ٹرمپ انتظامیہ نے چھ غیرملکیوں کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر قدامت پسند رہنما چارلی کرک کے قتل کے حوالے سے مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کیے ہیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ متعلقہ افراد کی سوشل میڈیا پوسٹس اور چارلی کرک سے متعلق شیئر کیے گئے ویڈیو کلپس کا جائزہ لینے کے بعد یہ تعین کیا گیا ہے کہ ان کے ویزے منسوخ کیے جائیں۔دائیں بازو کے نوجوان کارکن اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کِرک گزشتہ ماہ یوٹا یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جب انہیں گردن میں گولی ماری گئی تھی۔محکمہ خارجہ کی جانب سے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چارلی کرک کو سب سے بڑے سویلین اعزاز ’صدارتی میڈل برائے آزادی‘ سے نوازا ہے۔چارلی کرک کی آخری رسومات کے موقع پر تقریر میں صدر ٹرمپ نے قدامت پسند رہنما کو ‘عظیم امریکی ہیرو‘ اور آزادی کا ’شہید‘ قرار دیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے جن چھ غیرملکیوں کے ویزے منسوخ کیے ہیں ان کا تعلق ارجنٹینا، برازیل، جرمنی، میکسیکو، پیراگوئے اور جنوبی افریقہ سے بتایا گیا ہے تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اور سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو امیگریشن قوانین کے اطلاق سے ہماری سرحدوں، ہماری ثقافت اور ہمارے شہریوں کا تحفط کریں گے۔’غیرملکی جو امریکہ کی مہمان نوازی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمارے شہریوں کے قتل پر جشن مناتے ہیں انہیں نکال دیا جائے گا۔‘نائب صدر جے ڈی وانس اور دیگر اعلٰی حکام نے بھی شہریوں پر زور دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر چارلی کرک سے متعلق توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے والوں کی نشاندہی کریں۔
چارلی کرک کی مخالفت میں تبصروں پر ٹرمپ انتظامیہ نے چھ غیرملکیوں کے ویزے منسوخ کیے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
گزشتہ ماہ نائب سیکریٹری خارجہ کرسٹوفر لینڈو نے سوشل میڈیا صارفین سے کہا کہ وہ کسی بھی ایسی پوسٹ کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں ٹیگ کریں۔
انہوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوشل میڈیا صارفین چارلی کرک کے قتل کے واقعے کی حمایت کرتے ہوئے نظر آئے ہیں جن کے خلاف مناسب کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔علاوہ ازیں ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں غیر ملکیوں بالخصوص طلبا کی شناخت کے عمل اور ممکنہ طور پر ملک بدر کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں جن کے متعلق ان کا خیال ہے کہ انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے خلاف بدامنی پھیلانے، اس میں حصہ لینے یا عوامی سطح پر مظاہروں کی حمایت کی ہے۔انتظامیہ نے ان درخواست گزاروں کو بھی ویزا دینے سے انکار کیا ہے جن کے سوشل میڈیا پر امریکی پالیسی کی تنقید میں پوسٹس کی گئی ہیں۔اعلٰی شخصیات بھی ٹرمپ انتظامیہ کی اس حالیہ پالیسی کا نشانہ بن چکی ہیں جن میں جنوبی افریقہ کے سفیر بھی شامل ہیں۔امریکہ میں تعینات جنوبی افریقہ کے سفیر کو صدر ٹرمپ پر تنقید کرنے کے نتیجے میں ملک بدر کر دیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے فلسطینی صدر محمود عباس کا ویزا منسوخ کیا گیا جبکہ برطانوی پنک ریپ جوڑی باب ویلان کا ویزا بھی امریکی انتظامیہ نے منسوخ کر دیا تھا۔