مجھے 50 لاکھ قرض دینا تھا جس کیلئے میں بینک اور رشتےداروں سے پیسے مانگتا تھا ۔ یہ الفاظ ہیں خوش نصیب محمد باوا کے جو پچھلے ایک سال سے لاٹری لگنے کے انتظار میں بیٹھے تھے۔
مگر اب جب انہیں لاٹری نکلتی ہوئی نہیں دیکھائی دی تو انہوں نے اپنا خوابوں کا محل بیچنے کا سوچ لیا جس کی وجہ سے یہ بہت پریشان رہتے تھے۔
مگر ہوتا وہی ہے جو قسمت کو منظور ہوتا ہے۔ جی ہاں آپ نے ٹھیک پڑھا ہے بھارتی ریاست کیرالہ کے رہائشی کی سنی گئی اور گھر بکنے سے 2 گھنٹے پہلے اس کی 1 کروڑ کیلاٹری نکلی جس کی خبر اسے دوست نے فون کر کے دی۔
جس سے اس کے دل کو تسلی ملی اور اس نے اپنے گھر کی فروخت فوراََ روک دی۔ محمد باوا کہتے ہیں کہ لاٹری نکلنے کی خبر سننے کے بعد سے ہی میرے گھر پر قرضہ مانگنے والے نہیں آتے۔
کیونکہ انہیں یقین آ گیا ہے کہ میرے پاس اب انہیں دینے کیلئے رقم ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں لاٹری کی فروخت جائز نہیں ہے لیکن تاہم ریاست کیرالہ اور کچھ دیگر ریاستوں میں حکومت کی طرف سے اس کی فروخت کی اجازت دی گئی ہے۔