بھارت میں ریاستی سرپرستی میں اقلیتوں پر تشدد اور منظم استحصال جاری

image

کرسمس کے موقع پر میڈیا میں رواداری اور ہم آہنگی کا تاثر دینے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر ایک بار پھر اقلیت دشمن پالیسیوں اور انتہا پسند عناصر کی پشت پناہی کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔

ناقدین نے کہا ہے کہ مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کو منظم تشدد، نفرت اور خوف کا سامنا ہے۔

سائوتھ ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر کو بھارت بھر میں کرسمس کی تقریبات ہندوتوا نظریے سے وابستہ شرپسند عناصر کے تشدد کی نذر ہو گئیں۔ متعدد شہروں میں مسیحی برادری کی عبادات، تقریبات اور عوامی مقامات پر توڑ پھوڑ اور حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق ریاست آسام کے ضلع نلباڑی میں واقع سینٹ میری اسکول کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پانیگاں میں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد سے وابستہ عناصر نے کرسمس کی تقریبات کے دوران توڑ پھوڑ کی۔ اسی طرح ریاست چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں میگنیٹو مال میں کرسمس سجاوٹ کو نقصان پہنچایا گیا۔ ریاست کیرالہ کے ضلع پالکاڈ میں آر ایس ایس سے منسلک کارکن کی جانب سے بچوں کے کرسمس کیرول گروپ پر حملے کی بھی اطلاع دی گئی۔

سائوتھ ایشیا ٹائمز کے مطابق یہ تمام پرتشدد کارروائیاں انتہا پسند ہندوتوا تنظیموں کی جانب سے کی گئیں جنہیں مبینہ طور پر حکومتی سرپرستی اور سیاسی تحفظ حاصل ہے۔

مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں اور مسیحی برادری کے خلاف نفرت انگیز جرائم اور پرتشدد واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان واقعات کے بعد سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے صارفین کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ بھارت میں اقلیتوں کے جان و مال اور مذہبی آزادی کے تحفظ کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

دنیا کے بیشتر ممالک میں جہاں اقلیتوں کو مذہبی آزادی اور تحفظ حاصل ہے، وہیں بھارت میں مسلمان، مسیحی اور دیگر اقلیتی برادری شدید خوف و عدم تحفظ کا شکار ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت مذہبی آزادی کو کچل کر خوف، نفرت اور جبر کو ریاستی شناخت بنا دیا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US