ایم کیو ایم کو فنڈز ملے یا سیاسی خاموشی خریدی گئی؟ کراچی کا سوال، حکومت کا جواب باقی ہے!

image

ایم کیو ایم ایک بار پھر وفاقی حکومت کا حصہ ہے، لیکن اس بار حالات کچھ مختلف ہیں۔ ماضی میں جب بھی فنڈز کی کمی یا اختیارات کی عدم فراہمی کا مسئلہ درپیش آیا، ایم کیو ایم نے حکومتوں سے علیحدگی اختیار کی۔ یہ مؤقف ہمیشہ رہا کہ جب تک کراچی اور حیدرآباد کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا، وہ اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔ مگر اس بار، نہ فنڈز مکمل جاری ہوئے، نہ ہی شہر بدلے، اور نہ ہی کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ زمین پر دکھائی دے رہا ہے — اس کے باوجود، ایم کیو ایم خاموش ہے اور اقتدار سے جڑی ہوئی ہے۔

یہ خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے، کیا اصولی سیاست کو پسِ پشت ڈال کر سیاسی مفاہمت کو ترجیح دی جا رہی ہے؟ یا اقتدار میں رہنے کی مجبوری اتنی شدید ہوچکی ہے کہ احتجاج، بیانیہ اور مؤقف سب قربان کر دیے گئے ہیں؟ ایم کیو ایم کی قیادت کی جانب سے یہ دعویٰ ضرور سامنے آیا ہے کہ فنڈز جاری کردیے گئے ہیں، اور حکومت نے یقین دہانیاں بھی کروادی ہیں، لیکن اگر واقعی ایسا ہے تو اس کا اثر کراچی اور حیدرآباد کی سڑکوں، پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی اور بنیادی سہولتوں میں بہتری کی صورت میں کیوں نظر نہیں آ رہا؟

حال ہی میں خالد مقبول صدیقی نے "ہماری ویب نیوز" سے گفتگو میں کہا کہ "ہمیں یقین دہانیاں مل گئی ہیں، فنڈز ریلیز ہوچکے ہیں۔ ہم اب کام پر توجہ دے رہے ہیں۔ "لیکن عوام پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ فنڈز اگر ملے ہیں تو وہ خرچ کہاں ہوئے؟ کون سے منصوبے شروع ہوئے؟ اور ان کا آغاز کب ہوگا یا ثمرات کب نظر آئیں گے؟

کراچی آج بھی کچرے میں دفن ہے، حیدرآباد کی گلیاں آج بھی خستہ حال ہیں، اور پینے کا صاف پانی آج بھی ایک خواب ہے۔ ان شہروں کے عوام تو کسی بڑی تبدیلی کے منتظر ہیں، لیکن ان کی قیادت اب اقتدار میں رہنے کو ہی تبدیلی قرار دے رہی ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ فنڈز کا بیانیہ صرف ایک نیا سیاسی کور ہے، جس کے پیچھے اصل مقصد وزارتوں کو بچانا اور سیاسی مفاد کو تحفظ دینا ہے۔

ایم کیو ایم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ عوام اب صرف وعدے نہیں مانگتے، نتائج چاہتے ہیں۔ اب بیان کافی نہیں، کارکردگی نظر آنی چاہیے۔ اگر فنڈز ملے ہیں تو زمین پر تبدیلی کیوں نہیں؟ اور اگر فنڈز نہیں ملے، تو خاموشی کیوں ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب عوام کو دینا ہی پڑے گا — کیونکہ اب خاموشی بھی ایک سیاسی مؤقف بن چکی ہے، اور اس مؤقف کے نتائج آنے والے وقت میں بہت بھاری بھی ہوسکتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US