ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے، خواجہ آصف

image

وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان  پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف  نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سوموٹو کیس سے متعلق کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس کے اثرات موجودہ حالات کے ساتھ مستقبل پر بھی منفی پڑ سکتے ہیں۔  پورا سپریم کورٹ بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرے،  مختلف فریق سے پوچھے اور ایسا حل دے جو آنے والے وقت میں آب حیات ہو۔

انہوں نے کہا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ 9 رکنی بینچ بنایا گیا ہے،   یہ فیصلہ 9 ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے، پوری کورٹ فریقین کو سن کر فیصلہ کرے، پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے۔

وزیر دفاع  کا کہنا ہے کہ دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی کہ ایک ادارہ دوسرے کے لوگوں کو تاحیات نااہل کرے، ججز نے میرے قائد نواز شریف کو غلط ناموں سے پکارا، جب  ججز  کرسی پر بیٹھ کر اپنی حدود پار کریں گے تو تنقید ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور چار سال بعد ان کی حکومت فارغ کی گئی،اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور  شاہ محمود قریشی نےتسلیم کیا کہ معاملے میں مداخلت ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ  ملک میں پہلا آئینی حادثہ  ایک جج  کی وجہ سے ہوا جس نے نظریہ ضرورت جائز قرار دیا، ملک میں پہلی سیاسی شہادت بھی  عدلیہ  نے ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دے کر سرانجام دی تھی ، نواز شریف کی آئینی شہادت  میں بھی جوڈیشری  ملوث رہی، ہمارے دامن پر داغ  نہیں  یہ ساری قوم جانتی ہے۔۔ مگر ان کے دامن پر داغ نہ ہونے کا کوئی نہ بتائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک شکایت رہتی ہے کہ پارلیمنٹیرینز ججز کا نام لےکر تنقید کرتے رہتے ہیں، کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے تو کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟جسٹس ثاقب اورجسٹس کھوسہ پرتنقید ہوتی ہےتوجسٹس ناصرالملک پرکیوں نہیں ہوتی؟  جب ججز ہماری حدود میں داخل ہونگے تو ہم بھی سوال اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا کام نہیں ہے،جس طرح آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کیا گیا ہے یہ اس کے اثرات ہیں۔ عدلیہ کیلئے سیاسی رہنماوں نے عہدے قربان کیے حکومت چھوڑی ، ماضی میں عدلیہ سے جتنی غلطیاں ہوئیں آج ان کے سدباب کیلئے اپنے وقار  اپنی عظمت کیلئے خود شہادت دے۔

 

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.