بجٹ2024-25: پیٹرول، گاڑیوں، موبائل فونز سیمت دیگر شعبوں میں اضافی ٹیکسز عام شہری کی جیب کو کیسے متاثر کریں گے؟

حکومت کی جانب سے اضافی ٹیکس کی وصولی ملکی آمدن تو بڑھائے گی تاہم یہ ایک عام فرد کی زندگی کو کیسے متاثر کرے گی، اس بارے میں بی بی سی نے مختلف شعبوں میں ٹیکس کی شرح اور ان شعبوں کے ماہرین سے بات کر کے عام افراد پر اس کے اثرات جاننے کی کوشش کی ہے۔
بجٹ
Getty Images

پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی حکومت کی جانب سے اپنا پہلا بجٹ گذشتہ روز پیش کر دیا گیا، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے حکومتی آمدن اور اخراجات کا تخمینہ دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ میں ملکی آمدن بڑھانے کے لیے یکم جولائی 2024 سے شروع ہونے والے مالی سال میں اضافی ٹیکس جمع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 12970 ارب روپے جمع کرنے کا تخمینہ دیا گیا ہے جو رواں مالی سال میں ٹیکس کی وصولی سے 38 فیصد زیادہ ہے۔

حکومت کی جانب سے اس اضافی ٹیکس کی وصولی کے لیے ٹیکس کے شعبے میں مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس میں ٹیکس کی شرح میں اضافے،نئے ٹیکس کی وصولی، مختلف شعبوں میں دیے جانے والے ٹیکس پر چھوٹ کا خاتمہ وغیرہ شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے اضافی ٹیکس کی وصولی ملکی آمدن تو بڑھائے گی تاہم یہ ایک عام فرد کی زندگی کو کیسے متاثر کرے گی، اس بارے میں بی بی سی نے مختلف شعبوں میں ٹیکس کی شرح اور ان شعبوں کے ماہرین سے بات کر کے عام افراد پر اس کے اثرات جاننے کی کوشش کی ہے۔

پیٹرول و ڈیزل پر کتنا اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا؟

حکومت کی جانب سے فنانس بل میں پیٹرول و ڈیزل پر اضافی ٹیکس وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق ان دونوں مصنوعات پر زیادہ پیٹرولیم لیوی جمع کی جائے گی۔

تیل و گیس کے شعبے کے ماہر راؤ عامر نے اس سلسلے میں بتایا کہ حکومت کی جانب سے ڈیزل اور پیٹرول پر پٹرولیم لیوی 60 سے 80 روپے لیٹر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب صارفین کو دونوں کی خریداری پر زیادہ ٹیکس دینا پڑے گا۔

انھوں نے کہا کہ اس کے عام فرد پر دو طریقوں سے اثرات مرتب ہوں گے: سب سے پہلے اس کا اپنا ایندھن کا خرچہ بڑھ جائے گا اور دوسرا اسے اشیائے ضرورت کی خریداری کے لیے اضافی پیسے خرچ کرنا پڑیں گے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی زیادہ ہو جائیں گے اور ان چیزوں کو کھیتوں سے منڈی اور کارخانوں سے بازاروں میں پہنچانے پر خرچ زیادہ آئے گا۔

پیٹرول قیمت
Getty Images

چھوٹے تاجروں پر ٹیکس سے کیا اثر پڑے گا؟

وفاقی حکومت نے اگلے مالی سال میں ریٹیلرز پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز دی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایڈوانس ٹیکس کی وصولی کے سکوپ کو بڑھایا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے 2.5 فیصد تک کی جائے گا۔

پاکستان میں چھوٹے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے گذشتہ حکومت نے بھی اعلان کیا تھا تاہم اس پر عمل نہیں ہو سکا تھا۔

اب حکومت کی جانب سے نان فائلرز تاجروں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز کے بارے میں ٹیکس امور کے ماہر ذیشان مرچنٹ کہتے ہیں کہ ایک لاکھ پر صرف ڈھائی ہزار ٹیکس دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام ہوئی۔

انھوں نے کہا کہ جو ٹیکس کی شرح ریٹیلرز پر ڈالی گئی ہے وہ بھی یہ صارفین سے وصول کر لیں گے۔ جس کا مطلب ہے کہ ایک عام فرد کو اس ٹیکس کے لیے زیادہ پیسے ادا کرنا پڑیں گے۔

بجٹ
Getty Images

موبائل فون پر ٹیکس کا کیا اثر مرتب ہو گا؟

حکومت کی جانب سے ٹیکس بڑھانے کے لیے موبائل فون کی مختلف کیٹیگریز کے لیے سیلز ٹیکس کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

الیکٹرانکس شعبے کے ماہر رضوان عرفان نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس سے پہلے ایسا کوئی ٹیکس نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’اب 18 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے جس سے موبائل فون کی قیمتیں بڑھیں گی۔‘

انھوں نے کہا کہ ایک طرف پیپرلیس (ادائیگیوں کے ڈیجیٹل طریقے) معیشت کی باتیں ہو رہی ہیں جس کے لیے موبائل فون سب سے اہم جزو ہے تاہم دوسری جانب اس پر ہی ٹیکس لگایا جا رہا ہے جس سے صارفین کو موبائل فون کی زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

گاڑیوں پر ٹیکس

ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کی جو چھوٹ دی گئی تھی حکومت کی جانب سے اسے اگلے مالی سال میں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اور اسی طرح لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت کا بھی خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

گاڑیوں کے شعبے کے ماہر مشہود علی خان نے اس سلسلے میں بتایا کہ دونوں قسموں کی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے حکومت انھیں نارمل ٹیکس رجیم میں لانا چاہتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ جب یہ رعایت دی گئی تھی تو اس وقت ملک میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیاں تیار نہیں ہو رہی تھیں تاہم اب پاکستان میں اس قسم کی گاڑیاں تیار ہونا شروع ہو گئی جس کے بعد اب امپورٹ پر دی جانے والی چھوٹ کا خاتمہ کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کیسے اس شعبے کو متاثر کرے گا؟

حکومت کی جانب سے نئے اور کمرشل پلاٹوں پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

موجودہ قانون میں غیر منقولہ جائیداد پر فائلرز اور نان فائلرز پر ہولڈنگ کی مدت کی بنیاد پر ٹیکس لگایا جاتا تھا تاہم نئے مالی سال کے لیے ہولڈنگ یعنی اسے رکھنے کی مدت کے قطع نظر پندرہ فیصد ٹیکس اس پراپرٹی سے حاصل ہونے والے اضافے پر لگے گا جبکہ نان فائلرز کے لیے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے سابق چیئرمین عارف جیوا نے اس سلسلے میں کہا کہ اس ٹیکس سے عام آدمی کے لیے مکان بنانا اور زیادہ مشکل ہو جائے گا کیونکہ ایسے اضافی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اور اضافہ ہو گا۔

عارف جیوا نے کہا اس کے ساتھ سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اب سیمنٹ بھی مہنگا ہو جائے گا جس سے تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہو گا۔

بجٹ
Getty Images

کیا آئندہ مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل ہو پائے گا؟

حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال میں 38 فیصد ٹیکس ریونیو حاصل کرنے کے بارے میں ماہر ٹیکس امور وحید بٹ نے کہا کہ سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی تجاویز پر بنایا گیا اور انھوں نے ان تجاویز کی روشنی میں زیادہ ٹیکس جمع کرنا ہے۔

وحید بٹ کے مطابق تاہم ایف بی آر کی ٹیکس جمع کرنے کی مشینری کی جو انتظامی صلاحیت ہے وہ اتنے بڑے ٹیکس ٹارگٹ کو جمع کرنے میں ایک رکاوٹ ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ بجٹ میں زیادہ ٹیکس کے لیے جو اقدامات لیے گئے ہیں وہ معیشت کو زیادہ دستاویزی بنانے کے لیے ہیں اس سے کاروباری طبقے کے منافع میں کمی ہو گئی تاہم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ایک سخت اقدام ہے جو اس طبقے کے لیے مالی مسائل پیدا کرے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.