جب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کیا تو ۱۵۰۰ سال پہلے اس درخت کے نیچے آرام فرمایا تھا ۔۔ آج یہاں کیا ہے؟

image

نبی پاکﷺ نے اپنی زندگی کس طرح گزاری اور آپ ﷺکے استعمال میں رہنے والی اشیاء کی زیارت کرنا ہم مسلمانوں کیلئے باعث رحمت اور باعث فخر ہے۔

تو آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں ایک ایسے درخت کے بارے میں جس کے نیچے بیٹھ کر آپ ﷺ نے آرام فرمایا اور آج بھی یہ درخت ویسے کا ویسا موجود ہے۔

یہ بات تب کی ہے جب نبی پاک ﷺ نے ملک شام سے اردن کی طرف سفر شروع کیا۔ راستے میں آقائے دو جہاں آپ ﷺ نے اس درخت کے نیچے آرام فرمایا جس کی وجہ سے یہ درخت آج بھی بلکل ہرا بھرا ہے۔

اور لوگ دور دور سے یہاں اس کی زیارت کیلئے آتے ہیں ۔صرف یہی نہیں بلکہ یہاں لوگ اللہ کے حضور دعائیں بھی مانگتے ہیں۔

کیونکہ اس درخت کو "نبی پاک ﷺ کا واحد آخری درخت صحابی" ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے، یہ درخت اردن میں واقع ہے۔ یہ صحابی درخت کئی سو کلو میٹر طویل صحرا میں موجود ہے جہاں کوئی اور پیڑ، پودہ بھی موجود نہیں، صحرا میں موجود ہونے کے باوجود بھی یہ ہرا بھرا رہتا ہے۔

مزید یہ کہ آج سے 1500 سال پہلے نبی پاک ﷺ نے یہاں سفر کے دورن آرام فرمایا تھا جس کی بدولت یہ درخت آج بھی قائم ہے۔ صرف یہی نہیں اردن حکومت اب اس درخت کی مکمل دیکھ بھال کرتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کوئی فرد اسے نقصان نہ پہنچائے اس لیے اردن حکومت نے اب اس کے چاروں اطراف لوہے کی گرل سے باؤنڈری کر دی ہے۔

تاہم جب بھی کسی سیاح یا پھر کسی بھی اور فرد کو زیارت کیلئے جانا ہوتا ہے تو اس باؤنڈری کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اب اس درخت کی ایک اور نئی ویڈیو سامنے آئی ہے۔

جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کافی لوگ اس باؤنڈری کے اندر موجود ہیں اور اس درخت کو چھونے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں، اس کی تصاویر کھینچ رہے ہیں اور اس کے سائے کے نیچے کھڑے ہو کر سکون محسوس کر رہے ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts