
کچھ لوگوں کو ڈیری مصنوعات یعنی دودھ سے بنی ہوئی کھانے کی چیزوں کے استعمال کے بعد پیٹ اور ہاضمے کے مسائل جیسے اپھارہ، گیس اور اسہال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس کی وجہ ان میں پائی جانے والی ’لیکٹوز‘ ہے۔ (لیکٹوز یعنی دودھ میں پائی جانے والی قدرتی مٹھاس یا دودھ میں پایا جانے والا کیمائی مرکب)۔
لیکٹوز کی وجہ سے مسائل اُس وقت پیدا ہونے شروع ہوتے ہیں کہ جب آپ کا جسم دودھ سے بنی اشیا میں پائی جانے والی اس قدرتی مٹھاس یا شکر کو ہضم نہیں کر رہا ہوتا۔ ایسا اس وجہ سے ہوتا ہے کہ انسانی پیٹ کے اندر موجود چھوٹی آنت میں ’لیکٹیز‘ نامی انزائم یا ایک کیمیائی مرکب ہوتا ہے کہ جو دودھ میں پائے جانے والے لیکٹوز کو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اگر مزید آسان الفاظ میں بیان کیا جائے تو یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس لیکٹیز نامی انزائم کا کام دودھ میں موجود قدرتی شکر اور یا لیکٹوز کو ہضم کرنا ہے۔
دودھ یا دودھ کی مصنوعات کا استعمال لیکٹوز کی وجہ سے ہونے والی الرجی والے لوگوں کے جسم میں مختلف ردعمل کا سبب بن سکتا ہے۔
لیکٹوز کی وجہ سے ہونے والی الرجی ایشیائی، افریقی، میکسیکن اور مقامی امریکی افراد میں سب سے زیادہ عام ہے۔
اگر آپ ان علامات کا سامنا کر رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ لیکٹوز کی الرجی کا شکار ہیں۔
علامات

لیکٹوز سے ہونے والی الرجی کی علامات ڈیری مصنوعات کے استعمال کے چند منٹوں سے گھنٹوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔ عام علامات درج ذیل ہیں:
- اپھارہ یا گیس
- بار بار ڈکار لینا
- پیٹ میں درد یا تکلیف
- اسہال یا قبض
بہت سے لوگوں کو جسم پر خارش، سر درد، جوڑوں کا درد، تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مُشکلات جیسے مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
تاہم اگر کسی شخص کو لمبے وقت تک کے لیے اسہال، قبض، پاخانے میں خون، وزن میں تیزی سے کمی جیسے مسائل ہوں تو فوری طور پر معدے کے ماہر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
الرجی

مختلف کھانوں کی وجہ سے ہونے والی الرجی لیکٹوز کی الرجی سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ اگر کسی کو ایسے کھانے کی اشیا سے الرجی ہو کہ جن میں لیکٹوز پایا جاتا ہے تو اس کی علامات شدید ہو سکتی ہیں۔
ان علامات میں:
- دودھ پینے کے فوراً بعد ہونٹوں، چہرے، گلے یا زبان کا اچانک سوج جانا
- سوجن والے حصے پر خارش اور چھالے پڑ جانا
- سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا
- کھانے یا پینے کی اشیا کے نگلنے میں دشواری ہونا
- جلد، زبان، یا ہونٹ نیلے، سرمئی، یا پیلے ہو جانا
- بے چینی، الجھن، لاغر پن، نیند کا آنا یا چکر آنا
- بچوں میں اس الرجی کی وجہ سے جسم بے حس ہو جاتا ہے، سر جھک جاتا ہے اور وہ غیر لاغر ہو جاتے ہیں۔
اگر آپ کو فوڈ الرجی کی شدید علامات محسوس ہوتی ہیں تو آپ کو فوری طور پر ہسپتال جانا چاہیے۔
لیکٹوز اور کھانے سے ہونے والی الرجی ایک ہی چیز نہیں ہیں۔ کھانے کی الرجی جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔
لیکٹوز کیا ہے؟

لیکٹوز جانوروں کے دودھ میں پایا جاتا ہے، بشمول گائے، بھینس، بکری، اور بھیڑ کے دودھ۔ بلکہ یہ دودھ سے بنی کھانے کی اشیا میں پایا جاتا ہے۔ دودھ سے بنی مصنوعات میں دودھ، مکھن، پنیر، کریم، دہی، آئس کریم شامل ہیں۔
لیکٹوز سے ہونے والی الرجی کا ٹیسٹ

لیکٹوز سے ہونے والی الرجی کی تشخیص کرنے کا سب سے آسان ٹیسٹ یہ ہوتا ہے کہ کیا آپ کو دودھ سے بنی اشیا یا جن میں لیکٹوز پایا جاتا ہے اُن کے کھانے کے بعد اپھارہ، اسہال، یا قبض تو نہیں ہوتی۔
اگر آپ لیکٹوز والی خوراک کھانا چھوڑ دیں تو یہ مسئلہ خود بخود دور ہو جائے گی۔
اس کا پتہ لیکٹوز کی الرجی اور ہائیڈروجن بریدھ ٹیسٹ یعنی سانس کے ٹیسٹ کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔
لیکٹوز الرجی کے لیے ہونے والے یہ ٹیسٹ یہ بتاتے ہیں کہ آپ کا نظامِ انہضام کتنی اچھی طرح سے لیکٹوز کو ہضم کر سکتا ہے۔
آپ کو ٹیسٹ سے پہلے تقریباً چار گھنٹے تک اپنا پیٹ خالی رکھنے کو کہا جاتا ہے۔
اس کے بعد آپ کو ایک لیکٹوز پر مشتمل مشروب دیا جائے گا اور اگلے دو گھنٹوں میں آپ کے خون کے نمونے لیے جائیں گے۔
ہائیڈروجن بریدھ یا سانس کے ٹیسٹ میں آپ کو ایسا مائع پینے کو کہا جائے گا جس میں لیکٹوز کی زیادہ مقدار ہو۔ اس کے بعد آپ کی سانس کی کو کئی بار چیک کیا جائے گا۔ آپ کی سانسوں میں ہائیڈروجن کی اعلیٰ سطح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آپ لیکٹوز کی وجہ سے ہونے والی الرجی کا شکار ہیں۔
سٹول ایسڈ ٹیسٹ چھوٹے بچوں کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ پیمائش کرتا ہے کہ پاخانہ میں کتنی تیزابیت ہے۔
اگر کوئی شخص لیکٹوز کو ہضم نہیں کر سکتا تو اس کے پاخانے میں لیکٹک ایسڈ، گلوکوز اور دیگر فیٹی ایسڈ ہوں گے۔
بایپسی: اگر علامات شدید ہوں اور طویل عرصے تک بہتر نہ ہوں تو گیسٹروسکوپی ضروری ہو سکتی ہے۔
اس میں آپ کے منہ کے ذریعے آپ کے پیٹ میں ایک لمبی، پتلی ٹیوب ڈالی جاتی ہے کہ جس کی مدد سے آپ کی چھوٹی آنت سے خلیات کا ایک چھوٹا نمونہ لیا جاتا ہے اور اس کی جانچ کی جاتی ہے۔
اس کا علاج کیا ہے؟

لیکٹوز الرجی کا کوئی مستقل علاج نہیں ہے کیونکہ ابھی تک کوئی ایسا علاج نہیں ہے جو آپ کے جسم کو زیادہ لیکٹیس انزائم بنانے میں مدد دے سکے۔
تاہم آپ اپنی خوراک کو تبدیل کرکے یا لیکٹیس سپلیمنٹس استعمال کرکے علامات پر قابو پا سکتے ہیں۔
اس طرح لیکٹوز الرجی کا واحد بنیادی علاج یہ ہے کہ لیکٹوز پر مشتمل غذاؤں سے پرہیز کیا جائے یا انھیں بہت کم مقدار میں کھائیں۔ لیکٹوز پر مشتمل خوراک کھانے سے پہلے لیکٹیس سپلیمنٹس لینا اُن علامات کو روک سکتا ہے۔
بہت سے لوگوں میں لیکٹوز الرجی کی ایک بڑی وجہ سیلیک بیماری ہے (سیلیک ایک ایسا مرض ہے کہ جس میں آپ کے جسم میں موجود مدافعتی نظام آپ ہی کہ جسم پر حملہ کرتا ہے اور نقصان پہنچاتا ہے)۔ اس کی وجہ سے چھوٹی آنت کی پرت کمزور ہو جاتی ہے۔ اگر سیلیک کا بروقت علاج کر لیا جائے تو لیکٹوز کی الرجی کو بھی ٹھیک کیا جا سکتا ہے.
دودھ کو ایک انتہائی اچھی اور فائدہ مند خوراک سمجھا جاتا ہے جو کیلشیم، پروٹین اور وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ ہے۔
اس صورت میں دیکھیں کہ کون سا دودھ یا دودھ سے بنی مصنوعات کی وجہ سے لیکٹوز الرجی کی کم از کم علامات کا باعث بنتی ہیں اور جب اس بارے میں آپ کو معلوم ہو جائے تو ان کو اعتدال میں کھائیں۔
آپ بازار سے لیکٹوز فری دودھ اور لیکٹوز فری کھانے کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں جن میں لیکٹیس انزائم ہوتا ہے۔
ہارڈ پنیر اور دہی میں لیکٹوز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اس لیے آپ انھیں آزما سکتے ہیں۔
(اس خبر میں شامل تمام تر معلومات عالمی ادارۂ صحت، امریک کے ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن اور برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس سے لی گئی ہیں۔)