مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرنے والے قوانین کا خاتمہ ضروری: وزیراعظم مودی

image

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ایسے قوانین جو ملک کو تقسیم کرتے ہوں اُن کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں اور اُن کو ختم کیا جانا چاہیے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو انڈیا کے یومِ آزادی کے موقع پر خطاب میں نریندر مودی نے ملک کے تمام طبقات کے لیے ایک ہی سول کوڈ کی ضرورت پر زور دیا۔

انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے لال قلعے سے براہ راست نشر کیے گئے خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ متعدد بار سب کے لیے ایک ہی سول کوڈ پر بات کر چکی، احکامات جاری کر چکی، کیونکہ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ محسوس کرتا ہے، اور درست محسوس کرتا ہے کہ موجودہ سول کوڈ ایک طبقے کے لیے ہے، یہ امتیازی سول کوڈ ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمیں آئین بتاتا ہے، سپریم کورٹ بتاتی ہے، اور یہ اس آئین کے بنانے والوں کا خواب تھا۔ اس لیے یہ ہمارا فرض ہے کہ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔‘

وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے عہدے کی تیسری مدت شروع کیے ابھی دو ماہ ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس پر کھل کر ہر طرف سے بحث ہونی چاہیے، ہر ایک کو اپنی رائے کے ساتھ آگے آنا چاہیے اور ایسے قوانین کو ختم کیا جانا چاہیے جو مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرتے ہیں۔ ان قوانین کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔ سیکولر سول کوڈ وقت کی ضرورت ہے۔ اور پھر ہم اس مذہبی امتیاز سے چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔‘

نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی مسلسل تیسری بار انڈیا میں الیکشن جیتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پیقبل ازیں بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا الیکشن کے لیے جاری کیے اپنے منشور میں بھی کہا تھا کہ وہ تمام طبقات کے لیے ایک ہی سول کوڈ کو قوم کے مفاد میں سمجھتی ہے۔

انڈیا کی متعدد ریاستوں میں جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے حکومتوں نے ایک سول کوڈ کے نفاذ کے لیے کام شروع کیا ہے۔

وزیراعظم مودی کے خطاب سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی حکومت اپنی موجودہ میعاد میں اس متنازع مسئلے کو پورے انڈیا کی سطح پر حل کرنے کی طرف بڑھنے میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.