اسلامک کوائن (ISLM) شریعت کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی ہے، جو 01 ستمبر 2023 کو جاری کی جائے گی۔اس کوائن کے تخلیق کاروں کا مقصد اسلامی مالیات میں انقلاب برپا کر نا ہے ۔ ہم اس مضمون میں اس کریپٹو کرنسی کو کن چیزوں کے لیے استعمال کیا جاسکے گا اور اسے مستقبل میں کن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اس کی رسائی کے اور کیا یہ دنیا کہ دو بلین مسلمانوں کیلئے ایسی کریپٹو کرنسی بن سکتا ہے جسے قبول کیا جائے کے بارے میں جانیں گے ۔
جولائی 2023 تک اسلامک کوائن نے 400 ملین امریکی ڈالر کی فنڈنگ کی ہے۔ اگرچہ یہ بہت بڑی سرمایہ کاری کامیابی کی ضمانت نہیں دیتی لیکن یہ اسے نمایاں کریپٹو کرنسی کی صف میں ضرور کھڑا کر دیتی ہے ۔
اسلامی سکے (ISLM) کا تعارف
CoinMarketCap کے مطابق دنیا میں تقریباً 22,932 کرپٹو کرنسیز ہیں لیکن ان میں سے بہت سی "مردہ" یا غیر موثر ہیں ۔فعال کرپٹو کرنسیوں کی تعداد صرف 8000 تک ہے ۔ اسلامک کوائن نئی کرپٹو کے طور پراس گیم میں تھوڑی دیر سے داخل ہوا ہے لیکن اس کا منفرد سیلنگ پوائنٹ یہ ہے کہ یہ اپنی طرز کی واحد کرپٹو کرنسی ہے ۔
خاص طور پر مسلمانوں کی اقدار پر پورا اترتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔ مسلم کمیونٹی 1 سے 2 بلین پر مشتمل ممکنہ طور پر ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔جو دنیا بھر میں پھلی ہوئی ہے ۔
اسلامک کوائن (ISLM) ایک ایسی ڈیجیٹل کرنسی ہے جو شریعت کے اصولوں پر کاربند ہے۔ یہ اس نوعیت کی پہلی کرپٹو کرنسی ہے ۔ جسے یکم ستمبر سے فروخت کیلئے جاری کیا جائے گا ۔ اس کے اجراء کیلئے حق بلاک چین کمپنی 400 ملین امریکی ڈالر کی فنڈنگ استعمال کرے گی۔
شریعت کی تعمیل کا کیا مطلب ہے؟
شریعت کے مطابق ہونے کا مطلب اسلامی قانون کے اصولوں پر قائم رہنا ہے۔
• اسلامی اصول سود کی وصولی یا ادائیگی کو منع کرتے ہیں اور یہ ہی اصول منافع کی تقسیم یا رسک شیئرنگ کے لئے بھی ہیں ۔
• اسلامی مالیاتی اصولوں کے تحت غیر یقینی لین دین کی اجازت نہیں ہے۔ معاہدوں میں واضح شرائط و ضوابط ہونے چاہئیں، اور اس
میں شامل ہر فرد کو ممکنہ نتائج کی اچھی سمجھ ہونی چاہیے۔
• ایسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے جو جوئے یا قیاس آرائی سے مشابہ ہوں جیسے منافع حقیقی تجارت کے بجائے موقع کی بنیاد پر دیا جائے ۔
• اسلام میں حرام کاموں سے مالی اعانت لینے کی بھی اجازت نہیں ہے (شراب، جوا، سور کا گوشت، اور غیر اخلاقی کاروبار)۔
• کاروبار کو سماجی ذمہ داری ، معاشرے اور ماحول کی بہتری کیلئے کاوشیں کرنی ہوں گی ۔
• لین دین کو ٹھوس اثاثوں کی بنیاد پر کریں ۔
• ضرورت سے زیادہ رسک لینے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
• منافع کا ایک فیصد خیراتی کاموں میں صرف ہونا چاہیے۔
شریعت کے مطابق فنانس ایک متبادل مالیاتی نظام ہے جس میں مالیاتی خدمات ایک حد کے اندر رہ کر اسلامی اصولوں کی تابع رہتی ہیں ۔ یہی وہ اصول ہیں جن پر چل کر اسلامک کوائن جیسی کریپٹو کرنسی فروخت کی جائے گی ۔
یہ ایک طاقت ور نظر یہ تو ہوسکتا ہے لیکن عملی طور پر کیا یہ قابل عمل ہے ؟ حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں خصوصاً ایران جیسے ممالک میں لوگوں کا خاص طور پر نوجوان نسل کا ناطہ اسلام سے کم ہو رہا ہے تو کیا اس کوائن کو مقبول بنانے کے لیے شریعت کے مطابق ہونا کافی ہوگا؟
فتویٰ کیا ہے؟
حال ہی میں شیخ ڈاکٹر نظام محمد صالح یعقوبی نے اسلامک کوائن کی سرگرمیوں کی منظوری کیلئے افتویٰ دیا تھا۔ اسلامک کوائن اسلامی مالیاتی پروڈکٹس کیلئے کھربوں ڈالر کے 'دربان' کے طور پر جانا جاتا ہے۔
فتویٰ اسلامی اتھارٹی کی طرف سے ایک "رائے" ہے جو بتاتی ہے کہ کوئی بھی شے یا کسی بھی معاملے میں شرعی اصولوں کی پیروی کی جارہی ہے یا نہیں ۔ اسلامک کوائن کا دعویٰ ہے کہ اس نے فتوی کے ذریعے قبولیت حاصل کی ہے اور اسلامی مالیات میں انقلاب لانے کے لیے تیار ہے۔
اسلامک کوائن کے پیچھے بڑے نام
اسلامک کوائن کے پیچھے کئی بڑے نام ہیں ۔ ان میں سب سے پہلے کمپیوٹر انجینئر محمد الکاف کا نام آتا ہے جو ISLM کے شریک بانی ہیں۔اس پروجیکٹ میں شامل ایک اور نمایاں شخصیت شیخ ڈاکٹر نظام محمد صالح یعقوبی کی ہے جو 4.2 ٹریلین امریکی ڈالر کی اسلامی مالیاتی مارکیٹ کے ماہر ہیں۔ حسین محمد المیزا دبئی اسلامک بینک سے وابستہ ایک اسلامی بینکر ہیں اور اس کوائن کیلئے مشاورت فراہم کر رہے ہیں ۔ اس کوائن کے بورڈ میں پیٹر رافٹی بھی ہیں جو ابوظہبی انویسٹمنٹ اتھارٹی میں فنڈ مینیجر ہیں اس کے علاوہ دبئی کے حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والی شہزادی، شیخہ مریم سہیل عبید سہیل المکتوم اور دیگر بھی اس پروجیکٹ کے بورڈ میں موجود ہیں ۔
خیرات و عطیات
فرید کا کہنا ہے کہ اس سکے کی ایک اور مثبت خوبی یہ ہے کہ جب بھی اس سکے کومنٹڈ کیا جاتا ہے تو اس کی قیمت کا 10فیصد ذخیرہ ہوجاتا جسے خیرات اور مسلم کمیونٹی کے فائدے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اگر صرف 3 سے 4فیصد مسلمان جو کرپٹو کرنسی میں تجارت کرتے ہیں اسلامک کوائن کے نیٹ ورک میں شامل ہو جائیں، تو یہ کوائن ، بٹ کوائن جیسا بن سکتا ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کی مالیت 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی اور اس کے سبب 100 بلین ڈالر مسلم کمیونٹی کے لئے خیراتی کاموں میں استعمال کیے جائیں گے۔
فرید کے خیال میں مسلم کمیونٹی کو کرپٹو اور خاص طور پر اسلامک کوائن کو اپنا نا چاہئیے ۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "ہمیں کرپٹو کرنسیوں کے بارے میں تحقیق کرتے رہنا چاہیے تاکہ ہم باقی دنیا سے پیچھے نہ رہ جائیں۔ ہم مسلمانوں کو کرپٹو ورلڈ کو سمجھنا چاہیے اور اپنی کمیونٹی کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔“
بٹ کوائن کے ضمن میں
مارکیٹ کیپ کے لحاظ سے سب سے زیادہ مقبول کریپٹو کرنسی بٹ کوائن ہے۔ بٹ کوائن کو زیادہ وسیع پیمانے پر اپنایا گیا ہے اور اسے حقیقی دنیا میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔ تویہاں سوال یہ ہے کہ مسلمان اسلامک کوائن کو کیوں اپنائیں گے جب کہ وہ صرف بٹ کوائن استعمال کر سکتے ہیں؟
اسے اپنانے کا ایک عنصر یہ ہو سکتا ہے کہ متعدد مسلم حکام نے بٹ کوائن کو "حرام" قرار دیا ہے۔ شریعت کے مطابق ہونا اسلامک کوائن کو دوسرے کرپٹو سے مختلف بناتا ہے لہذا یہ اس کرنسی کی بر تری ہے ۔
خلاصہ
اسلامک کوائن کرپٹو
اسپیس میں ایک اہم نمائندگی کر سکتا ہے۔ شریعہ سے مطابقت رکھنے والی ڈیجیٹل کرنسی جو عملی مسلمانوں کے تقاضوں سے مماثلت رکھتی ہے شاید اگلی بڑی کرپٹو بننے کے لیے قولیت حاصل کر لے گی ۔
تاہم تمام مسلمان اس کے اصولوں سے متفق نہیں ہیں اور نہ ہی تمام مسلم حکام فتویٰ سے متفق ہیں۔ جو مستقبل میں اس کی قبولیت پر فرق ڈال سکتا ہے ۔ اسلامک کوائن کے شریک بانی محمد الکاف نے ایک بیان میں کہاکہ "ہمیں شریعت کے مطابق، ناقابل تغیر، خودمختار مالیاتی نظام کی تعمیر اور فراہمی پر فخر ہے جو مسلم کمیونٹی کی خدمت کرتا ہے۔اس کرنسی کا استحکام کا ایک ستون ہے جو اسلامی اقدار کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور بدلتی ہوئی دنیا میں روشن مستقبل کی دلیل بھی ہے ۔"
پروجیکٹ کا کہنا ہے کہ اس نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ (MENA) کے علاقے میں 20 پیمنٹس فرمز کو اپنے آپ سے منسلک کیا ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اسلامک کوائن بٹ کوائن کی سب سے بڑی کرپٹو ہونے کا اعزاز چھین لے گا ؟ یا کیا یہ اپنے سے وابستہ امیدوں پر پورا اترے گا ۔