10 برس سے سزائے موت کا منتظر نوجوان جس کا جرم چند مرغیاں اور انڈے چوری کرنا تھا

ان پر الزام تھا کہ انھوں نے پرانے زمانے کی ایک لکڑی کے دستے والی بندوق اور تلوار کے ساتھ ایک پولیس افسر اور ایک اور شخص کے گھر پر حملہ کیا تاہم وہ وہاں سے صرف مرغیاں اور انڈے چرانے میں کامیاب ہوئے۔
 سیگن اولووکیری
Remi Tunde
سنہ 2010 میں سیگن اولووکیری صرف 17 برس کے تھے جب انھیں گرفتار کیا گیا تھا

نائیجریا میں ایک شخص جو مرغیاں اور انڈے چوری کرنے کے الزام میں دس برس سے سزائے موت کا منتظر ہے، کو اب گورنر نے معافی دینے کا وعدہ کیا ہے۔

سنہ 2010 میں سیگن اولووکیری صرف 17 برس کے تھے، جب انھیں ان کے ایک ساتھی سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ انھوں نے پرانے زمانے کی ایک لکڑی کے دستے والی بندوق اور تلوار کے ساتھ ایک پولیس افسر اور ایک اور شخص کے گھر پر حملہ کیا تاہم وہ وہاں سے صرف مرغیاں اور انڈے چرانے میں کامیاب ہوئے۔

سنہ 2014 میں عدالت نے ان دونوں کو زبردستی ایک پولیس افسر کے گھر میں داخل ہونے اور ان کی چیزیں چرانے کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔

اس فیصلے پر نائیجریا بھر سے لوگوں نے شدید ردعمل دیا تھا کیونکہ ان کے مطابق یہ سزا انتہائی سخت تھی۔

ان دونوں افراد کو بعد میں لاگوس کی بدنام زمانہ اور بہت زیادہ سکیورٹی والی جیل کریکیری میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

منگل کے روز جنوب مغربی ریاست اوسون کے گورنر ایڈیمولا اڈیکلے نے ایک بیان میں ہدایت کی کہ سیگن اولووکیری کو معاف کر دیا جانا چاہیے کیونکہ یہ زندگی کے تحفظ کے لیے اہم ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے کمشنر برائے انصاف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس نوجوان کی رحم کی اپیل کے لیے کارروائی شروع کریں۔‘

ایکس پر انھوں نے لکھا کہ ’اوسون انصاف کی سرزمین ہے۔ ہمیں انصاف اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔‘

سیگن اولووکیری کے ساتھی موراکینو سنڈے کی سزا معافی کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ گورنر کے بیان میں ان کا نام شامل نہیں۔

اولووکیری کے والدین، انسانی حقوق کے گروپ اور نائیجریا کے بہت سے افراد برسوں سے ان کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

حال ہی میں اولووکیری کے والدین ایک پوڈ کاسٹ کے دوران خوب روئے اور اپنے اکلوتے بیٹے کے لیے معافی کی درخواست کی۔

اگر اس درخواست پر عمل ہو جاتا ہے تو اولووکیری کو آئندہ برس کے ابتدا میں رہائی مل جائے گی۔

واضح رہے کہ سنہ 2012 کے بعد سے نائیجریا میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی تاہم اس وقت 3400 سے زائد افراد سزائے موت کے منتظر ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.