بھارت کے ساتھ جنگ کا خدشہ ختم نہیں ہوا، وزیر دفاع خواجہ آصف

image

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ اب بھی موجود ہے اور یہ تاثر غلط ہے کہ صورتحال مکمل طور پر معمول پر آچکی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے ملکی سکیورٹی، افغانستان میں دہشتگردی اور بھارت کی موجودہ حکمتِ عملی سے متعلق اہم نکات بیان کیے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کے بہار کے الیکشن پر سوالات اٹھنے کے بعد اس کی عالمی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ وزیر دفاع کے مطابق بھارتی چیف آف ڈیفنس پہلے ہی یہ تسلیم کرچکے ہیں کہ ان کے جنگی جہاز مار گرائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مئی کی لڑائی کے فوراً بعد ایک اور جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا اور یہ خطرہ آج بھی برقرار ہے۔ مئی کے معرکے میں پاکستان نے بھارت کے رافیل سمیت سات طیارے مار گرائے تھے اور ایس-400 نظام کو بھی نقصان پہنچایا تھا جس کی تصدیق امریکا نے بھی کی۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ پاکستان میں پراکسی وار کبھی ختم نہیں ہوئی اور اب اس میں دوبارہ شدت آگئی ہے۔ ان کے مطابق بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے افغانستان کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وانا حملے میں شامل تمام دہشتگرد افغان تھے اور اس کے ثبوت کابل حکومت کو دے دیے گئے ہیں۔

خواجہ آصف نے افغان طالبان کی اندرونی لڑائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے درمیان انتشار بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے سابقہ پاکستانی قیادت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ طالبان سے متعلق پچھلی پالیسی غلط رہی۔

جن لوگوں نے کابل جا کر چائے پی وہ سمجھتے تھے طالبان ان کی بات مانیں گے، وہ لوگ قصور وار ہیں۔وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ موجودہ فوجی قیادت کے پاس صورتِ حال سے نمٹنے کی واضح حکمتِ عملی موجود ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو اپنے دفاع میں اضافہ کرنا ہوگا۔

این ایف سی ایوارڈ سے متعلق گفتگو میں وزیر دفاع نے کہا کہ صوبوں کو دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے کیونکہ موجودہ صورتحال میں قومی دفاع سب سے اہم ہے۔

وزیر دفاع کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے دنیا کی کئی جنگیں رکوا کر اہم کردار ادا کیا ہے اور یوکرین جنگ ختم کرانے کی کوشش بھی جاری ہے۔ وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ پاکستان دہشتگردی پر قابو پا لے گا اور ملک کی سکیورٹی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US