تاریخی واقعات اور کرداروں پر بننے والی فلموں میں بہت محنت اور تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے. ایسی فلموں کے سیٹ، شوٹنگ کا سامان ، کرداروں کے لباس وغیرہ پر بہت پیسہ خرچ کیا جاتا ہے، تاہم باکس آفس پر ان فلمز کی ناکامی فلم سازوں کے لیے مالی نقصان اور شدید مایوسی کا سبب بنتی ہے۔
یہاں ہم تاریخی واقعات اور کرداروں پر تیار کردہ ان فلموں کا تذکرہ کر رہے ہیں جو سینما بینوں کی توجہ حاصل نہ کر سکیں اور فلم سازوں کو بے حد مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
شہنشاہ جہانگیر
بادشاہوں اور ان کے انصاف کی عکس بندی کی بھی کوششیں فلم انڈسٹری میں ناکامی سے دوچار ہوئیں۔ اس فلم میں مرکزی کردار سنتوش کمار اور صبیحہ خانم نے نبھائے تھے ۔ فلم کی موسیقی جناب کمال احمد نے ترتیب دی تھی۔ سنہ 1968 میں بڑے پردے پر پیش کی گئی یہ فلم فلاپ ثابت ہوئی۔
چنگیز خان
یہ وہ تاریخی فلم تھی جو بُری طرح ناکام ہوئی۔ سنہ 1958 میں اسکرین پر لگنے والی اس فلم کے ہیرو اداکار کامران کو پہلی بار اداکاری کرنے کا موقع ملا تھا جب کہ ان کے ساتھ نیلو نے ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔
رانی روپ متی باز بہادر
ایک اور فلاپ فلم جس کے ہدایت کار ذکا اللہ تھے۔ یہ دورِ اکبری کے ایک قدیم تاریخی واقعے پر مبنی فلم تھی۔ 2 دسمبر 1960 میں بننے والی اس فلم کے موسیقار تصدق حسین تھے اور یہی وہ فلم تھی جس کی موسیقی پر انھیں پہلا صدارتی ایوارڈ ملا تھا۔ فلم کے ہیرو اسلم پرویز جب کہ ہیروئن کا کردار شمیم آرا نے نبھایا۔
ٹیپو سلطان
ٹیپو سلطان کی اس فلم میں ناکامی کی وجہ ہدایت کار رزاق کی ناتجربہ کاری بتائی جاتی ہے۔ اس فلم کی موسیقی اختر حسین نے ترتیب دی جب کہ اس فلم میں مرکزی خیال نبھانے والے محمد علی اور روحی بانو تھیں۔ یہ فلم 1977 میں ریلیز ہوئی تھی۔
عجب خان
جنگِ آزادی کے مشہور کردار عجب خان پر بنی اس مووی نے خاص بزنس نہ کیا ۔ کہانی کے ہدایت کار خلیل قیصر تھے۔ 1961 کی اس فلم کی حسینہ مارگریٹ نامی لڑکی تھی۔ سدھیر اور حسنہ نے بھی اس فلم میں اداکاری کے جوہر پیش کئے تھے۔
صلاح الدین ایوبی
تاریخ کے نامور کردار کو بڑے پردے پر پیش کرنے کے لیے ہدایت کار ابراہیم باقری نے موسیقار سہیل رعنا کے ہمراہ بہت محنت سے کام کیا ۔ سنہ 1972 میں بننے والی اس فلم کے تمام اداکار نئے تھے۔ تاہم یہ فلم ڈھیلے اسکرپٹ کی وجہ سے لوگوں میں مقبول نہ ہوئی۔