سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پروگرام ایکسیلیریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام (اے ڈی ایل پی) سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں تقریباً 2 کروڑ 26 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، صرف سندھ میں 70 لاکھ بچے شامل ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد دنیا کے کئی ممالک کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت نے سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (ایس ای ایف) کے تعاون سے ایکسیلیریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام (اے ڈی ایل پی) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام صوبے میں محروم اور اسکولوں سے باہر بچوں کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیمی سہولیات کے بڑے توسیعی منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ فیصلہ جون 2023 میں ٹیچ دی ورلڈ فاؤنڈیشن (ٹی ٹی ڈبلیو ایف) کے اشتراک سے شروع کیے گئے اے ڈی ایل پی کے پائلٹ مرحلے کی شاندار کارکردگی کے بعد کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پاکستان مجموعی قومی پیداوار اور شرح خواندگی کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہے جو جدید تعلیمی حل اپنانے کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ سندھ حکومت کی طرف سے اگست 2023 میں منظور کردہ اے ڈی ایل پی سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا ایک جدید اقدام ہے جو ٹیچ دی ورلڈ فاؤنڈیشن کے تعاون سے شروع کیا گیا۔ یہ پروگرام ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے اسکولوں سے باہر خصوصاً دور دراز اور محروم علاقوں میں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرتا ہے۔
سید مراد علی شاہ نے نجی تنظیموں اور افراد کو موقع دیا کہ ’’ٹیچ دی ورلڈ‘‘ اسکول میں 100 طلبہ کی گنجائش ہے۔ اگر کوئی نجی تنظیم یا فرد ایسے کسی اسکول کو اپناتا ہے تو حکومت اس کے بدلے میں اُن کے نام سے دوسرا اسکول قائم کرے گی۔
افتتاحی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوئی جس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، ایم ڈی ایس ای ایف گنہور لغاری، ٹیچ دی ورلڈ کے شفیق خان اور ارشد انیس، شہناز وزیر علی، حاجی ناظم، اسٹیفن لیون، امام جہانگیر، ڈاکٹر کلب عباس، جاوید جبار، سلطانہ صدیقی، زبیر چھایا اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
اے ڈی ایل پی کا مقصد جدید ڈیجیٹل تعلیمی ذرائع کے ذریعے بنیادی خواندگی اور ریاضی کی صلاحیتوں میں بہتری لانا ہے۔ یہ پروگرام دو ماڈلز کے تحت کام کرتا ہے۔ مائیکرو اسکولز اسکولوں سے باہر بچوں کے لیے ہیں جبکہ اِن اسکول ڈیجیٹل کلاس رومز اُن بچوں کے لیے ہیں جو اسکول میں داخل تو ہیں لیکن تعلیمی طور پر پیچھے رہ گئے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ماڈلز بچوں کو لچکدار تعلیمی سہولیات فراہم کرتے ہیں، اُن کی مختلف تعلیمی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور انہیں باضابطہ تعلیمی نظام میں واپسی میں مدد دیتے ہیں۔
آزمائشی مرحلہ: 100 مائیکرو اسکول اور 25 ڈیجیٹل کلاس روم
ایک آزاد ادارے کی مڈ ٹرم جائزہ رپورٹ کے مطابق اے ڈی ایل پی کے پائلٹ مرحلے نے نمایاں پیش رفت ظاہر کی ہے۔ مجموعی طور پر 100 مائیکرو اسکولز اور 25 اِن اسکول ڈیجیٹل کلاس رومز قائم کیے گئے جن میں دونوں ماڈلز کے تحت 11 ہزار سے زیادہ بچوں کا داخلہ ہوا۔
مائیکرو اسکولز، جو ایک کمرے پر مشتمل کمیونٹی لرننگ سینٹرز کے طور پر قائم کیے گئے ہیں، روزانہ چار شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ ہر شفٹ میں بچے کی رفتار کے مطاقب دو گھنٹے کا ٹیبلٹ پر مبنی ڈیجیٹل لرننگ سیشن فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ مراکز کم آمدنی والے شہری اور نیم شہری علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں جہاں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
جائزے میں بتایا گیا ہے کہ مائیکرو اسکولز میں کم از کم نو ماہ مکمل کرنے والے بچوں کی بنیادی تعلیمی صلاحیتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، لڑکیوں کی کارکردگی لڑکوں سے بہتر رہی جو صنفی مساوات کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہے۔ والدین نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ بچوں کی دلچسپی اور شمولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ سماجی و معاشی دباؤ اور نقل مکانی کے مسائل کے باعث حاضری اور تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات کے باوجود، پروگرام نے ہر سہ ماہی میں اپنے حاضری کے اہداف مستقل طور پر حاصل کیے۔
اِن اسکول ماڈل، جو سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے فائنانسڈ اسکولوں میں نافذ کیا گیا ہے روایتی تدریس کے ساتھ منظم ڈیجیٹل مواد فراہم کرتا ہے جس سے تعلیمی طور پر کمزور طلبہ کو اضافی مدد ملتی ہے۔
دوسرا مرحلہ: مزید 200 مائیکرو اسکول
وزیر تعلیم سردار شاہ کے مطابق پائلٹ مرحلے کی کامیابی پر سندھ حکومت نے ایس ای ایف کے ذریعے اے ڈی ایل پی کے دوسرے مرحلے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت آئندہ دو مالی سالوں میں مزید 200 مائیکرو اسکولز قائم کیے جائیں گے۔ سو نئے مراکز فعال کر دیے گئے ہیں جن کا افتتاح وزیراعلیٰ نے آج کیا جبکہ مزید 100 مراکز 2026–27 میں آئندہ سال شروع کیے جائیں گے۔
یہ نئے مراکز پہلے مرحلے کے موجودہ 100 مائیکرو اسکولز کے ساتھ کام کریں گے جو اپنے مکمل نفاذ کے چکر کو مکمل کر رہے ہیں۔ اس توسیع کا مقصد تقریباً 30 ہزار اسکول سے باہر بچوں کو ڈیجیٹل تعلیم تک رسائی فراہم کرنا ہے جس سے پروگرام کی پہنچ میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
ڈیجیٹل اور شمولیتی تعلیم
وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ دوسرے مرحلے کا آغازکمیونٹی کے زیرانتظام اور شواہد پر مبنی اس ڈیجیٹل لرننگ ماڈل کے توسیعی عمل میں ایک اہم قدم ہے جس کی افادیت اور اثر انگیزی ثابت ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ توسیع اس بات کی علامت ہے کہ صوبائی حکومت بچوں کو جدید تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، چاہے جغرافیائی یا سماجی و معاشی رکاوٹیں کچھ بھی ہوں۔
مزید مضبوط کمیونٹی شمولیت، ادارہ جاتی معاونت اور پروگرام کے اہداف میں بہتری کے ساتھ اے ڈی ایل پی سندھ میں تعلیمی عدم مساوات کے حل کے لیے ایک نمایاں ڈیجیٹل ایجوکیشن ماڈل بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ٹیچ دی ورلڈ فاؤنڈیشن کے سی ای او اور بانی شفیق خان نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ اسکول سے باہر بچوں کی بہت بڑی تعداد ہے۔ ہمارا پورا فوکس اسی مسئلے کے حل پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا حل اساتذہ کی کمی کو گیم بیسڈ نصاب کے ذریعے پورا کرتا ہے جو ٹیبلٹس پر فراہم کیا جاتا ہے جبکہ اسکولوں کی کمی کو ان کے مائیکرو اسکول ماڈل کے ذریعے حل کیا جاتا ہے جو بہت کم لاگت میں چند ہفتوں کے دوران قائم کیا جاسکتا ہے۔ سندھ حکومت کی معاونت سے وہ 18 ماہ سے کم عرصے میں 125 ڈیجیٹل اسکول قائم کرنے میں کامیاب ہوئے۔
تقریب کے اختتام پر، وزیراعلیٰ نے لیپ ٹاپ پر بٹن دبا کر 100 اسکولوں کا افتتاح کیا۔