بیٹا مکمل ہاتھ سے نہ نکل جائے اس لئے۔۔ 7 ماہ کی حاملہ بہو کا لرزہ خیز قتل! سگی خالہ نے جرم کی کیا وجہ بتائی

image

"میں نے پہلے زہرہ کو گولی مار کر قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن گولی کی آواز گونجنے کے ڈر سے پلان بدلنا پڑا۔ جب زہرہ سجدے میں نماز پڑھ رہی تھی تو میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ مل کر اسے دبوچا، میرے بیٹے عبداللہ کے ساتھ مل کر اس کی جان لی" یہ الفاظ ہیں ڈسکہ کی ملزمہ صغریٰ بی بی کے، جو اپنی بہو زہرہ قدیر کے قتل کے لرزہ خیز کیس میں مرکزی ملزمہ کے طور پر گرفتار ہے۔

پنجاب کے شہر ڈسکہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والا یہ اندوہناک قتل کیس پورے ملک میں لرزہ طاری کر گیا ہے۔ زہرہ قدیر، جو سات ماہ کی حاملہ تھی اور ایک کمسن بچے کی ماں بھی تھی، کو اس کی ساس اور نند نے ظالمانہ طریقے سے قتل کیا۔ اس وحشیانہ واردات میں مقتولہ کی جان لینے کے بعد اس کی لاش کو ٹھکانے لگانے تک کا عمل انتہائی ظالمانہ انداز میں ادا کیا گیا۔

پولیس کے مطابق، ابتدائی تفتیش میں سامنے آیا ہے کہ ملزمان نے شواہد مٹانے کی پوری کوشش کی۔ مزید تفتیش میں انکشاف ہوا کہ قتل کی یہ منصوبہ بندی بھارتی ڈراموں سے متاثر ہو کر کی گئی تھی۔ زہرہ کی ساس، جو اس کی خالہ بھی تھی، نے نہایت سفاکی سے اس واردات کو انجام دیا۔

اس قتل کیس میں مرکزی ملزمان پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں، جبکہ مزید چار افراد کو بھی حراست میں لے کر تفتیش کا دائرہ بڑھایا جا چکا ہے۔ ان میں صغریٰ کی بیٹی یاسمین، اس کا بیٹا عبداللہ، اور دیگر رشتے دار شامل ہیں۔ زہرہ کے قتل کے وقت اس کا معصوم بیٹا بھی موقع پر موجود تھا، اور جب وہ چیخا تو پھوپھو اسے کمرے سے باہر لے گئی۔

پولیس نے دو روز کے اندر کیس کی کڑیاں جوڑتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ تحقیقات کے دوران ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ اس واقعے نے پاکستان بھر میں غم و غصے کو جنم دیا ہے، جبکہ متاثرہ خاندان کے لیے انصاف کی راہیں مزید ہموار کرنے کے لیے عوام کی توجہ بھی مرکوز ہو چکی ہے۔

جبکہ زہرہ کے والد کا کہنا ہے کہ وہ دو روز سے بیٹی کے نمبر پر کال کررہے تھے جب اس نے فون نہیں اٹھایا تو اسے ملنے ڈسکہ چلے گئے۔ وہاں اس کی ندد نے بتایا کہ پیسے زیور لے کر بھاگ گئی ہے لیکن گھر کا دھلا فرش دیکھ کر میرا دل بیٹھ گیا کہ ضرور کچھ بہت برا ہوچکا ہے۔ پھر میں نے پولیس کو بلا لیا۔

زہرہ کے والد کا کہنا تھا کہ ملزمہ کو بیٹے کا بہو کا خیال رکھنا ایک آںکھ نہیں بھاتا تھا۔ دوسری بار حاملہ ہونے پر ملزمہ کو لگتا تھا اس کا بیٹا اب مکمل طور پر بہو کی گرفت میں آجائے گا جس کی وجہ سے ان کی بیٹی کا قتل کیا گیا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.