لاہور کے تاجر پر’20 کلو گولڈ‘ غائب کرنے کا الزام: ’تجوری دیکھی تو سارا سونا غائب تھا‘

’ہم شادی بیاہ پر بھی اکٹھے جاتے تھے، سیر پر بھی ایک ساتھ جاتے تھے ، ہمارا بہت اچھا تعلق تھا، صرف میرا ہی نہیں، پوری مارکیٹ کے ساتھ اُن کے لین دین کے معاملات تھے۔‘

پاکستان کے شہر لاہور کی جیولری مارکیٹ لطیف سینٹر میں سونے کا ایک تاجر مبینہ طور پر دیگر دکانداروں کا سونا لے کر غائب ہو گیا ہے۔

پولیس نے فیروز پور روڈ پر واقع اس مارکیٹ کےایک دکاندار کی درخواست پر واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا ہے۔

اسی سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہے، جس میں ایک شخص ہاتھ میں شاپر اُٹھائے جا رہا ہے۔یہ دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ مذکورہ تاجر مبینہ طور پر 20 کلو سونا جس کی مالیت تقریباً ایک ارب روپے ہے، لے کر غائب ہوا۔

لطیف سینٹر کا شمار لاہور میں سونے کی خریدو فروخت کے بڑے مرکز کے طور پر ہوتا ہے، جہاں جیولری کی کئی دکانیں موجود ہیں۔

بی بی سی نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آخر یہ معاملہ ہے کیا اور تاجروں نے اتنی بڑی مقدار میں سونا ایک تاجر کے پاس کیوں رکھوایالیکن اس سے پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ ایف آئی آر میں کیا درج ہے؟

لاہور کے تھانہ اچھرہ کی پولیس نے محمد احمد صدیقی نامی مدعی کی درخواست پر وسیم اختر نامی تاجر کے خلاف دفعہ 406 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔یہ دفعہ 406 دھوکہ دہی اور فراڈ سے متعلق ہے۔

ایف آئی ار میں مدعی احمد صدیقی کا دعویٰ ہے کہ اُنھوں نے چار دسمبر کو وسیم اختر، جو مدینہ جیولرز کے مالک ہیں کے پاس 588 گرام سونے کی آٹھ چوڑیاں رکھوائیں، جن کی مالیت دو کروڑ 25 لاکھ روپے بنتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے یہ جیولری امانت کے طور پر وسیم اختر کے پاس رکھوائی تھی اور اُسی روز جب واپسی کا تقاضا کیا تو وسیم نے کہا کہ اُنھیں اپنی بھابھی کے انتقال کی وجہ سے کراچی آنا پڑا ہے اور وہ نو دسمبر کو واپس آ کر یہ چوڑیاں واپس لوٹا دیں گےلیکن اس کے بعد سے اُن کا موبائل فون بند ہے۔

’ہمارا کئی دہائیوں سے لین دینا تھا‘

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے علی شاہ جیولرز کے مالک احمد صدیقی نے بتایا کہ اُن کا وسیم اختر کے ساتھ کئی برسوں سے لین دین تھا۔

’ہم شادی بیاہ پر بھی اکٹھے جاتے تھے، سیر پر بھی ایک ساتھ جاتے تھے اور عمرے پر بھی اکٹھے گئے، ہمارا بہت اچھا تعلق تھا، صرف میرا ہی نہیں، پوری مارکیٹ کے ساتھ اُن کے لین دین کے معاملات تھے۔‘

احمد صدیقی کہتے ہیں کہ جیولرز، گاہکوں کو دکھانے کے لیے ایک دوسرے کی دُکان سے سامان لے جاتے ہیں اور یہ سارا کام بغیر کسی تحریر کے اعتماد کی بنیاد پر ہوتا تھا۔ دکان دار آپس میں ایک دن میں دس، دس دفعہ لین دین کرتے رہے ہیں۔

اُن کے بقول بہت سے دیگر دکانداروں نے بھی اپنا سونا وسیم اختر کے پاس رکھوایا ہوا تھا۔

احمد صدیقی کہتے ہیں کہ وسیم اختر نے اپنا لاہور والا گھر بھی فروخت کر دیا ہے جبکہ دکان کا تالہ توڑ کر سامان چیک کیا گیا تو ساری تجوریاں خالی تھیں۔

احمد صدیقی کہتے ہیں کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز میں واضح ہے کہ وہ ہاتھ میں تھیلے اُٹھائے جا رہا ہے، اب یہ پولیس کا کام ہے کہ ملزم کو گرفتار کرے اور تاجروں کو اُن کا سامان واپس دلوائے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ وسیم اختر کے پاس اُن کی سوتیلی والدہ کا بھی 12 سے 13 کروڑ روپے مالیت کا سونا ہے۔

گولڈ
Getty Images

’وسیم اختر کو ایک ایماندار تاجر کے طور پر جانا جاتا تھا‘

اس معاملے کو قریب سے دیکھنے والے لاہور کے صحافی ذوالقرنین شیخ کہتے ہیں کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے، جتنا یہ دکھائی دے رہا ہے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وسیم اختر 30 سال سے اس مارکیٹ میں کام کر رہے تھےاور اُن کی ساکھ بھی بہت اچھی تھی اور اُنھیں ایک ایماندار تاجر کے طور پر جانا جاتا تھا۔

ذوالقرنین شیخ کے بقول گولڈ مارکیٹ میں آنے والے اُتار چڑھاؤ سے فائدہ اُٹھانے کے لیے جیولرز اپنے پاس موجود سونے سے بھی تجارت کرتے ہیں اور اس مارکیٹ میں اس کام کے لیے سب وسیم اختر پر اعتماد کرتے تھے۔

اُن کے بقول وسیم اختر کے پاس نہ صرف اچھرہ بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں کے سناروں کا سونا بھی تھا اور اس میں سونے کی ’بلیک مارکیٹ‘ کا عنصر بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

وہ کہتے ہیں کہ گولڈ مارکیٹ صرف زبان پر چلتی ہے اور کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اُنھوں نے کتنا سونا وسیم اختر کے پاس رکھوایا ہے۔

ذوالقرنین شیخ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہے، لیکن اب تک پولیس کو صرف 12 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

اُن کے بقول کچھ متاثرین اس لیے سامنے نہیں آ رہے کیونکہ اُنھیں پولیس کو یہ بتانا پڑے گا کہ اُن کے پاس اتنا سونا کہاں سے آیا۔

لطیف سینٹر صرافہ مارکیٹ کے صدر کاشف بٹ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے مارکیٹ کے صدر کاشف بٹ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کے لوگ وسیم اختر کو گذشتہ 30 برس سے جانتے تھے۔

اُن کے بقول صرافہ مارکیٹ میں کاروبار کے کئی طریقے ہیں، جس میں چھوٹے سنار، اپنی جیولری فروخت کے لیے بڑے دکانداروں کے پاس بھی رکھوا دیتے ہیں۔ لہذا یہ تاثر دینا کہ یہ سونا سٹے یا بلیک مارکیٹ میں استعمال ہوتا تھا، درست نہیں ہے۔

کاشف بٹ کا کہنا تھا کہ ملزم نے دکانداروں کے ساتھ اپنے کئی سالوں سے قائم اعتماد کا فائدہ اُٹھِایا اور اپنے منصوبوں کی اُنھوں نے کسی کو ہوا نہیں لگنے دی۔

’وہ اپنے بچوں کو پہلے ہی بیرون ملک منتقل کر چکا تھا اور لاہور میں اپنا گھر بھی فروخت کر چکا تھا۔ یہ سب انتہائی ِخفیہ رکھا گیا۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے لطیف سینٹر کے جیولرز کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ہم سب اس سوچ میں پڑ گئے ہیں کہ آخر کس پر اعتبار کیا جائے۔

گولڈ
Getty Images

پولیس کیا کہتی ہے؟

بی بی سی نے اس معاملے پر پولیس کا موقف جاننے کے لیے تھانہ اچھرہ کے ایس ایچ او الیاس سندھو سے رابطہ کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملزم، اس مارکیٹ میں اثر و رسوخ رکھتا تھا اور جیولرز ایسوسی ایشن کا سابق صدر بھی رہ چکا ہے۔

ایس ایچ او الیاس سندھو کے مطابق ابتدائی تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ ملزم کے پاس بہت سے دکانداروں کا سامان موجود تھا، اُنھوں نے کسی سے ایک تو کسی سے دو سیٹ لے رکھے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ملزم کی دکان سات، آٹھ روز سے بند تھی، جب تالہ توڑ کر دکان کا جائزہ لیا گیا تو یہ خالی تھی۔

الیاس سندھو کے مطابق ملزمکی تلاش کے لیے پولیس ٹیمیں متحرک ہیں۔

سونے کی بلیک مارکیٹ سے متعلق سوال پر ایس ایچ او الیاس سندھو کا کہنا تھا کہ یہ تمام تر تفصیلات تفتیش کے بعد ہی سامنے آئیں گی۔

بیس کلو گرام اور ایک ارب مالیت کے سونے کے دعوے پر ایس ایچ او الیاس سندھو کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف درخواستیں تو موجود ہیں، تاہم یہ تعین نہیں ہو سکا کہ غائب ہونے والے سونے کا وزن کتنا ہے اور اس کی مالیت کیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US