پپیتے کے پتوں کو ڈینگی بخار کا توڑ کیوں کہا جاتا ہے؟ ان کا جوس بنانے کا طریقہ جو مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے

image

پپیتے کے پتے نہ صرف جڑی بوٹیوں کے طور پر استعمال ہوتے ہیں بلکہ غذائیت کے اعتبار سے بھی بھرپور سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں وٹامن اے، سی اور ای کے علاوہ بی کمپلیکس، کیلشیم، آئرن اور میگنیشیم شامل ہوتے ہیں۔ ان پتوں میں قدرتی اجزا جیسے فائیٹو نیوٹرینٹس اور انزائم پاپین بھی موجود ہوتا ہے، جو جسم میں سوزش کم کرنے، ہاضمہ بہتر بنانے اور فری ریڈیکلز سے بچاؤ کے لیے معاون سمجھا جاتا ہے۔

ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریوں کے دوران پپیتے کے پتوں کا ذکر عام سننے کو ملتا ہے۔ یہ پتوں کا جوس پلیٹلیٹس کی تعداد بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جو ڈینگی میں نمایاں حد تک کم ہو جاتی ہے۔ تاہم ضروری ہے کہ اس کا استعمال کسی ماہر معالج کے مشورے کے تحت ہی کیا جائے اور بیماری کا مناسب علاج ہر صورت جاری رکھا جائے۔ طبی ماہرین کے مطابق ان پتوں میں موجود پاپین اور کارپین جیسے اجزا جسم کی قوتِ مدافعت کو سہارا دیتے ہیں اور کچھ علامات میں بھی نرمی لا سکتے ہیں۔

پپیتے کے پتوں کا پانی تیار کرنا بھی آسان ہے۔ پتے اچھی طرح دھو کر خشک کریں، پھر دو لیٹر پانی میں ڈال کر اتنی دیر پکائیں کہ آدھا پانی رہ جائے۔ بعد ازاں اسے چھان کر نیم گرم حالت میں پی لیا جائے۔ کچھ لوگ ڈاکٹر کے مشورے سے اس میں لیموں کے چند قطرے بھی شامل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہی پتوں کو خشک کرکے پاؤڈر بھی بنایا جاسکتا ہے، جسے پانی یا شہد کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US