قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی مخالفت

image

پاکستان میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی مخالفت کی ہے جبکہ فروٹ جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز کم کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کمیٹی کو درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کے بارے میں بریفنگ دی۔

سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، چھ ماہ میں اگر کسی کی شپمنٹ پہنچتی ہے اس کو تو پتہ ہی نہیں تھا، پالیسی بنا کر جب اس پر نظرثانی کی جاتی ہے تو مسائل بڑھ جاتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کی گاڑی پر 25 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے، جس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سےکوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے مقامی طور پر تیار گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگایا، جس پر سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا ’یہ میرا کاروبار ہے مجھے پتہ ہےگاڑیوں پر ٹیکس کون لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتا دوں گا۔‘

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے گاڑیوں پر ٹیکس کے معاملے کو مؤخر کر دیا تاہم کمیٹی نے الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی مخالفت کی۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ پلاٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک نے پوچھا پلاٹوں پر ایکسائز ڈیوٹی کس طرح عائد کی گئی؟ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ’ہم سیلز ٹیکس عائد کرنا چاہتے تھے اس لیے ایکسائز ڈیوٹی عائد کی۔‘

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پلاٹ تو اشیاء میں نہیں آتے نہ ہی یہ خدمات میں آتے ہیں، ’آپ نے پلاٹ کی خریداری پر ٹیکس کس قانون کے تحت لگایا؟ آپ نے قانون کو کھینچ کر ان کو شامل کیا ہے، یہ قانون چیلنج ہو جائے گا میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔‘

اجلاس کے دوران خزانہ کمیٹی نے فروٹ جوسز ایف ای ڈی اور دیگر ٹیکسز کم کرنے سے انکار کر دیا اور اس سلسلے میں متعلقہ انڈسٹڑی کی درخواست مسترد کر دی۔

جوس انڈسٹری نمائندگان نے بتایا کہ ’ہمارا 2022 میں ٹرن اوور 50 ارب روپے سے زیادہ تھا۔  گزشتہ سال ہماری سیلز کا حجم 70 ارب روپے سے زیادہ تھا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وجہ سے والیم 49 ارب روپے پر آچکا ہے۔ ہمارے اوپر 18 فیصد سیلز ٹیکس سمیت مجموعی ٹیکسز 40 فیصد سے زیادہ ہیں۔ فروٹ جوسز پر ٹیکسز 10 فیصد کیے جائیں۔‘

جس پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’ٹیکسوں کا بوجھ فروٹ انڈسٹری پر نہیں کنزیومر پر ہے۔ آپ پر جتنا ٹیکس لگتا ہے، آپ کنزیومر پر وہ بوجھ ڈال دیتے ہیں۔‘

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اس بار فروٹ جوسز پر کوئی ٹیکسز نہیں لگائے گئے۔فروٹ جوسز پر ٹیکس فنانس بل کا حصہ نہیں۔ یہ گزشتہ سال کے ٹیکسز کم کرانے آ گئے ہیں۔ فروٹ جوسز کی سیلز میں کوئی کمی نہیں آئی۔‘

 سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کمیٹی اجلاس کے دوران استفسار کیا کہ سگریٹ پر ایف ای ڈی بڑھانے سے کیا سگریٹ کی کھپت کم ہوئی ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا رسمی شعبے کی پیداوار میں 40 فیصد کی کمی ہوئی ہے، ٹیکس بڑھانے کے باوجود عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال ایف بی آر نے نان ٹیکس پیڈ 40 کروڑ سگریٹ سٹک پکڑی ہیں، گزشتہ سال 14 کروڑ سگریٹ پکڑے گئے تھے، کسی دکان پر سمگل شدہ سگریٹ ملے تو ایسی دکان کو سیل کر دیا جائے گا۔

سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ چھوٹی اور بڑی تمام دکانیں بند کر سکتے ہیں تو اجازت ہے‘ جبکہ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’کسی بھی دکان پر فروخت ہونے والی اشیا کی قیمت نہیں لکھی ہوتی، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، تمام اشیا کی قیمت نمایاں لکھی ہونا یقینی بنائیں۔‘

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فاروق ایچ نائیک کی تجویز کی منظوری دے دی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.