ملتان ٹیسٹ: انگلش بلے بازوں کی ’بیزبال‘ کو ساجد خان نے بریک لگا دی

پاکستان کی کرکٹ ٹیم ملتان میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں اپنی پہلی اننگز میں 366 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جس کے بعد انگلش بلے بازوں نے جارحانہ انداز اپنایا ہے۔
Sajid Khan
Getty Images

ملتان میں جاری دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ میں جہاں پچ وہی ہے جس پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تو وہیں انگلش بلے بازوں نے بھی وہی جارحانہ انداز اپنایا جس کا مظاہرہ وہ چند دن قبل بھی پہلے ٹیسٹ میں کر چکے ہیں۔

بدھ کو پاکستانی ٹیم کے پہلی اننگز کے 366 رنز کے مجموعے تعاقب میں آغاز سے ہی انگلش بلے بازوں نے پاکستانی سپنرز کو ہدف بنایا اور پہلی وکٹ کے لیے صرف 12 اوورز میں 73 رنز کی شراکت قائم کر لی۔

اس دوران پاکستانی ٹیم کو زیک کرالیکو آؤٹ کرنے کے دو مواقع ملے مگر وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکی۔ 73 کے مجموعی سکور پر آخرِکار کرالی کی وکٹ پاکستان کو اس وقت مل ہی گئی جب محمد نعمان نے انھیں محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ کروا دیا۔

ایک وکٹ گرنے کے بعد انگلش رن ریٹ میں کچھ کمی تو دیکھی گئی لیکن وہ پھر بھی پاکستانی اننگز سے زیادہ ہی رہا۔ دوسری وکٹ کے لیے بین ڈکٹ اور اولی پوپ نے 52 رنز کی شراکت قائم کی جس میں انھیں بھی 12 اوورز کا وقت لگا۔

پاکستان کو دوسری کامیابی ساجد خان نے اولی پوپ کو بولڈ کر کے دلوائی لیکن دوسرے اینڈ پر موجود ڈکٹ 14 چوکوں کی مدد سے چوتھی ٹیسٹ سنچری بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس دوران وہ سب سے کم گیندوں میں دو ہزار ٹیسٹ رن بنانے والے بلے باز بھی بن گئے۔ انھوں نے یہ اعزاز صرف 2293 گیندیں کھیل کر حاصل کیا۔

بین ڈکٹ
Getty Images
انگلش بلے بازوں نے دوسرے ٹیسٹ میں بھی جارحانہ انداز اپنایا ہوا ہے

چائے کے وقفے سے قبل یوں لگتا تھا کہ انگلش ٹیم آج ہی پاکستان کے مجموعے کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن ساجد خان کے ایک سپیل نے ہوا کا رخ تبدیل کر دیا

ساجد نے پہلے جو روٹ کو بولڈ کر کے ان کی ڈکٹ کے ساتھ 86 رنز کی شراکت توڑی اور پھر اگلے اوور میں بین ڈکٹ اور پہلے ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے والے ہیری بروکس کو آؤٹ کر کے کھیل کا پانسہ ایک بار پھر پاکستان کے حق میں پلٹ دیا

رہی سہی کسر دوسرے اینڈ سے نعمان نے کپتان بین سٹوکس کو آؤٹ کر کے پوری کر دی اور انگلش ٹیم جو کچھ دیر قبل دو وکٹ پر 211 رنز کے سکور کے ساتھ مستحکم پوزیشن میں نظر آرہی تھی 225 کے مجموعے تک پہنچنے تک چھ وکٹوں سے محروم ہو گئی

جب کھیل ختم ہوا تو سمتھ اور کارس انگلینڈ کا سکور 239 تک پہنچانے میں کامیاب ہو سکے تھے۔

پاکستان کرکٹ
Getty Images

اس سے قبل بدھ کی صبح پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 259 رنز سے پہلی اننگز دوبارہ شروع کی تو شائقین نے آغا سلمان اور محمد رضوان سے ایک بڑی شراکت کی امید لگا لی لیکن یہ امید زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور رضوان نصف سنچری سے نو رنز کی دوری پرکارس کی دوسری وکٹ بن گئے۔

پہلے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے آغا سلمان بھی چند اوور بعد 31 کے انفرادی سکور پر پویلین لوٹے تو پاکستان کا ایک بڑا سکور کرنے کا خواب ٹوٹ گیا اور کھانے کے وقفے کے بعد پاکستانی ٹیم 366 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی۔

پاکستان کی اس اننگز کی خاص بات جہاں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کامران غلام کی سنچری تھی وہیں لوئر لوئر آرڈر میں عامر جمال اور محمد نعمان کی نویں وکٹ کے لیے 49 رنز کی شراکت نے ٹیم کو 350 رنز کا سنگِ میل عبور کرنے میں مدد دی۔

انگلینڈ کی جانب سے سپنر جیک لیچ چار وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے۔

مبصرین کے نزدیک ایک ایسی پچ پر جس پر تکنیکی طور پر ساتویں دن کا کھیل ہو رہا ہے، 366 رنز ایک اچھا مجموعہ ہے اور اب دیکھنا ہو گا کہ پاکستانی سپنرز اس پچ سے کیسے فائدہ اٹھا پاتے ہیں۔

پاکستان، انگلینڈ، کامران غلام
Getty Images
کامران غلام اور صائم ایوب کے ساتھ مل کر تیسری وکٹ کے لیے 149 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تھی

’پہلے دن کی پچ یا چھٹے دن کی‘

خیال رہے کہ منگل کو جب دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ شروع ہوا تو بحث کا موضوع کوئی کھلاڑی نہیں بلکہ ملتان سٹیڈیم کی پِچ تھی۔

یہ ملتان کے کرکٹ سٹیڈیم کی وہی پِچ ہے جسے انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس پِچ پر سوشل میڈیا پر اتنی بات چیت ہوئی کہ میچ شروع ہونے سے پہلے انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اسے ’چھٹے روز‘ کی پِچ قرار دیا تاہم بعد میں یہ پوسٹ ایکس سے ڈیلیٹ کر دی گئی۔

عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ پُرانی پِچ اکثر فاسٹ بولرز کے مقابلے میں سپنرز کو زیادہ مدد فراہم کرتی ہے اور شاید پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد پاکستان کا مقصد یہی تھا کہ ایک ایسی پِچ پر میچ کھیلا جائے جو سپنرز کو مدد دے۔

اسی وجہ سے پاکستان نے اس میچ میں صرف ایک فاسٹ بولر عامر جمال کو ٹیم میں شامل کیا اور ان کے علاوہ ٹیم میں تین سپیشلسٹ سپنرز زاہد محمود، نعمان علی اور ساجد خان کو جگہ دی گئی۔

گراؤنڈ میں سپنر فرینڈلی کنڈیشنز میچ شروع ہونے کے فوراً بعد اس وقت نظر آئیں جب انگلش سپنر جیک لیچ نے اوپنر عبداللہ شفیق کو صرف سات اور کپتان شان مسعود کو صرف تین رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

لیکن سوشل میڈیا پر کرکٹ پر نظر رکھنے والے پاکستانی تجزیہ کار اور شائقین مجموعی طور پر خوش نظر آئے کیونکہ پہلے ٹیسٹ کی ’ہائی وے‘ نما پِچ کے مقابلے میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کی پِچ بولرز کو مدد دیتی ہوئی نظر آئی۔

اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو آرام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ متعدد افراد یہ سوال پوچھتے ہوئے نظر آ رہے تھے کہ کیا انگلینڈ جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بابر اعظم کو آرام دینا درست فیصلہ ہوگا۔

بابر اعظم کی جگہ پاکستان نے ٹیم میں کامران غلام کو ڈیبیو کروانے کا فیصلہ کیا اور انھوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کر کے اپنی سلیکشن کو درست قرار دے دیا۔

اننگز کی شروعات کے بعد صرف 19 رنز پر پاکستان کے دو کھلاڑی پویلین واپس لوٹ چکے تھے۔ اس وقت کامران غلام گراؤنڈ میں داخل ہوئے اور نوجوان اوپنر صائم ایوب کے ساتھ مل کر پاکستان کو منجھدار سے نکالا۔

دونوں نے مل کر تیسری وکٹ پر 149 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی اور پھر صائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سنچری سکور کر کے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔

لیکن کامران غلام پھر بھی وکٹ پر ڈٹے رہے اور اپنی سنچری مکمل کرنے کے بعد 118 رنز بنا کر انگلش سپنر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد بیٹنگ کرنے آنے والے سعود شکیل صرف چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ اس وقت کامران غلام کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے اور انھیں ’پاکستان کا مستقبل‘ قرار دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

پاکستان، انگلینڈ، کامران غلام
Getty Images
صائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سینچری سکور کرکے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو ئے

کامران غلام وہ 13ویں پاکستانی کھلاڑی ہیں جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو میں سینچری بنائی۔

بابر اعظم بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو کہ کامران غلام کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے اپنی انسٹاگرام سٹوری میں ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی کی تصاویر لگائیں اور لکھا ’ویل پلیڈ۔‘

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کامران غلام کو بابر اعظم کا متبادل کھلاڑی قرار دینا یا ٹیم سے ڈراپ کیے گئے سابق کپتان پر طنز کرنا درست عمل نہیں۔

عرفی فیروز نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ کہنا نا انصافی ہوگی کہ کامران غلام نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں بابر اعظم کی جگہ لے لی۔‘

’یہ سراسر غلط ہے۔ ہم بابر اعظم پر طنز کیے بنا کامران غلام کی کارکردگی کا جشن منا سکتے ہیں۔‘

29 سالہ کامران غلام کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے اپر دیر سے ہے اور وہ سنہ 2013 سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

وہ اپنے ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے 59 فرسٹ کلاس میچوں میں 49 سے زیادہ کی اوسط سے چار ہزار 377 رنز بنا چکے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.