پاکستان نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں نے فیصلے پارلیمان کی جانب سے بنائے گئے قانون کے تحت اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دیے ہیں ۔پاکستان میں فوجی عدالتوں کی جانب سے نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر 25 شہریوں کو سزا سنائے جانے پر یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔منگل کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے پرعزم ہے۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا قانونی نظام انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بشمول ’انٹرنیشنل کنویننٹس آن سول اینڈ پولیٹکیل رائٹس‘ کی شقوں کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
’پاکستان کے قانونی نظام میں کسی بھی سزا کے خلاف اعلی عدالتوں کے پاس نظرثانی کا اختیار ہے جس میں انسانی اور بنیادی حقوق کی ضمانتیں بھی ہیں۔‘ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فوجی عدالتوں نے یہ فیصلے پارلیمان کی جانب سے منظور کیے گئے قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق دیے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کے فروغ کے لیے تعمیری اور بامقصد مکالمے پر یقین رکھتا ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ہم جی ایس پی پلس سکیم اور بنیادی بین الاقوامی انسانی حقوق کے کنونشنز کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں، بشمول یورپی یونین، کے ساتھ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے رابطے جاری رکھیں گے۔قبل ازیں امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان میں فوجی عدالتوں کی جانب سے شہریوں کی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یورپی یونین نے فوجی عدالتوں کی جانب سے شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں شہریوں کو فوجی عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں پر گہری تشویش ہے، ان فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی اور شفافیت کے ساتھ ساتھ شخصی حقوق کے ضامن قواعد و ضوابط کا فقدان پایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ سنیچر کو پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث 25 ملزمان کو سزائیں سنا دی گئی ہیں۔برطانیہ نے بھی ان سزاؤں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں میں شہریوں پر مقدمہ چلانے میں شفافیت کا فقدان ہے اور منصفانہ ٹرائل کا حق بھی مجروح ہوتا ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ قانونی کارروائیوں کے حوالے سے پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، تاہم فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت اور آزاد تحقیقات کا فقدان ہوتا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔‘گزشتہ روز یورپی یونین نے بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کے ’ان فیصلوں کو پاکستان کے ان وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) کے تحت کیے گئے ہیں۔‘