’ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار‘، ٹرمپ و زیلنسکی میں ایک اور تلخ ملاقات

image

امریکی و یوکرینی صدور کے درمیان ایک اور تلخ ملاقات سامنے آئی ہے، جس پر یوکرین کے وفد نے سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ میں جمعے کو ہونے والی اس ملاقات سے واقفیت رکھنے والے دو ایسے افراد کا حوالہ دیا گیا ہے جن کو ملاقات کے دوران بننے والی صورت حال پر بریفنگ دی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر پر زور دیا کہ وہ روس کے لیے اپنا علاقہ چھوڑ دیں جس کے بعد صورت حال تبدیل ہوئی۔

سورسز نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے بھی انکار کیا اور کیئف اور ماسکو دونوں کو حفاظتی ضمانت دینے پر غور کا اظہار بھی کیا جس پر یوکرین کا وفد پیچیدگی کا شکار ہوا۔

اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے موجودہ فرنٹ لائنز پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جس کو رپورٹرز کے سامنے بات کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے بھی قبول کیا۔

تاہم ایک تیسرے سورس کا کہنا ہے کہ ’صدر ٹرمپ نے یہ تجویز اس وقت پیش کی جب زیلنسکی نے کہا کہ وہ رضاکارانہ طور پر ماسکو کوئی کوئی علاقہ نہیں دیں گے۔‘

سورس کے مطابق ملاقات کا اختتام صدر ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس فیصلے پر ہوا کہ اس وقت جو صورت حال اس کے مطابق ہی اس کو ڈیل کیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اتوار کے روز صحافیوں سے بات میں کچھ ایسی ہی پوزیشن پر زور دیا۔

انہوں نے ایئر فورس ون میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ ان کو یہ کرنا چاہیے کہ وہ جنگ کو روک دیں، اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ آپ لے لیں، یہ ہم لے لیں گے تو پھر باقی کی بات چیت مشکل ہو گی۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے زیلنسکی کو کہا کہ ان کو ڈونباس کا علاقہ روس کے حوالے کر دینا چاہیے، تو اس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ نہیں۔

 

صدر ٹرمپ نے رواں برس اگست میں روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی ملاقات کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

ماہرین کا خیال ہے کہ ایسی صورت حال میں جب یوکرین کو پہلے ہی بحران کا سامنا ہے، ایسے وقت میں یہ ملاقات صدر زیلنسکی کے لیے کافی مایوس کن ہے۔

وہ امید رکھتے تھے کہ وہ صدر ٹرمپ کو اس بات پر قائل کر لیں گے کہ وہ یوکرین کو دور تک مار کرنے والے میزائل ٹوماہاک دے دیں، جن سے روس کے اندر تک علاقوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

خیال رہے روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر 24 فروری 2022 کو حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔

اس لڑائی میں یوکرین کو یورپی یونین اور امریکہ کی حمایت حاصل رہی ہے اور اس کی مدد بھی کی جاتی رہی۔

تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد صورت حال میں تبدیلی آئی ہے اور وہ جو بائیڈن کے برعکس اس طرح سے یوکرین کا ساتھ نہیں دے رہے، جیسا پہلے دیا جا رہا تھا۔

اس سے قبل بھی ان سے صدر زیلنسکی کی ایک تلخ ملاقات ہو چکی ہے جس کے مناظر ریکارڈ بھی ہوئے تھے۔

اس کے بعد صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات بھی کی، تاہم اس کچھ زیادہ امید افزا نتائج برآمد نہیں ہو سکے اور لڑائی نہیں رک سکی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US