چین کے شہر ہانگژو میں ایک منفرد روایت پانچ صدیوں سے جاری ہے جہاں دو مجسمے روزانہ سینکڑوں بار عوام کے غصے کا نشانہ بنتے ہیں۔ یہ مجسمے کسی دشمن قوم کے نہیں، بلکہ چینی تاریخ کی سب سے زیادہ نفرت کی جانے والی جوڑی، کن ہوئی اور اس کی بیوی کے ہیں۔
جنوبی سونگ خاندان کے زمانے میں، کن ہوئی ایک طاقتور چانسلر تھا۔ بظاہر وہ سلطنت کی خدمت کر رہا تھا، مگر تاریخ کے صفحات بتاتے ہیں کہ اس نے ایک ایسے شخص کے ساتھ غداری کی، جسے آج چین میں وفاداری اور بہادری کی علامت سمجھا جاتا ہے, جنرل یوئے فی۔
یوئے فی نے دشمنوں کے خلاف شاندار فتوحات حاصل کیں اور اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کی۔ مگر کن ہوئی نے اس پر غداری کا جھوٹا الزام لگایا، جس کے نتیجے میں وہ قید میں مارا گیا۔ اس واقعے نے پوری قوم کے دلوں پر گہرا نشان چھوڑا، اور تب سے کن ہوئی کا نام دھوکے اور غداری کی علامت بن گیا۔
یوئے فی کے مزار کے سامنے نصب یہ لوہے کے مجسمے اسی نفرت کی یادگار ہیں۔ لوگ جب ان کے پاس سے گزرتے ہیں تو ان پر تھپڑ، ٹھوکریں اور کبھی تھوک کر اپنا غصہ ظاہر کرتے ہیں۔ یہ سلسلہ پانچ سو برس سے جاری ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان مجسموں کو گیارہ مرتبہ بدلا جا چکا ہے، کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ لوگ انہیں اتنا پیٹتے رہے کہ وہ ٹوٹ پھوٹ جاتے تھے۔ موجودہ مجسمے 1979ء میں نصب کیے گئے، اور آج بھی ان پر وہی نفرت برسائی جاتی ہے جو صدیوں پہلے تھی۔
یوئے فی کی قبر کے قریب کھڑے یہ مجسمے اس بات کی علامت ہیں کہ غداری کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی، چاہے صدیاں گزر جائیں۔ چین میں آنے والا ہر شخص جب اس مزار پر جاتا ہے، تو وہ صرف ایک تاریخی مقام نہیں دیکھتا بلکہ یہ احساس بھی ساتھ لے جاتا ہے کہ وفاداری امر ہوتی ہے، اور غداری ہمیشہ ذلت میں بدلتی ہے۔