سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے سیاسی مخالفین پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ریاستی اداروں کو کمزور کرنے یا مسلح افواج کی ساکھ متاثر کرنے کی کسی بھی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں فیصل واوڈا نے کہا کہ قیدیوں سے ملاقاتیں صرف آئینی اور قانونی دائرے میں ذاتی ملاقات کے لیے ہوں گی، جبکہ وکلا اپنے موکلین سے صرف مقدمے کے سلسلے میں ملاقات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بعض خاندانی ملاقاتیں سیاسی پیغامات پہنچانے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس کے باعث اب ایسی ملاقاتیں روک دی جائیں گی۔
واوڈا نے خبردار کیا کہ اگر کوئی وکیل قانونی امور کے بجائے سیاسی پیغامات پہنچانے کی کوشش کرے گا تو اس پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
سابق وزیر نے کہا کہ ریاست مسلح افواج یا ان کی قیادت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے سیاسی عناصر پر الزام لگایا کہ وہ ملک میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور کہا کہ وہ ایسی حد تک پہنچ چکے ہیں جہاں تصادم کی سیاست سے واپسی مشکل ہوگئی ہے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ جاری مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور اگر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ مزید تصادم کی سیاست کرتے ہیں تو باقی سیاسی گنجائش گورنر راج کے تحت ختم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خیبر پختونخوا میں چھپے ہیں، انہیں نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اداریہ امور سے متعلق جاری بحث کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو لوگ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطالبے کر رہے ہیں، وہ نوٹیفکیشن جاری ہونے پر اسے قبول کرنے کے لیے تیار رہیں