وائٹ ہاؤس کے ’ایسٹ ونگ‘ کی مسماری، صدر ٹرمپ کے منصوبے پر ہنگامہ کیوں؟

image
’سر آپ آج رات ہی یہ کام کروانا شروع کر سکتے ہیں‘

’کیا مطلب؟‘

’آپ کو قوانین یا پابندیوں کا سامنا نہیں‘

’یہ تو مذاق لگ رہا ہے‘

’یہ وائٹ ہاؤس ہے، آپ امریکہ کے صدر ہیں۔ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں‘

یہ وہ مکالمہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سرکاری اہلکاروں کے ساتھ اُس وقت ہوا جب انہوں نے گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں بال روم تعمیر کرنے کے منصوبے کا ذکر کیا۔

سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے ’ایسٹ ونگ‘ کو مسمار کر کے نیا بال روم بنانا چاہتے ہیں جہاں اہم تقریبات، دعوتیں اور سرکاری اجتماعات منعقد ہو سکیں۔

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ امریکی صدر کو سرکاری اہلکاروں کی باتیں ’مذاق‘ کیوں لگ رہی تھیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کاروباری شخصیت ہیں اور رئیل سٹیٹ ڈویلپر ہیں جن کا تعمیراتی شعبے سے گہرا تعلق ہے۔

امریکہ کے صدر بننے سے پہلے انہیں اپنے تعمیراتی منصوبوں کے لیے مختلف قوانین کے تحت حکومتی اداروں سے اجازت لینا ہوتی تھی جن میں زوننگ قوانین، بلڈنگ پرمٹس، ماحولیاتی و حفاظتی قوانین وغیرہ شامل ہیں۔

لیکن اب انہیں وائٹ ہاؤس میں کسی پابندی یا روک ٹوک کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ وہ امریکہ کے صدر ہیں تو اب وہ جو چاہے کر سکتے ہیں۔

اور اب وہ وہی کر رہے ہیں جو وہ چاہتے ہیں: وائٹ ہاؤس کے ایسٹ ونگ کی مسماری!

لیکن جیسے ہی وائٹ ہاؤس کے اس حصے کی مسماری کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں تو بہت سے افراد نے امریکی صدر کے اس اقدام پر خفگی کا اظہار کیا۔

خاص طور پر آرکیٹیکچر کے ماہرین اور تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرنے والے گروپ اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نیا بال روم بنانا چاہتے ہیں جہاں اہم تقریبات، دعوتیں اور سرکاری اجتماعات منعقد ہو سکیں (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ کے محکمہ خزانہ جو ایسٹ ونگ کے قریب ہے، نے ملازمین کو کہا ہے کہ وہ مسماری کی تصاویر شیئر نہ کریں۔

وائٹ ہاؤس نے بھی منگل کو ایک بلاگ پوسٹ شائع کی جس میں سابق صدور کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں کرائی گئی کئی مرمتوں اور تبدیلیوں کا ذکر کیا گیا۔

صدر ٹرمپ کا اقدام سابق صدور کے مرمتی کاموں سے مختلف کیسے؟اگرچہ وائٹ ہاؤس کی پوسٹ سے تاثر یہی ملتا ہے کہ یہ تو ایک معمولی سی بات ہے لیکن پھر اتنا ہنگامہ کیوں برپا ہے؟

دراصل یہ معاملہ اتنا سیدھا اور معمولی نہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ اقدام سابق صدور سے مختلف ہے کیونکہ وہ وائٹ ہاؤس میں کوئی مرمتی یا بحالی کا کام نہیں کروا رہے بلکہ ایک ایسے تعمیراتی منصوبے پر کام کروا رہے ہیں جس سے پرانی عمارت متاثر ہو رہی ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان کی ہدایات پر جو کچھ رواں ہفتے ہوا وہ ان کے کہے سے بالکل مختلف تھا۔

جب یہ منصوبہ جولائی کے اواخر میں شروع کیا گیا تھا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس سے موجودہ عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ ’یہ عمارت کے قریب ہوگا لیکن اسے چھُوئے گا بھی نہیں۔‘

لیکن اب ایسٹ ونگ کا بڑا حصّہ گرا دیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے سوچا کہ شاید تصاویر میں توڑ پھوڑ زیادہ دکھائی گئی ہے لیکن واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جو کچھ بچا ہے اسے بھی مسمار کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ وہاں کچھ بھی محفوظ نہیں اور جو نقصان ہوا ہے وہ صاف نظر آ رہا ہے۔

یعنی جو وعدہ کیا گیا تھا کہ عمارت کو نقصان نہیں پہنچے گا، وہ پورا نہیں کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بلاگ پوسٹ شائع کی جس میں سابق صدور کی جانب سے کرائی گئی مرمتوں کا ذکر کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

وائٹ ہاؤس کی وضاحتجب امریکی صدر سے وضاحت مانگی گئی تو وائٹ ہاؤس کے معاون ول شارف نے اعتراف کیا کہ منصوبے میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ’منصوبے کی حد اور حجم ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں جب کام آگے بڑھتا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس نے یہ بھی یقین دلایا کہ تعمیر بہت محتاط طریقے سے کی جائے گی۔

جب یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا تو وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوزی وائلز نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس پوری طرح تیار ہیں کہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ وائٹ ہاؤس کی خاص تاریخی اہمیت کو محفوظ رکھا جا سکے۔

لیکن اب تک جو کچھ ہوا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہیں کیا جا رہا۔

مشاورت نہیں کی گئی: تنظیموں کے تحفظاتکئی تنظیموں نے کہا ہے کہ ان سے مشاورت نہیں کی گئی یا وہ مزید بات چیت کی خواہش رکھتی ہیں۔ جیسے کہ نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹرک پریزرویشن (جو تاریخی عمارتوں کی حفاظت کرتی ہے) نے منگل کو کہا کہ اس مسماری کو روک دیا جائے اور وائٹ ہاؤس کو قانونی طور پر عوامی جائزے کا عمل مکمل کرنا چاہیے اور عوام کی رائے لینی چاہیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ 200 ملین ڈالر کا منصوبہ ہے اور اس کے لیے فنڈز دیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سوسائٹی آف آرکیٹیکچرل ہسٹریئنز نے گذشتہ ہفتے اس منصوبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اس منصوبے کے لیے ایک محتاط جائزے کا مطالبہ کیا۔ امریکی انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس نے اگست میں کئی اہم سفارشات کی تھیں جیسے کہ سب سے اچھے آرکیٹیکٹ کی تلاش، منصوبے کی شفافیت اور فنڈنگ کی معلومات فراہم کرنا، لیکن یہ چیزیں ابھی تک پوری نہیں ہوئیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ 200 ملین ڈالر کا منصوبہ ہے اور اس کے لیے نجی طور پر عطیات دیے گئے ہیں۔ فنڈز فراہم کرنے والوں میں سے کچھ کے نام سامنے آئے ہیں تاہم وائٹ ہاؤس نے مکمل فہرست یا فنڈز کی تفصیلات ابھی تک جاری نہیں کیں۔

امریکی انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس نے اگست میں کہا تھا کہ ’یہ صرف ایک عمارت کا اضافہ نہیں ہے۔ اس منصوبے کی رہنمائی ایک ایسے عمل کے ذریعے ہونی چاہیے جو سب سے پہلے تاریخی تحفظ کو ترجیح دے، کارکردگی پر مبنی ہو، اور عوام کے سامنے جوابدہ ہو۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US