پولیس نے تحریک انصاف کے بانی کے ’لاپتہ‘ وکیل انتظار پنجوتھا کو حسن ابدال کے قریب سے بازیاب کرانے کا دعوی کیا ہے۔
مقامی میڈیا نے ترجمان پولیس کے حوالے سے بتایا ’اٹک پولیس نے حسن ابدال میں ناکہ بندی پر مشکوک گاڑی کو روکا تو گاڑی میں سوار مبینہ اغوا کاروں نے پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔‘
ترجمان نے بتایا’ گاڑی میں اغوا کار ایک شخص کو اغوا کر کے لے جا رہے تھے، پولیس کی جوابی فائرنگ پر وہ مغوی اور گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے۔‘
’پولیس نے گاڑی میں موجود شخص کو تحویل میں لے لیا اور بازیاب شخص کی شناخت انتظار پنجوتھا کے نام سے ہوئی ہے۔‘
ترجمان پولیس کے مطابق’ انتظار پنجوتھا بانی تحریک انصاف کے وکیل بھی ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو میں ایک پولیس اہلکار کو اپنے افسر کو یہ بتاتے سنا جا سکتا ہے کہ ایک مشکوک گاڑی کو روکا جس میں ایک شخص کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی۔ منہ پر ماسک چڑھا تھا اور ہاتھ پاوں بندھے تھے۔
پولس اہلکار کے پوچھنے پر بازیاب ہونے والے شخص نے اپنا نام انتطار حسین بتایا۔
دوسری وڈیو انتظار پنجوتھا کو پولیس سٹیشن میں بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے جہاں ایک پولیس اہلکار نے پوچھا کہ آپ کو تاون کے لیے اٹھایا تھا۔
جس پر انتظار پنجوتھا مبینہ طور پر کہتے ہیں’ دو کروڑ روپے مانگتے تھے۔ آٹھ اکتوبر کو اسلام آباد اٹھایا، تشد بھی کیا۔ وہ لوگ پشتو میں بات کرتے تھے جو سمجھ نہیں آتی تھی۔ مجھے مسلسل ٹریول کراتے رہے۔‘
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایکس اکاونٹ پر لکھا اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ انتظار پنجوتھا بازیاب ہوگئے ہیں۔
ایک بیان میں شیح وقاص اکرم نے کہا کہ’ ہم ان وڈیوز کو مستر د کرتے ہیں۔ ان افسران کی معطی کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے انتظار پنچوتھا کی وڈیوز بنائیں اور اسے عام کیا۔ کارروائی اور سختی نمٹنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو وکیل علی اعجاز نے انتظار پنجوتھا کی مبینہ گمشدگی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، چیف کمشنر اسلام آباد، ایف آئی اے ، آئی جی اسلام آباد پولیس کو فریق بنایا گیا۔
اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر عدالت کو بتایا تھا کہ کوششیں جاری ہیں۔ مجھے دو دن دیں، اچھی خبر دوں گا۔