لاہور: نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بے قابو شیر گارڈ کی فائرنگ سے ہلاک

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سکیورٹی گارڈ نے ایک بے قابو شیر کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

یہ واقعہ سنیچر کی دوپہر کو لاہور کے علاقے ہربنس پورہ کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آیا۔ محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق گارڈ کو گولی چلانے کا حکم شیر کے مالک نے دیا تھا۔

محکمہ وائلڈ لائف نے انسپکٹر عثمان مشتاق کی مدعیت میں گارڈ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علی عدنان نامی شہری نے شیر کو اپنے ڈیرے پر رکھا ہوا تھا جو پنجرے سے باہر نکل آیا اور دھاڑیں مارتا ہوا بھاگتا رہا۔ اس سے مقامی رہائشیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انہوں نے پولیس کو اطلاع بھی کی۔

محکمہ وائلڈ لائف کے انسپکٹر عثمان مشتاق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ممکنہ طور پر مالک کی غفلت کی وجہ سے شیر پنجرے سے باہر آیا۔

’شیر ایک گھر کے بریڈنگ فارم میں رکھا گیا تھا، اندیشہ ہے کہ پنجرے کی کنڈی کھلی رہنے کی وجہ سے شیر باہر آیا ہو گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’شیر چونکہ بے قابو ہو گیا تھا اس لیے مالک نے اپنے گارڈ کو فائر کرنے کا کہا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے۔‘

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق تھانہ ہرنس پورہ میں ملزم کے خلاف پنجاب وائلڈ لائف پروٹیکشن پروونشن، کنزرویشن اور مینجمنٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم کے پہنچنے پر شیر مردہ حالت میں پایا گیا۔

’محکمے کو بذریعہ ٹیلی فون اطلاع ملی کہ علاقہ شالیمار میں ایک نر شیر گھر میں بریڈنگ فارم کی صورت میں رکھا ہوا تھا جو فرار ہو کر آبادی میں آگیا، جس کو ایک گارڈ نے فائر کر کے ہلاک کر دیا۔‘

متن کے مطابق ’غیرقانونی طور پر رکھے گئے شیر کا پنجرے سے باہر آنا غفلت اور بے پروائی کا نتیجہ ہے۔ اورغیر رجسٹرڈ شیر گھر پر رکھنا وائلڈ لائف ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔‘

محکمہ وائلڈ لائف کے انسپکٹر عثمان مشتاق کے مطابق ’ابھی شیر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جایا جائے گا، اس کے بعد رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی ہو گی۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.