جنوبی پنجاب کے گھروں میں بچیوں کے کھیلنے کے انداز میں ایک خاموش مگر گہری ثقافتی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ وہ روایتی منظر، جب چھوٹی بچیاں اپنی گڑیا بناتی تھیں، ان کے کپڑے سیتی تھیں، بال سنوارتی تھیں اور گڑیا سے باتیں کرتی تھیں، اب تیزی سے ماضی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔
اب یہی بچیاں گڑیا کے بجائے موبائل فون کی ضد کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں گڑیا کے بجائے موبائل ہوتا ہے، جس پر وہ گیمز کھیلتی ہیں، کارٹون دیکھتی ہیں یا مختلف ویڈیوز میں مصروف رہتی ہیں۔
گڑیا ایک وقت میں صرف کھلونا نہیں تھی، بلکہ محبت، تخیل اور معصومیت کی علامت تھی۔ ماں اپنی بیٹی کے لیے چھوٹی چھوٹی فراکیں سیتی تھی، اور بیٹی انہی گڑیاں کے ذریعے خیال، نرمی ،گرہستی اور تخلیق کا ہنر سیکھتی تھی۔ مگر اب وہ جذبہ اور وہ وابستگی ٹیکنالوجی کی چمک میں دھندلا رہی ہے۔
بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے ماہرِ عمرانیات محمد عمران کے مطابق گڑیا کلچر دراصل بچیوں کے تخیل، محبت اور سماجی احساس کا عکاس تھا۔ اب موبائل فون نے انہیں تنہا اور جذباتی طور پر الگ کر دیا ہے۔
لودھراں کی ایک ماں ثمینہ بی بی کہتی ہیں،میری بیٹی نے کبھی گڑیا نہیں مانگی۔ اس کی ضد صرف موبائل پر تھی، کیونکہ اس کی کزنز کے پاس بھی موبائل تھا۔ میں اکثر سوچتی ہوں کہ وہ زمانہ کتنا خوبصورت تھا جب بچیاں گڑیا کے کپڑے سیتی تھیں اور ان کے ساتھ گھر گھر کھیلتی تھیں۔ بچیوں کی گڑیا کے ساتھ کھیلنے کی روایت اب دم توڑ گئی۔
ملتان کی معروف سائیکالوجسٹ خضریٰ سہیل کے مطابق یہ حقیقت ہے کہ جدید دور میں ہمارے بچوں کی ترجیحات بھی جدید ہوگئی ہیں۔چند سال پہلے بچیاں اپنے گھر میں گڑیا سے کھیلنے کیلیے اپنے محلے کی دوستوں یا رشتہ داروں کو اپنے اپنے گھروں میں بلا لیتی تھیں۔ اس سے ایک دوسرے سے میل جول اور خوشیاں پروان چڑھتی۔ لیکن اب یہی بچیاں موبائل پر الگ تھلگ ہوگئی ہیں۔ اس سے بچیوں کے نفسیاتی مسائل چڑچڑا پن اور تنہائی میں اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی بچوں کے سماجی رویوں پر طویل المدتی اثر ڈال سکتی ہے۔ گڑیا کے ساتھ کھیلنے سے بچیاں دوسروں سے بات چیت، خیال رکھنے اور اجتماعی کھیل کا سلیقہ سیکھتی تھیں۔ جبکہ موبائل فون کا استعمال انہیں تنہائی اور مشینی عادتوں کا عادی بنا رہا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کا طرزِ زندگی بدل رہا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا آنے والی نسلیں کبھی جان پائیں گی کہ گڑیا کے ساتھ کھیلنے کا وہ لطف کیا تھا؟ یا یہ روایت بھی ہماری ثقافت کا ایک بھولا بسرا باب بن کر رہ جائے گی۔