پاکستان کی سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بینچ میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔منگل کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے اجلاس میں جسٹس نعیم اختر افغان کو بینچ میں شامل کرنے کی منظوری دی۔جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے تشکیل دیے گئے پانچ رکنی بینچ میں شامل کیے جانے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھا تھا۔پیر کو جسٹس منیب اختر عدالت میں سماعت کے موقع پر بینچ میں شامل نہ ہوئے جس کی وجہ سے چار ججز کو کمرہ عدالت میں آنا پڑا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر کا خط پڑھا اور بینچ ازسر نو تشکیل دینے یا جسٹس منیب اختر کی جگہ نیا جج شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔مقدمے کی سماعت دن ساڑھے گیارہ بجے شروع ہوئی جو اس وقت کورٹ روم نمبر ایک میں جاری ہے۔ لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پیر کو اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے جے یو آئی کا بلامقابلہ امیر منتخب ہونے پر مولانا فضل الرحمان اور بلامقابلہ سیکریٹری جنرل منتخب ہونے پر مولانا عبدالغفور حیدری کو مبارک باد دی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پارلیمان کی بالادستی اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے مولانا فضل الرحمان کا کردار قابل تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمان زیرک، مدبر اور دور اندیش سیاسی رہنما ہیں۔‘