منگل کو سنگاپور کی ایئرفورس نے اپنے دو لڑاکا طیارے ہوا میں صرف اس لیے بھیجے کے وہ ایئر انڈیا ایکسپریس کے مسافر جہاز کو آبادی والے علاقوں سے دور لے جا سکیں کیونکہ اس جہاز میں بھی بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاع دی گئی تھی۔
گذشتہ 48 گھنٹے میں کم از کم 10 انڈین مسافر جہازوں میں بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاعات کے سبب دنیا کے متعدد ایئرپورٹس پر نہ صرف دیگر پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں بلکہ متعدد جہازوں کے ہوائی روٹ بھی تبدیل کیے گئے۔
منگل کو سنگاپور کی ایئرفورس نے اپنے دو لڑاکا طیارے ہوا میں صرف اس لیے بھیجے کے وہ ایئر انڈیا ایکسپریس کے مسافر جہاز کو آبادی والے علاقوں سے دور لے جا سکیں کیونکہ اس جہاز میں بھی بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاع دی گئی تھی۔
اس سے چند ہی گھنٹے قبل حفاظتی اقدام کے طور پر ایئر انڈیا کا دہلی سے شکاگو والا طیارہ ایک کینیڈین ایئرپورٹ پر اُتار لیا گیا تھا۔
انڈیا میں مسافر جہازوں میں بم کی جھوٹی اطلاع دینا کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن یہ واضح نہیں کہ پیر کے بعد ایسی اطلاعات میں تیزی کیوں آئی۔
بی بی سی نے انڈین حکومت کے ڈرائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن اور بیورو آف سول ایوی ایشن سیکیورٹی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔
ایئر انڈیا کے علاوہ، انڈی گو، سپائس جیٹ اور اکاسا فلائٹس کو بھی مسافر جہازوں میں بم کی موجودگی کی جھوٹی اطلاعات دی گئی تھیں۔
پیر کو ممبئی سے سے اڑنے والی تین بین الاقوامی پروازوں کا رُخ اس وقت موڑ دیا گیا جب ایک نامعلوم ایکس اکاؤنٹ سے تخریب کاری کی دھمکی دی گئی۔ پولیس نے تحقیقات کے دوران ایک کم عمر شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
منگل کو ایئر انڈیا کے دو مسافر جہازوں سمیت سات جہازوں کو ایسی ہی دھمکی ایک اور ایکس اکاؤنٹ سے دی گئی اور بعد میں یہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ معطل ہوگیا۔
اس اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹ کے سکرین شاٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہیں، ان پوسٹس میں ایئرلائن اور پولیس کو ٹیگ کیا گیا تھا۔
ایئر انڈیا کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ بم کی دھمکی دینے والوں کی شناخت کرنے میں حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
انڈیا کے ہر ایئرپورٹ پر ایک خصوصی کمیٹی ہوتی ہے جو ایسی دھمکیوں کی سنگینی کا اندازہ لگاتی ہے اور اس صورت میں مناسب کارروائی تجویز کرتی ہے۔
کسی بھی دھمکی کی صورت میں بم ڈسپوزل سکواڈ، سراغ رساں کتوں، ایمبولینسز، پولیس اور ڈاکٹرز کو متحرک کر دیا جاتا ہے۔
اس صورت میں جہاز سے مسافروں کو سامان سمیت اُتار دیا جاتا ہے اور ان کے سامان کی دوبارہ تلاشی لی جاتی ہے۔ انجینیئرنگ اور سکیورٹی ٹیمیں بھی جہاز کے اُڑنے سے پہلے اس کی دوبارہ جانچ کرتی ہیں۔
اس سبب ہونے والی تاخیر کے سبب جہاز کی کمپنیوں اور سکیورٹی ایجنسیوں کو اکثر ہزاروں ڈالر کا نقصان پہنچتا ہے۔
جب بین الاقوامی پروازوں میں بم کی موجودگی کی اطلاع دی جاتی ہے تو اس سبب دیگر ممالک کی ہوائی ٹریفک میں بھی ردِوبدل کیا جاتا ہے، جیسے سنگاپور اور کینیڈا میں ہوا۔
منگل کو سنگاپور کی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے دو لڑاکا جہاز ایئر انڈیا ایکسپریس کے جہاز کو ساتھ (آبادی سے دور) لے گئے اور بعد میں وہ بخیر و عافیت چانگی ایئرپورٹ پر اُتر گیا۔ یہ جہاز انڈیا کے شہر مدورائی سے سنگاپور کی طرف گیا تھا۔
سنگاپور کے وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’جب یہ جہاز زمین پر اُترا تو اسے ایئرپورٹ کے حوالے کردیا گیا۔ تحقیقات جاری ہیں۔‘
کینیڈا میں بھی انڈیا سے شکاگو جانے والی ایک پرواز کو اُتارا گیا تھا۔ کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بم کی موجودگی سے متعلق دھمکیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایئر انڈیا نے بدھ کو کہا کہ کینیڈین ایئر فورس کا ایک جہاز مسافروں کو شکاگو پہنچا رہا ہے۔ یہ بات واضح نہیں کہ ایئر انڈیا کے جہاز کو کینیڈا چھوڑنے کی اجازت کب دی جائے گی۔