پاکستان کرکٹ بہت چند دنوں میں ہی فیصلہ کرلے گا کہ آیا پاکستان سپر لیگ کے گیارویں سیزن میں وہ ملتان سلطان کی ملکیت خود سنبھالے یا پھر اس کو کسی نئے مالکان کے حوالے کریں۔
ذرائع نے ’’ہماری ویب‘‘ کو بتایا کہ اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کے آنے والے سیزن میں پی سی بی خود ہی ملتان سلطان کے معاملات سنبھالے۔ ذرائع کے مطابق اس سوچ کے پیچھے کیا منصوبہ بندی ہے؟ اس کا تو نہیں پتہ لیکن ملتان سلطان کے معاملات کو ایک سیزن کے لیے خود چلانے پر بورڈ میں بات چیت ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ ملتان سلطان کے مالک علی ترین نے کچھ ہفتے پہلے ہی پی سی بی کے ساتھ خراب تعلقات کی وجہ سے خود یہ اعلان کر دیا تھا کہ اب وہ پی ایس ایل میں اپنی ملکیت چھوڑ رہے ہیں۔ چھوڑتے وقت علی ترین پی سی بی کو سالانہ 6.35 ملین ڈالرز فرنچائز فیس کی مد میں دیتا رہا ہے۔
ملتان سلطان پی ایس ایل کے پہلے 10 سال میں پی ایس ایل کی چھ فرنچائزز میں سے سب سے مہنگی فرنچائز رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی سی بی خود ہی ملتان سلطان اس کے معاملات کو دیکھتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ملتان سلطان کے سارے خرچے جس میں پلیئرز کی تنخواہیں، کوچز کی تنخواہیں، ہوٹل کے خرچے، سفری اخراجات وغیرہ تو شامل ہوں گے لیکن ساتھ ہی پھر پاکستان کرکٹ بورڈ جو ملتان سلطانز کو پی ایس ایل کے سینٹرل ریوینیو پول سے چار ملین ڈالرز پے کرتا تھا وہ نہیں کرنے پڑیں گے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ پی سی بی کی طرف سے جو آج بھی نیویارک میں ایک روڈ شو آرگنائز کر رہا ہے پی ایس ایل کے لیے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ دار اور کاروباری کمپنیاں پی ایس ایل کی دو نئی ٹیموں کو خریدنے میں بہت دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جو ٹینڈر ڈاکومنٹس پی سی بی ان لوگوں کو یا کمپنیوں کو دے رہا ہے جو کہ دو نئی ٹیموں کے آکشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں اس میں یہ چیز واضح طور پہ لکھی ہوئی ہے کہ جو بھی دو نئی ٹیمیں لے گا اس کو 2026 سے لے کے 2030 تک تین ملین ڈالرز کی ضمانت دی جائے گی۔ پی سی بی نے چھ جنوری کو دو نئی ٹیموں کا آکشن کرنا ہے لیکن اب تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ملتان سلطان کی ملکیت سے متعلق کیا فیصلہ ہوگا۔