پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں سموگ کی وجہ سے فضائی آلودگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ حکومت نے لاہور میں گرین لاک ڈاؤن سمیت پرائمری سکولوں کو بھی ای ہفتے کے لیے بند کر دیا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لاہور شہر کے مختلف مقامات پر سموگ کی صورتحال کی تصویر کشی کی ہے۔سنیچر کو فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مقرر کردہ حد سے 80 گنا سے زیادہ بڑھ گئی۔پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سموگ کے باعث لاہور کے سرکاری اور نجی پرائمری سکول ایک ہفتے کے لیے بند کیے جا رہے ہیں۔ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انڈیا سے آلودگی کے آنے سے لاہور میں فضائی آلودگی کا انڈیکس ایک ہزار تک پہنچ گیا ہے جو کہ الارمنگ ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں حد نگاہ تقریباً صفر ہو چکی ہے اور شہریوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔آلودگی کی موجودہ صورتحال سے عوام کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق لاہور کے علاوہ ملتان اور اس کے گرد و نواح میں بھی سموگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے اور باہر نکلنے کی صورت میں ماسک کے استعمال کی تجویز دی ہے۔فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب نے لاہور کے 11 علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن بھی لگایا، تاہم یہ اقدام مؤثر ثابت نہیں ہوا۔ شہر میں آلودگی کی سطح نے گزشتہ سالوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ماہرین ماحولیات کے مطابق اس حد تک بڑھتی ہوئی آلودگی صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ شہر میں موجود چرند پرند اور نباتات کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔