پاکستان عمومی طور پر اپنے خام تیل کی ضرورت خلیجی ممالک سے ہونے والی درآمدات سے پورا کرتا ہے تاہم بدھ کی دوپہر 10 لاکھ بیرل امریکی خام تیل سے لدا بحری جہاز پاکستان پہنچا ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ کی نسبت امریکہ کا فاصلہ پاکستان سے انتہائی زیادہ ہونے کے باعث کیا یہ تیل مہنگا پڑے گا؟
گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے تقریباً ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا خام تیل درآمد کیا تھا (فائل فوٹو)دس لاکھ بیرل امریکی خام تیل سے لدا ایک بحری جہاز بدھ کی دوپہر پاکستان میں صوبہ بلوچستان کے ضلع حب میں واقع ایک ریفائنری کے آئل ٹرمینل پر لنگر انداز ہوا ہے۔
یہ خام تیل درآمد کرنے والی پاکستانی ریفائنری کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ دہائیوں میں امریکہ سے پہلی بار پاکستان میں خام تیل درآمد کیا گیا ہے۔
’سنرجیکو پاکستان ریفائنری‘ کی انتظامیہ کے مطابق امریکہ سے خام تیل کے مزید کارگو منگوانے کے لیے آرڈر پہلے سے بھیج دیے گئے ہیں۔ ریفائنری کے مطابق دس لاکھ بیرل خام تیل کے پہلے کارگو کی آمد کے بعد امریکی خام تیل کا اگلا کارگو آئندہ ماہ نومبر کے وسط میں جبکہ تیسرا کارگو جنوری 2026 میں پاکستان پہنچے گا۔
سنرجیکو پاکستان ریفائنری نے امریکی خام تیل کی پاکستان درآمد کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
ریفائنری کے مطابق امریکی خام تیل سے لدا بحری جہاز ’ایم ٹی پیگاسس‘ 14 ستمبر کو امریکی ریاست ہیوسٹن سے روانہ ہوا تھا جو بدھ کی دوپہر پاکستان پہنچا ہے۔
اس شعبے سے وابستہ ماہرین اس پیش رفت کو پاکستان میں خام تیل کی درآمدات کو متنوع بنانے اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کے آغاز میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر رواں برس جولائی کے مہینے میں 19 فیصد ٹیرف (یعنی ٹیکس) عائد کیا گیا تھا، امریکی انتظامیہ کے مطابق اس کا مقصد امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے۔
پاکستان پر عائد کیا جانے والا 19 فیصد ٹیرف جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک پر عائد امریکی ٹیرف سے نسبتاً کم ہے۔اس دوران جولائی 2025 میں امریکی صدرکی جانب سے پاکستان میں تیل کے ذخائر کو دریافت کرنے کے لیے معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان میں تیل کے ممکنہ وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
اگرچہ حکام کے مطابق پاکستان میں تیل کے ذخائر کی دریافت سے متعلق معاہدے کے تحت ابھی کوئی بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے تاہم اسی دوران امریکی خام تیل سے لدا کارگو جہاز پاکستان پہنچ چکا ہے۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کو مشرق وسطیٰ سے درآمدات کے ذریعے پورا کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مشرق وسطیٰ سے تیل درآمد کرنے کی بڑی وجہ یہ ے کہ پاکستان کا مشرق وسطیٰ کے ممالک سے فاصلہ تیل برآمد کرنے والے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہے۔ جبکہ مشرق وسطیٰ کے مقابلے میں امریکہ جیسے تیل درآمد کرنے والے ممالک کا پاکستان سے فاصلہ بہت زیادہ ہے۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی ایک ریفائنری کو امریکہ سے دس لاکھ بیرل خام تیل درآمد کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کیا طویل فاصلے اور زیادہ فریٹ (کرائے) کے باوجود یہ تیل دوسرے ممالک (مشرق وسطیٰ) سے منگوائے جانے والے خام تیل کے مقابلے میں سستا پڑے گا؟
بی بی سی نے اس حوالے سے ریفائنری کی انتظامیہ اور تیل کے شعبے سے منسلک ماہرین سے بات کی ہے۔
امریکہ سے خام تیل خریدنے کی ضرورت کیوں پڑی؟
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پوری کرتا ہے جن میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیںدنیا میں خام تیل کی مختلف قسمیں ہیں جن میں سے ایک امریکہ ڈبلیو ٹی آئی کروڈ (خام تیل) ہے۔ اس کے علاوہ برینٹ کروڈ، عرب لائٹ کروڈ، دبئی کروڈ معروف نام ہیں جن کی قیمتوں میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے اور اِن کی قیمتیں ایک ریفرنس پرائس کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پوری کرتا ہے جن میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں۔
امریکہ سے خام تیل درآمد کرنے والی سنرجیکو ریفائنری کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی کا کہنا ہے کہ ’ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان کو امریکہ سے تیل لازمی خریدنا ہے تاہم دو ملکوں کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے لیے کوششیں ہوتی ہیں اور خام تیل کی درآمد بھی انھی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔‘
بی بی سی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’انھی کوششوں کے سلسلے میں حکومت پاکستان نے ہم سے بھی کہا کہ اس آپشن کو دیکھیں۔‘
انھوں نے کہا ’ہماری کمرشل ریفائنری ہے اور ہمارے بزنس ماڈل میں جو خام تیل بہتر ہوتا ہے، ہم وہ خرید لیتے ہیں۔‘
اسامہ قریشی نے کہا ’امریکی تیل کی درآمد کو ہم خالصتاً کاروباری بنیاد پر دیکھتے ہیں۔ ایک کارگو بدھ کو آیا ہے جبکہ دوسرا نومبر میں آئے گا۔ دسمبر کے مہینے میں امریکہ سے خام تیل منگوانا چونکہ مالی طور پر قابل عمل نہیں ہے اس لیے دسمبر میں کارگو نہیں منگوایا گیا، جبکہ امریکی تیل کا تیسرا کارگو جنوری میں آئے گا کیونکہ اس کی مالی لاگت ہمارے لیے مناسب ہے۔‘
انھوں نے کہا ریفائنری کا امریکی خام تیل درآمد کرنے کا یہ فیصلہ مکمل طور پر کاروباری بنیادوں پر لیا گیا ہے۔
کیا امریکی خام تیل مشرق وسطیٰ سے آنے والے تیل سے سستا ہے؟
امریکہ سے خام تیل پاکستان پہنچنے کے بعد بہت سے افراد یہ سوال کرتے نظر آئے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے زیادہ فاصلہ ہونے کی وجہ سے کہیں امریکی تیل مہنگا تو نہیں ہو گا کیونکہ بحری جہاز کا فریٹ زیادہ ہو سکتا ہے۔
ایک زیادہ فاصلے والے ملک سے درآمد ہونے والے خام تیل کی قیمت کے بارے میں اسامہ قریشی نے بتایا امریکی خام تیل دوسرے خام تیل کے مقابلے میں تھوڑا سا سستا ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا ’یہ خام تیل دبئی کروڈ سے چار سے پانچ ڈالر فی بیرل سستا ہوتا ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں قیمتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے جو حساب لگایا اس سے پتا چلا کہ ان مہینوں میں امریکی تیل مشرق وسطیٰ کے خام تیل سے سستا پڑ رہا ہے۔‘
تیل و گیس شعبے کے ماہر زاہد میر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ بات درست ہے کہ امریکی خام تیل برینٹ کروڈ اور عرب لائٹ کروڈ کے مقابلے میں تھوڑا سستا ہوتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ دنیا کی تمام ریفائنریاں عمومی طور پر اپنے قریبی ملکوں سے خام تیل منگواتی ہیں تاکہ کرائے کی مد میں وہ انھیں سستا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ریفائنریاں درآمدی خام تیل مشرق وسطیٰ سے منگواتی ہیں کیونکہ اُن کا فاصلہ پاکستان سے کم ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’سنرجیکو ریفائنری کی جانب سے امریکی تیل منگوانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے اُن (سنرجیکو) کے آئل ٹرمینل پر اتنا بڑا جہاز لنگر انداز ہو سکتا ہے جو دس لاکھ بیرل خام تیل لانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ پاکستان میں موجود دوسری بندرگاہوں پر زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ بیرل تک کے جہاز ہی آ سکتے ہیں۔‘
زاہد میر نے کہا کہ ’بڑے جہازوں کے لیے بنائے گئے ہینڈلنگ ٹرمینل کی وجہ سے سنرجیکو کو زیادہ فاصلہ ہونے کے باوجود فریٹ کم پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے کمرشل بنیادوں پر امریکہ سے تیل منگوانا قابل عمل ہے۔‘
اسامہ قریشی نے بتایا کہ سنرجیکو ریفائنری کا اپنا ’سنگل پوائنٹ مورونگ‘ یعنی ٹرمینل ہے جو بڑا جہاز ہینڈل کر سکتا ہے جبکہ باقی ریفائنریوں کے پاس یہ سہولت موجود نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’بڑے جہاز کا کرایہ نسبتاً کم پڑتا ہے، جس کی وجہ سے فی بیرل لاگت کم آتی ہے۔‘
اسامہ قریشی نے کہا کہ ’اکتوبر اور نومبر میں امریکی تیل منگوانے پر گراس ریفائنری مارجن یعنی منافع نظر آیا ہے اس لیے ریفائنری نے یہ تیل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
پاکستان کتنا خام تیل درآمد کرتا ہے؟
پاکستان میں ملکی سطح پر خام تیل کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے بڑی مقدار میں یہ بیرون ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔
زاہد میر نے بتایا کہ پاکستان میں 15 سے 20 فیصد تک خام تیل کی مقامی پیداوار ہوتی ہے جبکہ باقی ضرورت کو بیرونی درآمدات سے پورا کیا جاتا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان نے گذشتہ مالی سال کے دوران تقریباً ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا خام تیل درآمد کیا تھا۔
ادارے کے مطابق موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر تک کا خام تیل درآمد کیا گیا ہے۔
پاکستان پٹرولیم انفارمیشن سروسز کے مطابق گذشتہ مالی سال میں ملک میں مقامی تیل کی پیداوار 63000 بیرل یومیہ تھی جس میں اس سے پہلے کے مقابلے میں 12 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
زاہد میر نے بتایا کہ پاکستان میں مقامی ریفائنریوں کو تیل کی مصنوعات کی پیداوار کے لیے 450000 بیرل خام تیل کی روزانہ کی بنیادوں پر ضرورت ہوتی ہے۔