اسلام آباد۔15فروری (اے پی پی):نیدرلینڈز کے سابق وزیراعظم دریس وان آخت اور ان کی اہلیہ نےڈاکٹروں کی معاونت سے اکٹھے خود کشی کر لی، نیدرلینڈز میں 2002 سے لاعلاج امراض میں مبتلا افراد کو خودکشی میں معاونت فراہم کرنے کی اجازت ہے۔ بی بی سی کے مطابق نیدرلینڈز کی تنظیم دی رائٹس فورم نے اپنے بانی اور سابق وزیر اعظم موت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈراس وان اگٹ نے اپنی اہلیہ یوجین کے ہمراہ5 فروری کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ’’یوتھنیزیا‘‘ کے ذریعے موت کو گلے لگایا لیاہے۔یوتھنیزیا ایسی موت کو کہا جاتا ہے جس میں لاعلاج مرض یا انتہائی تکلیف میں مبتلا شخص کی درخواست پر ڈاکٹر کسی مریض کی جان بغیر کوئی تکلیف دیے ممکن بناتا ہے۔
نیدرلینڈز میں 2002 سے ’یوتھنیزیا‘ اور خودکشی میں معاونت کی اجازت قانونی طور پر ہونے کے باعث کئی جوڑوں نے یوتھنیزیا کے ذریعے ایک ساتھ مرنے کی اپنی خواہش کو پورا کیا ہے۔ اس عمل کے دوران ڈاکٹر عموماً دوا کی ایک مہلک خوراک کے ذریعے موت کو یقینی بناتے ہیں۔نیدرلینڈ کے سابق وزیر اعظم دریس وان آخت اور ان کی اہلیہ کی عمریں 93 سال تھیں۔ دونوں نے صحت کی مسلسل بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث موت کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ڈراس وان اگٹ ایک بااثر سیاست دان تھے جن کی طویل خدمات رہی ہیں۔انہیں سنہ 2019 میں فالج کا دورہ پڑا جس سے وہ کبھی بھی مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہو سکے جبکہ ان کی اہلیہ یوجین کی صحت بھی خراب تھی۔ دریس وان آخت 1971 سے 1977 کے دوران نیدرلینڈز کے وزیر برائے انصاف جبکہ 1982 میں وزیرِ خارجہ رہے۔انھوں نے 1977 سے 1982 کے درمیان بطور وزیر اعظم خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انھیں جاپان اور امریکا میں یورپی یونین کا سفیر مقرر کیا گیا۔ انھوں نے سنہ 2009 میں دی رائٹس فورم کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ کے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔وان آخت سمجھتے تھے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور اس بارے میں انھوں نے دو کتابیں اور متعدد مضامین لکھیں۔انہوں نے 2019 میں فالج کے حملے کے بعد بھی مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے کام جاری رکھا تاہم اس دوران ان کی صحت شدیدمتاثر ہوئی۔ انھوں نے سوگواران میں تین بچے چھوڑے ہیں۔واضح رہے کہ نیدرلینڈز میں یوتھنیزیا کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔یوتھنیزیا کی درخواستیں اکثر ایسے مریضوں کی طرف سے آتی ہیں جو ناقابل برداشت جسمانی و ذہنی تکالیف کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں اور ان تکالیف میں بہتری آنے کی کوئی امید بھی نہیں ہوتی ہے۔نیدرلینڈز میں سنہ 2022 میں تقریباً 9 ہزار افراد انفرادی یوتھنیزیا کے عمل سے گزرے۔ ان میں 29 جوڑے تھے۔