پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ازخود نوٹس کیس میں پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف نے جسٹس اعجازالحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھادیا۔
فاروق نائیک نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کی مشترکہ بیان عدالت میں پڑھا۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ججز کے کہنے پر از خود نوٹس لیا گیا اس لیے دونوں بینچ سے الگ ہوجائیں۔
ان کے موقف کے مطابق دونوں ججز ن لیگ اور جے یوآئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں ،فیئر ٹرائل کے حق کے تحت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بینچ سے الگ ہوجائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی بات کو آرڈر کا حصہ بناتے ہیں اس پر پیر کو سماعت کرینگے۔ جس کے بعد عدالت نے آج کی سماعت کا آرڈر لکھوانا شروع کردیا۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے سیاسی جماعتوں کے وکلا پیش ہوئے، اس وقت جے یو آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی کے وکلا موجود ہیں، ہم کیس میں سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس کررہے ہیں ۔
سپریم کورٹ بار کا صدر کسی موکل کی نمائندگی کررہا ہے۔سپریم کورٹ بار کسی اور وکیل کے ذریعے اپنی نمائندگی عدالت میں کریں،صدر کی جانب سے ان کے سیکریٹری عدالت میں پیش ہورہے ہیں، عدالت میں گورنر پنجاب کے وکیل مصطفیٰ رمدے پیش ہوئے ہیں۔