پشاور اور خیبر اضلاع کے اساتذہ میں تقرری کے آرڈرز تقسیم

image

وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں سفارش کلچر کا خاتمہ کیا گیا ہے اور آج میرٹ، شفافیت اور قابلیت کی بنیاد پر بھرتی ہونے والے نئے اساتذہ اس نئے نظام کی روشن علامت ہیں۔

پیر کے روز نشتر ہال پشاور میں محکمہ تعلیم کے تحت نئے بھرتی کیے گئے اساتذہ کرام میں تقرریوں کے آرڈرز تقسیم کرنے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعلیٰ نے اساتذہ کو معاشرے کے ”روحانی والدین“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے بچوں کا مستقبل انہی کے ہاتھوں میں ہے، صوبائی حکومت اپنے تعلیمی نظام کو میرٹ، انصاف اور دیانت داری کے اصولوں پر استوار کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیرِاعلیٰ نے نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج یہاں موجود ہر استاد میرٹ، قابلیت اور اپنی محنت کے بل بوتے پر اس مقام تک پہنچا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صوبے میں سفارش کلچر کا خاتمہ ہوچکا ہے اور شفافیت کو عملی طور پر یقینی بنایا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اگر میرٹ اور شفافیت کے خلاف کسی قسم کی شکایت سامنے آئی تو متعلقہ ذمہ دار کے خلاف سخت اور بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اساتذہ کے معاشرتی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے لاکھوں بچوں کا مستقبل اساتذہ کرام کے ہاتھوں میں امانت ہے۔ انہی بچوں نے آگے چل کر ملک و صوبے کی باگ ڈور سنبھالنی ہے، مختلف مناصب پر فائز ہونا ہے اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط قوم کی بنیاد معیاری تعلیم اور باصلاحیت اساتذہ پر ہوتی ہے، اور حکومت اس مشن کی تکمیل کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعلیٰ نے ضلع پشاور اور خیبر سے مختلف مضامین میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اساتذہ کرام میں تقرریوں کے آرڈرز تقسیم کیے۔

تقریب کے دوران محکمہ تعلیم کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے میں اساتذہ کی 16 ہزار خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل تیزی سے جاری ہے، جن میں 10 ہزار 417 مردانہ اور 5 ہزار 753 فیمیل اساتذہ کی اسامیاں شامل ہیں۔


Click here for Online Academic Results

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US