بیٹے کی موت کا انتظار کرنا آسان نہیں ۔۔ سالگرہ کا کیک کاٹنے والے والدین نے بیٹے کی آخری خواہش کیسے پوری کی؟ ویڈیو

image

سوشل میڈیا پر اکثر ایسی ویڈیوز اور تصاویر بھی موجود ہیں، جو کہ سب کو حیران کر دیتی ہیں، کچھ تو ایسی ہوتی ہیں، جو سب کو افسردہ بھی کر دیتی ہیں۔

ہماری ویب ٖڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

جب والدین کو پتہ چل جائے کہ ان کی اولاد اب اس دنیا سے جانے والی ہے، تو ان کے لیے سب سے خطرناک خبر ہوتی ہے، کیونکہ والدین کی نظر میں اولاد ہی ان کے لیے سب کچھ ہوتی ہے۔

ایسے ہی ایک بدقسمت والدین نے اس وقت سب کی توجہ حاصل کی، جب ان کی ننھی اولاد نے خواہش تو کی مگر اگلے ہی دن بچہ اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والا 7 سالہ ویٹ کا تعلق ایک امریکی نیوی گھرانے سے تھا، کیونکہ ویٹ کے والد بھی نیوی میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

4 سال کی عمر میں ویٹ ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہو گیا تھا، جس میں زندگی کے بچنے کی امید بھی کم ہوتی ہے، لیکن اس سب میں ویٹ کے والدین نے ہمت نہیں ہاری اور ہمہ وقت بچے کے ساتھ رہے۔

یہاں تک کہ آخری خواہش کو بھی پورا کیا جس کے لیے امریکی نیوی نے بھی ننھے بچے کو سلامی پیش کی۔

ویٹ کی خواہش تھی کہ وہ ایک دن کے لیے نیوی افسر بنے، اس خواہش کو کچھ اس طرح پورا کیا گیا کہ ویٹ کو یونیفارم پہنایا گیا اور پھر ساتھ ہی ساتھ اسے ویل چئیر پر گراؤنڈ میں لایا گیا، اس منظر کو دیکھ کر خود ویٹ بھی اچھا محسوس کر رہے تھے، جبکہ والدہ کی آنکھوں سے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔

اور پھر اس دن کے بعد اگلے ہی دن ویٹ اس دنیا سے چلا گیا، اپنی خواہش پوری ہوتے ہی اسے یہ لگا کہ شاید اب اس دنیا سے اس کا مقصد پورا ہو گیا؟ لیکن اس سب میں والدین مطمئن اس لیے بھی تھے کہ بیٹے کی آخری خواہش پوری کر دی۔

سالگرہ کا موقع ہو یا پھر کوئی بھی لمحہ، ویٹ کو والدین ہر لمحے اپنے سے دور نہیں جانے دیتے تھے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.