ امریکی حکام میکسیکو کی سکیورٹی فورسز پر زیادہ اعتماد نہیں کرتے لیکن جرائم کی روک تھام کے لیے امریکی ایجنسیاں جیسے ایف بی آئی اور یو ایس مارشل اس خصوصی یونٹ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
Una escena de
Netflix
حال ہی میں نیٹ فلکس کی گرینگو ہنٹرز کے نام سے ایک سیریز آئی ہے

نو اپریل کی سہ پہر میکسیکو کے شہر تیہوانا میں انٹرنیشنل لائزون یونٹ کی امریکی سرحد کے قریب ایک کارروائی کسی عام چھاپے کی طرح ہی تھی۔

چھاپہ مار ٹیم کی قیادت تجربہ کار ایجنٹ ابیگیل ایسپرزا ریز کر رہی تھیں۔ وہ ایک ایسے یونٹ (یو ای آئی) کے تجربہ کار ایجنٹ تھے جس کا کام مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اُن امریکیوں کو تلاش کرنا ہے جو فرار ہو کر میکسیکو آ جاتے ہیں۔

اس چھاپے کا ہدف سیزر ہرنینڈز تھے جو کیلیفورنیا میں قتل کے جرم میں سزا یافتہ تھے اور دسمبر 2024 میں جیل منتقلی کے دوران فرار ہو گئے تھے۔ جیل سے فرار ہو کر وہ تیہوانا پہنچے اور وہاں انھوں نے اپنی نئی زندگی شروع کی۔

مختلف امریکی ایجنسیوں کے تعاون سے کارروائی کرنے والے خصوصی یونٹ یو ای آئی نے میکسکیو میں ہرنینڈز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور پھر انھیں حراست میں لینے کے لیے دن دو بجے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سکیورٹی کے اُمور رپورٹ کرنے والے صحافی ایڈوارڈو ولا لوگو نے بتایا کہ 'وہ ایک نجی رہائشی علاقے میں موجود تھے جس کے داخلی اور خارجی راستوں پر پہرہ تھا۔'

لیکن اُن کی گرفتاری کے آپریشن کے دوران کچھ غلطی ہو گئی۔

La agente Abigail Esparza Reyes
SSC
ایبیگل اس یونٹ کی بہترین ایجنٹس میں سے ایک تھیں

وہ کہتے ہیں کہ 'گروپ کی قیادت کرتے ہوئے جب ابیگیل اندر داخل ہوئیں تو اُن پر گولیاں چلنے لگیں۔ افسران حملے کو پسپا کر دیتے ہیں اور مشتبہ شخص گھر کے پیچھے فرار ہو جاتا ہیں۔'

رہائشی علاقے میں جس مکان کا محاصرہ کیا گیا اُس کی دوسری منزل سے گولی چلی جس میں ابیگیل زخمی ہو گئیں اور اس حملے میں اُن کی جان چلی گئی۔

ولا لوگو نے بتایا کہ ہرنینڈز برہنہ حالت میں چھت پر بھاگے اور مختلف مکانات کی چھتیں پھلانگ کر قریبی گلی میں فرار ہو گئے۔ وہاں کھڑی ایک کار میں اُنھیں کپڑے ملے جسے پہن کر وہ خاموشی سے فرار ہو گئے۔ بالکل ایسے جیسا فلموں میں ہوتا ہے۔'

کچھ دنوں بعد اس شخص کو تیہوانا کے ایک اور علاقے سے گرفتار کر لیا گیا لیکن جو نقصان ہونا تھا وہ ہو چکا تھا کیونکہ گذشتہ 20 برسوں سے کامیاب آپریشن کرنے والے یو ای آئی کی ایجنٹ ابیگیل ہلاک ہو چکی تھیں۔

اس یونٹ نے سرحدی علاقے میں چھپے ہوئے 1500 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد کی اکثریت امریکیوں کی ہے۔

اس یونٹ کی موثر کارکردگی کی بنیاد انٹیلیجنس رپورٹس اور محتاط منصوبہ بندی پر قائم ہے۔

میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے اداروں نے بھی ان کی کارکردگی کو نوٹ کیا اور 2022 میں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایجنٹوں کے بارے میں ایک جامع رپورٹ شائع کی، جس نے ان کو 'گرینگو ہنٹرز' کا نام دیا۔ بعد میں اس نام سے نیٹ فلکس نے ایک سیریز بھی بنائی ہے۔

اگرچہ امریکی حکام میکسیکو کی سکیورٹی فورسز پر زیادہ اعتماد نہیں کرتے لیکن جرائم کی روک تھام کے لیے امریکی ایجنسیاں جیسے ایف بی آئی اور یو ایس مارشلز اس خصوصی یونٹ کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

سان ڈیاگو کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 'غیر معمولی شخصیت کی مالک کمانڈر ایبیگیل ایسپرزا ریز کو کمیونٹی کی خدمت کا جنون تھا۔ انھیں جرات، بے لوث خدمات اور عظیم قربانی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔'

اپنے مرکزی ایجنٹ کے ہلاک ہونے کے بعد یو ای آئی میڈیا سے دور ہو گیا اور بی بی سی منڈو نے اس خصوصی یونٹ کے اہلکاروں سے کئی بار انٹرویو کی درخواست کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

Un agente policial armado alumbra con una linterna a un hombre al volante en un auto detenido. Foto en blanco y negro.
Getty Images

ولا لوگو کا کہنا ہے کہ ایجنٹ کی موت کے بعد امریکی مارشلز نے ان کے خاندان کے لیے ایک تقریب منعقد کی۔ امریکی پارٹنتز کے ساتھ مل کر میکسیکو نے انھیں سرکاری سطح پر خراج عقیدت پیش کیا۔

سکیورٹی اُمور کے تجزیہ کار وکٹر سانشیز کے مطابق انٹرنیشل لائزون یونٹ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انھیں جو کام ملتا ہے وہ اُسے خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے ہیں اور انھوں نے امریکی حکام کے ساتھ اعتماد کا رشتہ بنایا ہے۔

امریکی حکام عموماً میکسیکو کے ساتھ معلومات کے تبادلے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ میکسیکو کے ادارے کمزور ہیں اور وہاں کرپشن بھی ہے۔

فوری گرفتاری اور امریکہ واپسی

وفاقی سطح پر کوئی دوسری مقامی ایجنسی یا یونٹ میکسیکو کی ریاست باہا کیلیفورنیا کے علاقے میں اتنی موثر اور فوری کارروائیاں نہیں کر سکتی جتنا مؤثر یو ای آئی ہے۔

حکومتی سکیورٹی ایجنسی کے ترجمان نے بی بی سی منڈو کو بتایا کہ امریکی اہلکاروں سے اشتراک اور اُن کی درخواست کی بنا پر مارچ کے مہینے میں درجنوں مفرور افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں 10 افراد وہ تھے جو ایف بی آئی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل تھے۔

کئی ایجنٹس اور ٹیم لیڈرز کو امریکی حکام انٹیلی جنس اور حکمت عملی سے متعلق تربیت دیتے ہیں۔

ولا لوگو کا کہنا ہے کہ 'کچھ رابطہ کاروں کو آپریشنز اور حکمت عملی مرتب کرنے میں فوجی یا نیم فوجی تربیت بھی حاصل ہوتی ہے۔'

جب امریکہ میں حکام کو پتا چلتا ہے کہ ایک مطلوب شخص سرحد عبور کر کے میکسیکو میں داخل ہو رہا ہے تو وہ یو ای آئی سے معاونت کی درخواست کرتے ہیں تاکہ معلومات کے تبادلے سے مفرور کو تلاش کیا جا سکے۔

سکیورٹی اُمور کے ماہر نے بتایا کہ تحقیقات کے عمل کا آغاز امریکہ میں ہوتا ہے۔ 'ہم ایک بینک اکاؤنٹ، موبائل فون سگنل یا ای میل سے کسی مخصوص مقام کے آئی پی ایڈریسکاپتا لگاتے ہیں۔ میکسیکو میں اُن کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے، اس لیے وہ اس یونٹ سے مدد لیتے ہیں۔'

انھوں نے بتایا کہ ایجنٹ ایک فالو اپ پلان تیار کرتے ہیں اور اگر ہدف کا تعین ہو جائے تو گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا جاتا ہے۔

ریاستی یا قومی سطح پر ہونے والے انسداد منشیات کے بڑے آپریشنز کے برعکس یہ اہداف افراد یا فردِ واحد ہوتے ہیں تو انھیں حراست میں لینے کے لیے کم تعداد میں ایجنٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔

Un hombre conduce un vehículo en Tijuana
Getty Images
یہ یونٹ ایسے امریکی شہریوں کو پکڑتا ہے جو مجرمانہ سرگرمیوں میں سزا یافتہ ہوتے ہیں

یوں وہ خفیہ طور پر آپریٹ کر پاتے ہیں۔ وہ نگرانی اور خفیہ کارروائیوں کے دوران ریاستی سکیورٹی ایجنسی کے نشان کے بغیر والے لباس اور گاڑیاں استعمال کر سکتے ہیں۔ اس طرح ان کی موجودگی سے کوئی مفرور الرٹ نہیں ہوتا۔

مگر جب آپریشن شروع ہوتے ہیں تو وہ برق رفتاری سے کارروائیاں کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہدف کا محاصرہ کرتے ہیں اور اپنی شناخت بطور سکیورٹی ایجنٹ کرانے کے بعد گرفتاریاں عمل میں لے آتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ امریکی حکام کو حوالگی کی رفتار بھی تیز ہوتی ہے۔

سانشیز کہتے ہیں کہ 'وہ مجرموں کو گرفتار کرنےکے بعد میکسیکو میں نظام عدل کو اس عمل میں شامل نہیں کرتے اور نہ ہی ایسے مجرموں کو ڈی پورٹیشن کی سماعت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجرموں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔ یہ فرض کیا جاتا ہے کہ یہ شخص سیاحت کے لیے داخل ہوا تھا اور اس نے تین ماہ کی حد سے زیادہ قیام کیا۔ یوں انھیں واپس اپنے بھیج دیا جاتا ہے۔'

حراست میں لیے گئے افراد کو امریکی سرحدی کراسنگ لے جایا جاتا ہے اور امریکی ایجنٹوں کے سامنے چھوڑ دیا جاتا ہے جو فوراً انھیں حراست میں لیتے ہیں اور جہاں چاہیں اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

بنیادی طور پر ایسے تعلقات سرحدی ریاستوں کے بیچ ہوتے ہیں۔

مشرق کی جانب میکسیکو کی ریاست چہواہوا میں بھی ایسا خصوصی یونٹ موجود ہے جو مفرور امریکیوں کو امریکی ریاست ٹیکساس کے حوالے کرتا ہے۔ تاہم سانشیز کے بقول اسے اتنی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ باہا کیلیفورنیا اور چہواہوا امریکہ کے ساتھ واقع میکسیکن ریاستیں ہیں۔ 'کئی میکسیکن اور امریکی شہری اس سرحد کو عبور کرتے ہیں۔ دونوں طرف آباد خاندانوں کے آپس میں مسلسل تعلقات رہتے ہیں۔ حراست میں لیے گئے افراد کی فوری واپسی ضروری ہوتی ہے۔'

مفرور امریکی میکسیکو کا رُخ کیوں کرتے ہیں؟

حالیہ برسوں کے دوران میکسیکو میں موجود غیر ملکیوں میں تنوع آیا ہے۔ مگر تاریخی اعتبار سے یہاں امریکی شہریوں کی بڑی تعداد آباد رہی ہے۔ میکسیکو میں اندازاً 20 لاکھ امریکی شہری رہتے ہیں۔

میکسیکو کے کئی لوگ غیر ملکیوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں پیش آتے ہیں۔ اس لیے امریکہ یا کسی دوسرے ملک سے فرار ہو کر آنے والے لوگوں کے لیے میکسیکو ایک محفوظ آپشن ہے۔

سانشیز کا خیال ہے کہ 'امریکہ میں سختیوں کے باعث میکسیکو آنے کی تین عام وجوہات ہوتی ہیں: ایک یہ کہ یہاں ادارے کمزور ہیں اور تحقیقات کے کم ذرائع ہیں۔ دوسرا یہ کہ ثقافتی اعتبار سے غیر ملکیوں کی مثبت ساکھ ہوتی ہے۔ سیاحت پر انحصار کرنے والے ملک میں ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔ یہ سوال نہیں پوچھا جاتا کہ آیا وہ اپنے ملک میں کوئی جرم کر کے یہاں آئے ہیں۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ کم آمدن میں بھی یہاں اچھی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔'

ولا لوگو کے مطابق 'تیہوانا کا سان ڈیاگو سے مضبوط رشتہ ہے، چاہے بات کام، اقتصادیات یا کسی اور چیز کی ہو۔ سان ڈیاگو میں رہنے والے کئی لوگوں کے رشتہ دار تیہوانا میں رہتے ہیں۔ اگر کوئی کیلیفورنیا میں جرم کرتا ہے تو وہ سرحد پار کر کے تیہوانا میں آ کر چھپتا ہے۔ تیہوانا ایک بڑا شہر ہے۔'

'ایسا کرنا آسان ہے کیونکہ کئی لوگ دہری شہریت کے حامل ہیں۔'

میکسیکو صرف مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث امریکیوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں۔ تاریخی اعتبار سے مذہبی استحصال سے بچنے کے لیے بھی لوگ یہاں نقل مکانی کرتے تھے۔'

El paso fronterizo de San Ysidro, California
Getty Images
روزانہ قریب ایک لاکھ گاڑیاں اور لوگ تیوانا اور سان ڈیاگو کے درمیان سرحد عبور کرتے ہیں

میکسیکو کے دیگر علاقوں میں بھی امریکی بڑی تعداد میں موجود ہیں، جیسے سان میگوئل ڈی ایلینڈے، جھیل چپالا اور میکسیکو سٹی۔ وہاں فرار ہونے والے افراد کو پکڑنے کے لیے کوئی خصوصی یونٹ موجود نہیں ہے۔

سانشیز کہتے ہیں کہ سرحد علاقوں میں کلچر ملک کے دوسرے حصوں کی طرح نہیں ہے۔ دیگر علاقوں کو سیاحت یا ریٹائرمنٹ کے مقامات کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ امریکی مفرور بھی ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں کے وہ عادی ہیں، جیسے سرحدی علاقے۔

یو ای آئی کی وسیع صلاحیتیں، منصوبہ بندی، انٹیلیجنس، اور امریکی ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تعاون ایک ماڈل بن سکتا ہے۔

سانشیز کا خیال ہے کہ 'اگر کوئی ایسی ریاست ہے جس میں جرائم میں ملوث امریکی شہریوں کی زیادہ موجودگی ہے اور وہ علاقے کو چھپنے کی جگہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں تو ان علاقوں میں بھی اس طرح کے یونٹ ہونے چاہییں۔'

Imagen de la serie de Netflix
Netflix
نیٹ فلکس کی افسانوی سیریز اسی یونٹ کی کارروائیوں سے متاثرہ ہے

ایک اور عنصر جرائم کی وہ قسم ہے جن کی یونٹ نگرانی کرتا ہے جیسے قتل، ریپ، تشدد، یا جیل سے فرار۔

لیکن عام طور پر ان میں ایسے افراد شامل ہوتے ہیں جنھوں نے کسی بڑی مجرمانہ تنظیم یا منشیات کی سمگلنگ کے حصے کے طور پر جرائم نہیں کیے تھے۔

امریکی جو منشیات کے کارٹلز یا دوسرے گروہوں میں شامل ہو جاتے ہیں وہ میکسیکو فرار ہو سکتے ہیں اور انھیں تحفظ حاصل ہو سکتا ہے۔ سانشیز کے مطابق 'اگر منشیات کی سمگلنگ یا ایندھن کی چوری کرنے والا گروہ ملوث ہے تو یہ بہت ممکن ہے کہ گینگ پولیس میں گھس گیا ہو اور امریکہ کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا جائے گا۔'

'لیکن اگر آپ کسی ایسے ریپسٹ کی تلاش کر رہے ہیں جو کنساس میں رہتا تھا اور اب میکسیکو سٹی میں رہتا ہے تو اس بات کا امکان نہیں ہے کہ وہ دارالحکومت کی پولیس فورس کو کرپٹ کر سکے گا۔'

چونکہ میکسیکو میں منشیات کی سمگلنگ کے جرائم پر خصوصی طور پر وفاقی حکام کی طرف سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اس لیے مقامی حکام ان جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی صلاحیت میں محدود ہیں۔

ولا لوگو کے مطابق 'منشیات کی سمگلنگ کے اہداف کے خلاف مقامی سطح پر گرفتاری کے وارنٹ تک نہیں ہوتے۔ ہم مذاق کرتے ہیں کہ اگر وہ چاہیں تو یہ لوگ آسانی سے ڈرائیونگ لائسنس حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ باہا کیلیفورنیا میں ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاتا۔'


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US