’جس صوفے پر یحییٰ سنوار کی موت ہوئی وہ میری ماں نے مجھے دیا تھا‘: وہ گھر جہاں حماس کے سربراہ کو اسرائیل نے ہلاک کیا

رفح شہر کے مغرب میں واقع اماراتی ہسپتال کے سامنےابن سینا سٹریٹ پر نقل مکانی کر کے جانے والے ایک فلسطینی دیہی خاندان نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جس گھر سے انھیں زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، وہ اسرائیلی فوج اور حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے درمیان میدان جنگ بن جائے گا اور یہیں یحییٰ سنوارکی زندگی کا باب تمام ہو گا۔

رفح شہر کے مغرب میں واقع اماراتی ہسپتال کے سامنے ابن سینا سٹریٹ پر نقل مکانی کر کے جانے والے ایک فلسطینی دیہی خاندان نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ جس گھر سے انھیں زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا، وہ میدان جنگ بن جائے گا اور یہیں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی موت ہو گی۔

یاد رہے کہ جمعرات 17 اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک آپریشن کے دوران حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو ہلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔

آئی ڈی ایف کی جانب سے یحییٰ سنوار کے آخری لمحات سے متعلق شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیو میں انھیں جس گھر میں ایک صوفے پر بیٹھا دکھایا گیا، وہ گھر جنگ کے باعث نقل مکانی کرنے والے ابو طحہ کا تھا۔

اس گھر کے مالک اور اس میں رہنے والے خاندان کے سربراہ اشرف ابو طحہ نقل مکانی سے قبل اس گھر میں 15 سال تک اپنے خاندان کے ساتھ رہے یہاں تک کے جنگ کے سبب ان کو گھر چھوڑنا پڑا۔

’میں اس گھر میں 15 سال تک اپنے خاندان کے ساتھ رہا۔ ہم نے اسے کبھی نہیں چھوڑا یہاں تک کے پچھلی جنگوں میں بھی نہیں۔‘

’صرف ایک چیز جس نے اس بار مجھے اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا وہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا طریقہ کار تھا، جس میں مجھ سمیت میرے تمام پڑوسیوں کو انخلا اور نقل مکانی کے فوری احکامات جاری کیے گئے تھے۔‘

اشرف ابو طحہ کا گھر جہاں یحییٰ سنوارکی زندگی کا باب تمام ہوا
BBC
اشرف ابو طحہ نقل مکانی سے قبل اس گھر میں 15 سال اپنے خاندان کے ساتھ رہتے تھے جہاں یحییٰ سنوارکی زندگی کا باب تمام ہوا

ابو طحہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ رفح کے ایڈمنسٹریٹو سروسز کلب میں کام کرتے ہیں اور ان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔

’اس گھر کو تعمیر کرنے میں تقریبا دو لاکھ شیکلز (تقریبا 53,800 امریکی ڈالر) خرچ ہوئے۔ یہ رقم میں نے اپنی نوکری کے ساتھ ساتھ چھوٹا سا کاروبار کر کے جمع کی۔ یہی نہیں بلکہ اسے خریدنے میں میرے بیٹے اور بھائیوں نے بھی تعاون کیا۔ اس طرح میں اس گھر کو پوری طرح سے بنانے میں کامیاب ہو پایا۔‘

ابو طحہ کہتے ہیں میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ گھر ایک دن سنوار اور اسرائیلی فوج کے درمیان میدان جنگ میں تبدیل ہو جائے گا۔

سنوار کی موت کے بعد دنیا بھر میں موضوع گفتگو بننے والے اپنے گھر میں ہونے والے واقعات کی خبر ابو طحہ کو کیسے ملی؟

اس سوال پر وہ کہتے ہیں کہ ’میرا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق نہیں لیکن میری بیٹی نے پوسٹ کی گئی تصاویر اور ویڈیو کلپس دیکھے اور فوراً ہی مجھے دکھایا اور پوچھا کیا یہ ہمارا گھر نہیں۔‘

ابو طحہ نے مزید کہا کہ ’جب میں نے وہ تصاویر دیکھیں تو میں حیران رہ گیا، مجھے یقین نہیں آیا لیکن ساتھ ہی میرے بھائی نے مجھے فون کر کے اطلاع دی کہ یہ میرا گھر ہے، اس لیے مجھے یقین ہو گیا کہ میری آنکھوں نے کیا دیکھا۔ مجھے اس خبر سے شدید دھچکا لگا۔‘

اشرف ابو طحہ کا گھر جہاں یحییٰ سنوارکی زندگی کا باب تمام ہوا
BBC
اشرف ابو طحہ اور پڑوس کے گھرانے مئی میں اسرائئلی فوج کے حکم پر نقل مکانی کر گئے تھے

ابو طحہ نے تصدیق کی کہ مئی کی چھ تاریخ کو جب وہ اس گھر سے گئے تھے تو ان کا گھر صحیح سلامت تھا اور اس پر کسی قسم کی بمباری نہیں کی گئی تھی۔

ان کے مطابق اس پورے عرصے میں وہ اپنے گھر کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے تھے کیونکہ وہ جس علاقے میں تھے اس کی درجہ بندی ’خطرناک فوجی آپریشن کے علاقے‘ کے طور پر کی گئی تھی۔

سنوار کے قتل کے سرکاری اعلان کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے گردش کرنے والی تصاویر سے ابو طہٰ کو انخلا کے بعد پہلی بار اپنے گھر کے بارے میں خبر ملی تھی اور اس پہلی خبر میں گھر کی تباہ حالی نے ان کے اندر کے صدمے کے احساس کو بڑھا دیا۔

جہاں تک اس رنگین صوفے کا تعلق ہے جو اسرائیلی فوج کے ترجمان کی طرف سے شائع کی گئی ویڈیو کلپ میں دکھائی دیتا ہے اور جس پر اسرائیلی فوج کے مطابق سنوار اپنے آخری لمحات میں بیٹھے تھے، ابو طحہٰ اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’یہ وہی صوفہ ہے جس پر اپنا گھر چھوڑنے سے قبل میں بیٹھا اور اپنے کچھ اوزار جمع کر رہا تھا، جن کی ضرورت مجھے اپنے بے گھر ہونے کے سفر میں پیش آ سکتی تھی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ صوفہ سٹنگ روم کے سیٹ کا ایک حصہ ہے جو میری والدہ نے مجھے دیا تھا۔ اس لیے یہ مجھ پر خاص اثر انداز ہوا۔ ان ہی صوفوں پر میرے خاندان کے افراد 15 سال سے ہمیشہ جمع ہوتے آئے ہیں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.