سندھ پولیس کا ’سوشل میڈیا پر بدنامی کا باعث بننے والے‘ اہلکاروں کے خلاف ایکشن کا فیصلہ

image

پاکستان کے صوبہ سندھ میں پولیس نے افسروں اور اہل کاروں کی سوشل میڈیا پر ’محکمے کی بدنامی کا باعث بننے والی‘ سرگرمیوں کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

سندھ پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن کے احکامات کے بعد صوبے میں تعینات اہلکار اور افسر محتاط ہوگئے ہیں۔

آئی جی سندھ کے مطابق، ’محکمے میں کام کرنے والے اہلکاروں اور افسروں کے لیے قانون یکساں ہے۔ کوئی بھی اہلکار یا افسر سوشل میڈیا پر ادارے کی بدنامی کا باعث بنے گا تو اس کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک، انسٹا گرام، فیس بک سمیت دیگر ایپس پر بڑی تعداد میں پولیس افسروں اور اہلکاروں کی ایسی آئی ڈیز موجود ہیں جہاں مختلف مواقع پر بنائی گئی ویڈیوز اَپ لوڈ کی گئی ہیں، ان میں کئی ویڈیوز ایسی بھی ہیں جو اعلیٰ پولیس افسروں کے دفاتر میں ان کی موجودگی میں بنائی گئی ہیں۔  

کراچی پولیس کی سوشل میڈیا مہم

سندھ پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن کے حالیہ احکامات کے بعد محکمۂ پولیس نے اپنے افسروں اور اہلکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی کڑی نگرانی شروع کر دی ہے۔

یہ اقدام سوشل میڈیا پر ذومعنی کمنٹس، نازیبا ویڈیوز، یا محکمے کی بدنامی کا باعث بننے والی پوسٹس کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

سندھ پولیس کے سوشل ڈیسک نے اس مہم کا آغاز کرتے ہوئے افسروں اور اہلکاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلی جانچ پڑتال کا عمل شروع کر دیا ہے۔

آئی جی سندھ نے تمام افسروں اور اہلکاروں کو خبردار کیا ہے کہ احکامات کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں ان کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

کراچی پولیس کے سوشل ڈیسک کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’گزشتہ تین روز میں سینکڑوں پولیس افسروں اور اہلکاروں کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔ اس دوران ہمیں یہ شکایت موصول ہوئی ہے کہ بعض اہلکاروں کے نام سے جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں، جن پر پولیس افسروں کے دوروں اور ملاقاتوں کی ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں۔‘

سندھ پولیس کے سوشل ڈیسک کے مطابق سوشل میڈیا پر پولیس اہلکاروں اور افسروں کے ناموں سے کئی فیک آئی ڈیز موجود ہیں۔ ان فیک آئی ڈیز کو چلانے والے پولیس کے اعلیٰ افسروں کے دوروں اور ان کی مختلف تقاریب یا پیٹرولنگ کے دوران بنائی گئی تصاویر  اور ویڈیوز کو ان آئی ڈیز پر اَپ لوڈ کر رہے ہیں، جن کی جانج پڑتال کی جا رہی ہے۔

حال ہی میں کراچی پولیس نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے پر چھ اہلکاروں کو معطل کیا ہے، جن میں دو خواتین اہلکار بھی شامل ہیں۔

 کانسٹیبل ماریہ گِل کو دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے اور اپنی ٹیم کی لوکیشن افشا کرنے پر معطل کیا جا چکا ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ان اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ معطل ہونے والے اہلکاروں کا تعلق پریڈی، 15 مددگار، درخشاں، فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا اور شاہ فیصل کے علاقوں سے ہے۔

کراچی پولیس کی خاتون کانسٹیبل ماریہ گِل کو دوران ڈیوٹی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے اور اپنی ٹیم کی لوکیشن افشا کرنے پر معطل کیا جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق ان اقدامات کا مقصد پولیس اہلکاروں کے پیشہ ورانہ رویے کو بہتر بنانا اور سوشل میڈیا پر غیرمناسب سرگرمیوں کا تدارک کرنا ہے۔

کراچی پولیس نے اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس کے مطابق متعلقہ ایس ایس پیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کریں اور اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی رپورٹ جلد ارسال کی جائے ۔

اس سے قبل رواں سال کے اوائل میں سندھ کی ریپڈ ریسپانس فورس (آر آر ایف) نے پولیس اہلکاروں کے یونیفارم میں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے پر پابندی عائد کی تھی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.