پھلوں اور سبزیوں کی طرح موبائل فونز کے ڈسٹری بیوٹرز نے بھی ناجائز منافع خوری شروع کردی ہے۔
کمپنیوں کی طرف سے 30 سے 35 ہزار میں لانچ ہونے والے فونز 40 سے 45 ہزار اور 50 سے 55 ہزار کے فون 70 سے 90ہزار تک فروخت کئے جارہے ہیں۔
پاکستان میں کورونا اور ڈالر کی قلت کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے موبائل فونز کی امپورٹ اور تیاری و فروخت کا سلسلہ متاثر تھا لیکن کچھ کمپنیوں نے عوام کی مشکلات کے پیش نظر نئے فونز کی لانچنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے تاہم اس کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچ رہا۔
ان فنکس کا نوٹ 30 پرو کمپنی نے 61 ہزار 999 میں لانچ کیا ہے جو کہ اس وقت کراچی کی مارکیٹوں میں 70سے 90ہزار میں فروخت ہورہا ہے، اسپارکس کا نیو 7 الٹر 35 ہزار میں کمپنی کی طرف سے لانچ کیا جو اس وقت مارکیٹ میں 45 ہزار سے زیادہ میں فروخت ہورہا ہے۔
دکانداروںنے نئے فونز کی قلت کی وجہ سے مارکیٹ میں مصنوعی بحران کی کیفیت پیدا کرکے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔
موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ڈسٹری بیوٹرز ناجائز منافع خوری کی وجہ سے شہریوں کو مقررہ قیمت پر فون فروخت کرنے کے بجائے ناجائز قیمت وصول کررہے ہیں جس سے کمپنیوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
کمپنیوں اشتہاری مہم کے ذریعے فونز مقررہ قیمت پر صارفین کو فراہم کرنے کے حوالے سے مختلف کمپینز چلارہی ہیں لیکن اس کے باوجود ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے ناجائز منافع خوری کا سلسلہ جاری ہے۔