پاک افغان بارڈر بندش نے صوبائی خزانے کو ہلا کر رکھ دیا، اس سے خیبر پختونخوا کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچا ہے، جس کے نتیجے میں صوبائی حکومت کی آمدن میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جاری مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران سرحد پار تجارت متاثر ہونے سے نہ صرف برآمدات میں کمی آئی ہے بلکہ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی وصولیوں میں بھی خاطر خواہ گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
اس حوالے سے جاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی مد میں محض 2 ارب 95 کروڑ روپے جمع ہوسکے ہیں، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ رقم 4 ارب 69 کروڑ روپے تک پہنچ چکی تھی، اس طرح صوبائی ریونیو میں 37 فیصد کمی سامنے آئی ہے، جس سے ترقیاتی منصوبوں اور سرکاری اخراجات پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دوسری جانب بارڈر بندش نے صوبائی خزانے کو بڑا نقصان پہنچا، سرحدی راستوں کی بندش کے باعث تجارتی سرگرمیاں تقریباً معطل ہوچکی ہیں جس کا براہ راست اثر حکومتی آمدن پر پڑا ہے، انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے خلاف تاجروں کی جانب سے دائر مقدمات اور عدالتی حکم امتناع بھی ریونیو میں کمی کی ایک بڑی وجہ بنے رہے، اگرچہ حالیہ عدالتی فیصلے میں حکومت کے مؤقف کو درست قرار دیا گیا ہے تاہم تاجروں کی جانب سے اب بھی تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کی ادائیگیاں واجب الادا ہیں۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جب تک بقایا رقم وصول نہیں ہوتی اور سرحدی تجارت بحال نہیں کی جاتی ہے صوبائی آمدن پر منفی اثرات برقرار رہیں گے۔
واضح رہے کہ پاک افغان بارڈر کی بندش کو 68 دن مکمل ہوچکے ہیں جبکہ اس دوران تاجروں کو کروڑوں روپے کے مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔