بیماری کو بہانا نہ بنایا جائے کیونکہ پاکستان میں ایک لڑکی ایسی بھی ہے جو ٹھیک سے ہل جل بھی نہیں سکتی مگر ہر وہ کام کرتی ہے جو اس کی بیماری اسے کرنے سے روکتی ہے۔
یہ خوش لباس، خوش شکل اور خوش اخلاق فاطمہ حسن لاہور کی رہنے والی لڑکی ہیں جو "نیرو مسکلر" نامی ایک بیماری میں مبتلا ہیں جس سے جسم کے ایک حصے میں طاقت 20 فیصد اور دوسری طرف 18 فیصد رہ جاتی ہے، جس سے انسان اپنے جسم پر قابو نہیں رکھ پاتا مختصراََ یہ کہ انسان کا اپنے جسم پر کنٹرول نہیں رہ پاتا۔
اور 20 فیصد والا جسم کا حصہ 18 فیصد والے جسم کے حصے کو بھی اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور اس طرح جسم کا ایک حصہ بلکل ناکارہ ہو جاتا ہے یہی نہیں بلکہ اس بیماری نے انکے بولنے کی طاقت بھی اب چھین لی ہے اور یہ مشکل سے تو چلتی ہیں۔
مگر بول نہیں پاتی اور موبائل میں ٹائپ کر کے گھر والوں سے بات چیت کرتی ہیں۔ اس بیماری کے باوجود بھی انہوں نے ویژوال کمیونیکشن اینڈ ڈیزائن میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اور اب اس جسمانی بیماری کے باوجود بھی ایک آئی ۔ ٹی کمپنی میں یو ایکس کنسلٹنٹ ہیں۔
کمپنی کے مینجر کہتے ہیں کہ ہم نے ایسا نظام پوری کمپنی میں بنا دیا ہے جس سے یہ آرام سے دوسرے ورکرز سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف انہوں نے اپنی بیماری سے لڑنے کیلئے جم جوائن کر لیا ہے۔
جہاں انکے لیے علیحدہ ٹرینرز، فزیو تھراپسٹ اور علیحدہ اکسرسائز متاعرف کروائی گئی ہیں کیونکہ جم کے انسٹرکٹر کہتے ہیں کہ ان کے پٹھے کافی کمزور ہیں اور باڈی میں ایک سائیڈ پر زیادہ زور بھی نہیں پڑتا تو ہم نے انکے لیے یہ سب کام کیا ہے لیکن ہم خوش ہیں کہ یہ بہت اچھے سے ایکسر سائز کرتی ہیں۔
اب اگر بات کی جائے کہ انہوں نے جم کیوں جوائن کیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انکی یہ بیماری وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نوعیت ارو طاقت تبدیل کرتی رہتی ہے جس سے مقابلے کے لیے انہیں فٹ رہنا بہت ضروری ہے۔
فاطمہ حسن کی والدہ کہتی ہیں کہ اگر اللہ پاک نے ہماری بیٹی کو کمزور کیا تو دوسری طرف سے اسے بہت طاقت بھی دی ہے۔
کیونکہ ہماری بیٹی اپنے ابو کے کاروبار میں آئی ۔ ٹی اور سوشل میڈیا کا کام بہت ہی اچھے سر انجام دیتی ہے دوسری بیٹی صرف مارکیٹنگ کا کام کرتی ہے۔ انکی تیسری بہن کہتی ہیں کہ میرے یونیورسٹی کے سارے گرافکس پروجیکٹس بھی فاطمہ حسن ہی بناتی تھی۔
بیمار ہوتے ہوئے بھی عام لوگوں سے بڑھ کر کام کرنا یقیناََ اللہ پاک ہی دین ہے اور ہماری بہن کو اللہ پاک نے بہت ہی نوازا ہے اور یہ خود بھی ہمت نہیں ہارتی۔
واضح رہے کہ جب فاطمہ حسن کی پیدائش ہوئی تھی تو یہ دوسرے بچوں کی طرح بلکل نارمل تھیں ،پیدائش کے کچھ عرصہ بعد میں انہیں اس بیماری نے گھیر لیا۔