لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے جیلوں میں اصلاحات کا آغاز کر دیا۔
لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق لاہور میں چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے خصوصی شرکت کی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فوجداری انصاف میں اصلاحات کی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر جیل اصلاحات اور قیدیوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کی گئی۔
جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے جیل کا انسانی اور مثر نظام ضروری ہے۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے جمع کردہ اعداد و شمار سے ملک بھر میں جیلوں کی تشویشناک صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 66 ہزار 625 قیدیوں کی گنجائش میں ایک لاکھ 8 ہزار 643 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات، بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوشن کو دلائل کا آخری موقع
چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں 36 ہزار 365 قیدیوں کی گنجائش ہے۔ جبکہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 67 ہزار 837 ہے۔ 36 ہزار 128 قیدی ایک سال سے زیادہ عرصے سے مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نظام انصاف کے لیے ایک اہم مسئلہ کو اجاگر کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے پنجاب میں فوری مسائل کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔