آئی پی پیز ملکی معیشت کیلئے ناسور، دھرنا جاری رہے گا، لیاقت بلوچ

image

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئی پی پیز ملکی معیشت کے لیے موت کا پروانہ بن چکا ہے، یہ ہمارا ذاتی دھرنا نہیں ہم عوام کیلئے نکلیں ہیں، بجلی کے بل ادا کرنامشکل ہو گیاہے، پیٹرول قیمتیں ناقابل برداشت ہیں، تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس سے ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہو چکا ہے۔ 

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا تین روز سے جاری ہے ہم عوام کے مسائل کے حل کے لیے نکلیں ہیں ، مذاکرات کے لیے حکومت کی جانب سے دو مرتبہ ہم سے رابطہ کیا گیا ، حکومت نے امیر جماعت اسلامی کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔

پی ٹی آئی کا 5 اگست کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل کو اجاگر کررہے ہیں،ہمارے دھرنے سے عوام کیلئے ایک امید اور حوصلہ پیدا ہوا ہے، اس احتجاجی دھرنے پر حکومت نے خود ہم سے رابطہ کیا، حکومت نے اس بات سے آگاہ کیا کہ وزرا کی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم نے ان کی کمیٹی کو دعوت دی اور وزرا کی کمیٹی دھرنے میں آئی، ہم نے ان سے کہا بجلی کے بل ادا کرنا عوام کیلئے ناممکن ہو گیا ہے ، پیٹرول کی قیمتیں ناقابل برداشت ہوگئی ہیں، تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس سے ان کیلئے زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ، آئی پی پیز ملکی معیشت کیلئے ناسور ہیں۔ ہم نے آئی پی پیز کی تفصیل ان کے سامنے رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کا صرف ایک چین کیساتھ بین الاقوامی معاہدہ ہے ، چین کبھی پاکستان کو مشکل میں نہیں دیکھ سکتا ، ہم عالمی معاہدے کی آڑ میں حکومتی شیئر اور عوام کو بھینٹ نہیں چڑھانے دیں گے۔

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے آئی پی پیز ملک کو دیمک کی طرح چاٹ گئے، بیرسٹر سیف

نائب امیر جماعت اسلامی نے بتایا کہ فکسڈ ٹیکس پر بھی وضاحت سے بات چیت کی ہے ، ساری چیزیں نوٹ کر لی گئی ہیں ، حکومت اگر سنجیدگی سے کام لے گی تو ٹھیک ہے ورنہ ہمارا احتجاج اور دھرنا جاری رہے گا۔

لیاقت بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق35افرادکو نظربندی آرڈر جاری کئے گئے، حکومت مذاکراتی ٹیم نے ہمارے مطالبات نوٹ کر لیے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.