مفت کھانا اور ’جان لیوا نشہ آور ٹافیاں‘: وہ گمنام عطیہ جس نے نیوزی لینڈ میں ہلچل مچا دی

نیوزی لینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن کے اندازے کے مطابق نشے کی ملاوٹ کی وجہ سے ہر ٹافی کی قیمت تقریبا 600 ڈالر تک کی ہے یعنی پاکستانی کرنسی کے حساب سے دیکھا جائے تو ایک ٹافی ایک لاکھ 60 ہزار روپے سے زیادہ مالیت کی تھی جسے مفت تقسیم کیا گیا۔

نیوزی لینڈ کے ایک شہر میں جب ایک خیراتی ادارے کے اراکین نے لوگوں میں کھانا تقسیم کیا تو وہ اس بات سے انجان تھے کہ اس کھانے کے ساتھ ایسی ٹافیاں دی جا رہی ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔

نیوزی لینڈ میں کھانے کے ساتھ فراہم کردہ ’جان لیوا حد تک نشہ آور‘ ٹافیاں اب پولیس کے لیے ایک معمہ بن چکی ہیں۔ یہ ٹافیاں ’آکلینڈ سٹی مشن‘ نامی ایک خیراتی تنظیم نے کھانے کے ساتھ تقسیم کی تھیں اور گمان کیا جاتا ہے کہ یہ تقریبا 400 افراد تک پہنچ چکی ہیں۔

خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ٹافیاں کسی انجان شخص نے بطور عطیہ بھیجی تھیں اور یہ ایک ڈبے میں بند تھیں۔ اب تک ایک بچے سمیت تین افراد کی طبعیت یہ ٹافیاں کھانے کے بعد بگڑ گئی تاہم انھیں ابتدائی طبی علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

خیراتی تنظیم کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ اس بات سے انجان تھے کہ ان ٹافیوں میں میتھامفیٹامین نامی نشہ موجود ہے۔

نیوزی لینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن کے اندازے کے مطابق نشے کی ملاوٹ کی وجہ سے ہر ٹافی کی قیمت تقریبا 600 ڈالر تک کی ہے یعنی پاکستانی کرنسی کے حساب سے دیکھا جائے تو ایک ٹافی ایک لاکھ 60 ہزار روپے سے زیادہ مالیت کی تھی جسے مفت تقسیم کیا گیا۔

پولیس کا ماننا ہے کہ ’یہ پورا معاملہ سوچا سمجھا منصوبہ نہیں بلکہ غیر ارادی ہو سکتا ہے کیوں کہ فی الحال وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔‘

یاد رہے کہ اس معاملے کے بارے میں حکام کو خیراتی ادارے نے ہی مطلع کیا جب کھانے کی تقسیم کے بعد چند افراد نے شکایت کی کہ ان ٹافیوں کا ذائقہ ’عجیب سا‘ ہے۔

آکلینڈ سٹی مشن کی چیف ایگزیکٹیو ہیلین رابنسن کے مطابق خیراتی ادارے کے چند اراکین نے خود ان ٹافیوں کو کھایا اور پھر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ شکایات درست ہیں کیوں کہ بعد میں ان کو بھی عجیب احساسات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کے بعد ان ٹافیوں کو نیوزی لینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن بھیجا گیا جہاں ٹیسٹ کے نتیجے میں تصدیق ہوئی کہ ان میں ممکنہ طور پر جان لیوا حد تک میتھامفیٹامین کی ملاوٹ کی گئی تھی۔

ایک بیان میں ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ’ایک ٹافی میں تین گرام میتھامفیٹامین موجود تھی۔ عام طور پر 10 سے 25 ملی گرام میتھامفیٹامین کی مقدار ایک وقت میں لی جاتی ہے یعنی ایک ٹافی میں اس سے 300 گنا زیادہ خوراک شامل تھی۔‘

سارہ ہیلم، جو نیوزی لینڈ ڈرگ فاؤنڈیشن کی سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ’اتنی زیادہ مقدار میں یہ نشہ انتہائی خطرناک ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں موت واقع ہو سکتی ہے۔‘

میتھامفیٹامین کی وجہ سے چھاتی میں درد، جسم کے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک کمی، بیہوشی اور دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے۔

ہیلین رابنسن کا کہنا ہے کہ ان کا خیراتی ادارہ سالانہ 50 ہزار خوراک کے پارسل تقسیم کرتا ہے جس میں صرف کمرشل کھانا ہی شامل کیا جاتا ہے۔

پولیس نے عام لوگوں سے کہا ہے کہ جس کسی کے پاس بھی ایسی مخصوص پیلے رنگ کے کاغذ میں لپٹی ٹافیاں موجود ہیں ان سے رابطہ کریں۔ پولیس ڈیٹیکٹیو انسپکٹر گلین بالڈون نے بدھ کے دن ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو ان ٹافیوں اور ان سے جڑے خطرات کے بارے میں علم ہو۔‘

انھوں نے کہا کہ ’خوراک میں میتھ کی ملاوٹ کے کیسز پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں اور وہ اس معاملے پر انٹرپول کی مدد سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں جس میں وقت لگ سکتا ہے۔‘

ملائیشیا کی کمپنی، رنڈا، جس کی تیار کردہ مصنوعات یعنی ٹافیوں میں ملاوٹ کی گئی، نے بی بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ وہ اس معاملے سے باخبر ہیں اور کسی قسم کا نشے استعمال نہیں کرتی۔

ایک بیان میں کمپنی نے کہا ہے کہ وہ متعلقہ حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کریں گے اور اپنے برینڈ کا نام محفوظ بنائیں گے۔

کمپنی کے جنرل مینیجر سٹیون پی نے مقامی نیوز سائٹ سٹف این زی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو تصاویر دیکھی ہیں ان میں ٹافیوں کا رنگ سفید نظر آ رہا تھا تاہم ان کی تیار کردہ مصنوعات کا رنگ پیلا ہوتا ہے۔

ایسے میں نیوزی لینڈ میں حکام ابھی تک 16 پیکٹ بازیاب کر چکے ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ ہر پیکٹ میں 20 سے 30 ٹافیاں ہو سکتی ہیں تاہم ٹافیوں کی مجموعی تعداد کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

خیراتی ادارے کے مطابق یہ ٹافیاں جولائی کے وسط میں ان تک پہنچیں تھیں۔ نیوزی لینڈ میں ڈرگ فاؤنڈیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر بن برکس کا ماننا ہے کہ ’کسی نے یہ جان بوجھ کر نہیں کیا کیوں کہ منشیات کو اس طرح سمگل کرنا عام ہے۔‘

خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ انھوں نے دیگر تنظیموں سے بھی رابطہ کیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود ٹافیوں کی چھان بین کریں۔

سنگاپور سے پیٹر ہوسکنز کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.