کینیڈا کے وزیراعظم جسٹسن ٹروڈو نے ٹورنٹو کے قریب ایک ہندو مندر میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو ٹورنٹو کے علاقے بریمپٹن میں ہندو سبھا مندر میں جھڑپیں ہوئیں جس کا الزام کچھ سکھ کارکنوں پر لگایا گیا۔ بریمپٹن ٹورنٹو کے شمال مغرب میں تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ہندو سبھا مندر کے باہر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔پیل ریجنل پولیس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ایکس پر ایک بیان میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’آج بریمپٹن میں ہندو سنبھا مندر میں تشدد کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ ہر کینیڈین کو آزادی اور تحفظ کے ساتھ اپنے عقیدے پر عمل پیرا ہونے کا حق ہے۔‘ایک وفاقی قانون ساز اور ٹروڈو کی لبرل پارٹی کے رکن، چندر آریا نے اس واقعے کا الزام ’خالصتانیوں‘ پر عائد کیا ہے۔چندر آریا جو ہندو ہیں، نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’آج کینیڈا کے خالصتانی انتہا پسندوں نے ریڈ لائن پار کر دی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’بریمپٹن میں ہندو سبھا مندر کے احاطے کے اندر ہندو کینیڈین عقیدت مندوں پر خالصتانیوں کا حملہ ظاہر کرتا ہے کہ کینیڈا میں خالصتانی پرتشدد انتہا پسندی کتنی بڑھ گئی ہے۔‘سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں خالصتان کے پیلے رنگ کے جھنڈے اٹھائے ہوئے لوگوں کو حریف گروپ کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا، اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے انڈین پرچم اٹھایا ہوا تھا۔ خالصتان ایک علیحدگی پسند تحریک ہے جو سکھوں کے لیے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کرتی ہے۔کینیڈا اور انڈیا کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے جب اوٹاوا نے انڈین حکومت پر 2023 میں 45 سالہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا جو خالصتان تحریک کے ایک نمایاں رہنما تھے۔ نجر کے قتل کے علاوہ، کینیڈا نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس کی سرزمین پر سکھ کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر مہم چلا رہا ہے۔