کراچی میں تیز رفتار ٹرک اور ڈمپر، گزشتہ آٹھ ماہ کے ٹریفک حادثات،میں 280 ہلاک

image

کراچی میں حالیہ دنوں میں تیز رفتاری کے باعث ہونے والے ٹریفک حادثات کے باعث شہریوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ان حادثات میں نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہوا بلکہ سڑکوں پر حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی انتظامات پر بھی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

کورنگی اور ناظم آباد میں حالیہ حادثات نے شہر کے رہائشیوں کو صدمے سے تو دوچار کیا ہی ہے بلکہ وہ یہ سوال بھی پوچھنے لگے ہیں کہ کیا اب بھی ٹریفک قوانین کے درست نفاذ کی ضرورت نہیں ہے؟

کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشی عبدالقیوم نے اپنی زندگی کے ایک انتہائی کرب ناک لمحے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان کے جواں سال بیٹے کی زندگی کیسے ایک لمحے میں ختم ہو گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میرا بیٹا محمد عمران صبح گھر سے کام پر نکلا اور چند گھنٹوں بعد اس کی لاش گھر واپس آئی۔ اختر کالونی کے قریب ایک تیز رفتار ٹرک کے بریک فیل ہوئے، جس نے میرے بیٹے کو ٹکر مار دی۔‘

عبدالقیوم کی یہ دل دہلا دینے والی کہانی شہر کی سڑکوں کے غیرمحفوظ ہونے کی جانب اشارہ ہے۔

ایک ہی روز میں دو بڑے حادثات

منگل کی شام کراچی کی راشد منہاس روڈ پر سکوٹی سے پھسل کر سڑک پر گرنے والی سارہ اقبال کو تیز رفتار ڈمپر نے کچل دیا جس کے نتیجے میں وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئیں۔

کراچی ضلع ویسٹ میں آٹھ ماہ کے دوران 98 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے ہیں (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)پولیس کے مطابق خاتون سڑک پر گر گئی تھیں، ڈرائیور تیز رفتاری کے باعث ڈمپر کو روک نہ سکا اور خاتون کو کچل دیا۔ پولیس نے ڈمپر کو قبضے میں لے کر ڈرائیور کی تلاش شروع کر دی ہے۔

ناظم آباد میں گرین لائن بس کے قریب حادثہ

کراچی کے علاقے ناظم آباد میں تیز رفتار ٹینکر گرین بس کے ٹریک کے گرد لگے لوہے کا جنگلہ توڑ کر ٹریک پر آ گیا۔ خوش قسمتی سے بس مسافروں سے بھری ہوئی تھی مگر وہ حادثے کے مقام سے کچھ دور تھی۔ بس کے ڈرائیور نے بروقت بریک لگا کر کئی قیمتی جانوں کو بچا لیا۔

کراچی پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ’سال 2024 کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران 280 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 107 افراد شہر میں ہیوی ٹریفک کی زد میں آ کر اپنی ہلاک ہوئے۔‘

پولیس اعداد و شمار کے مطابق ’کراچی کے سات اضلاع میں سب سے زیادہ حادثات ضلع غربی (ویسٹ) اور ضلع ملیر میں پیش آئے۔‘

کراچی ضلع ویسٹ میں آٹھ ماہ کے دوران 98 افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ضلع ملیر میں 54 افراد گاڑیوں کی زد میں ہلاک ہوئے۔ ان دونوں اضلاع میں صنعتوں کے ساتھ ساتھ رہائشی آبادیاں ہیں، جہاں لاکھوں کی تعداد میں شہری روز مختلف شاہراؤں پر سفر کرتے ہیں۔

کارساز حادثے میں مرنے والے باپ اور بیٹی کی شناخت آمنہ عارف اور محمد عارف کے نام سے ہوئی (فائل فوٹو: کراچی پولیس)121 افراد کے ہلاک ہونے پر مقدمات درج کروائے گئے جبکہ 159 افراد نے اپنے پیاروں کی ہلاکت پر مقدمات بھی درج نہیں کروائے جب کہ 586 افراد مختلف ٹریفک حادثات میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ٹریفک پولیس کراچی کے ترجمان محمد سہیل کا کہنا ہے ’شہر میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کے لیے ادارہ اپنی جانب سے پوری کوشش کر رہا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک کی واضح ہدایت ہے کہ شہر میں رات 11 بجے سے پہلے ہیوی ٹریفک کو روکا جائے۔‘

انہوں نے کہا ’شہر میں اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مسلسل کارروائی جاری ہے۔ شہر میں ٹریفک حادثات میں قیمتی جانوں کا نقصان کم سے کم کرنے کے لیے ٹریفک پولیس مسلسل آگاہی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ٹریفک قوانین ان کی حفاظت کے لیے ہی بنائے گئے ہیں اور اگر ان پر عملدرآمد نہیں کریں گے تو ٹریفک کا نظام بہتر نہیں ہو سکے گا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.