برطانیہ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کی یونیورسٹیوں کو یہودی طلبا کے تحفظ کے لیے مزید موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔یہ بیان شمالی برطانیہ میں ایک یہودی عبادت گاہ پر ہولناک حملے اور برطانیہ و امریکہ کی یونیورسٹیوں میں بڑھتے ہوئے یہود مخالف واقعات پر تشویش کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو آن لائن غلط معلومات کی پہچان اور اس کا موثر جواب دینے کے قابل بنانا ضروری ہے۔ یونیورسٹیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نفرت اور تقسیم کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
وزیر تعلیم بریجٹ فلپسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہودیوں کے خلاف بدسلوکی کا ایک واقعہ بھی ناقابلِ قبول ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میری بات بالکل واضح ہے: نفرت کے خاتمے کے معاملے میں ذمہ داری براہِ راست جامعات پر عائد ہوتی ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے اختیارات استعمال کرنے کے لیے انہیں میری مکمل حمایت حاصل ہے۔‘دو اکتوبر کو 35 سالہ شامی نژاد جہاد الشامی نے مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھا دی تھی اور ایک شخص پر چاقو سے وار کیا تھا۔اس حملے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے اور برطانوی پولیس نے اسے ’دہشتگردی کا واقعہ‘ قرار دیا تھا۔واقعے کے بعد وزیر تعلیم بریجٹ فلپسن نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی ادارے عملی اور متوازن اقدامات کریں تاکہ کیمپس کو محفوظ مقامات بنایا جا سکے۔
دو اکتوبر کو الشامی نے مانچسٹر میں یہودی عبادت گاہ کے باہر لوگوں پر گاڑی چڑھا دی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
گزشتہ اگست میں متعارف کروائے گئے نئے قواعد کے تحت تمام تعلیمی اداروں کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ ہراسانی کی تمام اقسام سے نمٹنے کے لیے واضح پالیسیاں اور رپورٹنگ میکانزم وضع کریں۔
یہودی تنظیموں کو سکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے کمیونٹی سکیورٹی ٹرسٹ نے رواں سال کے آغاز میں بتایا تھا کہ 2023 برطانیہ کی جدید تاریخ میں یہود مخالف واقعات کے لحاظ سے دوسرا بدترین سال رہا جس میں 3,500 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔برطانیہ کی وزارت داخلہ کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2025 تک ایک سال میں انگلینڈ اور ویلز میں مذہبی بنیاد پر ہونے والے نفرت انگیز جرائم میں یہودیوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا۔اسی دوران، اسرائیل-غزہ جنگ کے تناظر میں امریکہ کی جامعات میں بھی یہود مخالف واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے فلسطینیوں کے حق میں کیمپس میں ہونے والے احتجاج کی وجہ سے یونیورسٹیوں کو وفاقی فنڈز میں کٹوتی کی دھمکی دی تھی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیوں نے یہود مخالف مظاہروں کی اجازت دی ہے۔