توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ کی جانب سے عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ نہ کرنے کیخلاف اپیل پر سماعت جاری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کیخلاف درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نومبر 2022 کو ایک پرائیویٹ شکایت درج کرتا ہے۔عمران خان 28 فروری کو دو عدالتوں میں پیش ہوئے۔عمران خان ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وارنٹ جاری ہونے کا مقصد ہمیشہ ملزم کی پیشی یقینی بنانا ہوتا ہے ،،،آپ بتائیں قانون میں اور کیا طریقہ ہے کسی ملزم کو عدالت بلانے کا؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ جو وارنٹ جاری ہوئے وہ گرفتاری کے تو نہیں تھے نا؟ عمران خان عدالت کے سامنے پیش ہو جاتے نا۔آپ کیا چاہتے ہیں؟
وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ فرد جرم عائد ہونے کے لیے پیش ہوں بعد میں استثنیٰ لیتے رہیں چارج فریم ہونے دیں۔میں خلاف قانون کوئی حکم جاری نہیں کرسکتا ۔
واضح رہے کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روزکا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی استدعا کی گئی ہے۔عمران خان کے وکیل کی جانب سے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنےکی استدعا کی گئی تھی جسے منظور کر لیا گیا۔
خیال رہے کہ 28 فروری کو عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔
گزشتہ روز عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مستردکر دیا تھا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔