بدھ کے روز قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کا ایک مسافر طیارہ گِر کر تباہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 38 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 29 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ قزاقستان طیارہ حادثے کے بعد تباہ شدہ طیارے کی سامنے آنے والی تصاویر کی بنیاد پر مختلف مفروضے زیر گردش ہیں کہ یہ حادثہ کیسے پیش آیا۔
روسی حکومت نے قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے حادثے کی وجوہات سے متعلق ’قیاس آرائیاں‘ کرنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسا نہ کریں۔
یاد رہے کہ بدھ کے روز قزاقستان میں آذربائیجان ایئرلائنز کا ایک مسافر طیارہ گِر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں 38 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ مسافر طیارے میں عملے کے اراکین سمیت مجموعی طور پر 67 لوگ سوار تھے۔
کُچھ ہوا بازی کے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ آذربائیجان ایئرلائنز کے طیارے کو مبینہ طور پر روسی جمہوریہ چیچنیا کے اوپر ایئر ڈیفنس سسٹم سے نشانہ بنایا گیا تھا اور آذربائیجان میں حکومت کے حامی میڈیا نے حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کا ذمہ دار روسی میزائل سسٹم ہے۔
قزاقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گرنے سے قبل طیارے کو بحیرہ کیسپین میں چیچنیا سے مغربی قزاقستان کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے جمعرات کے روز اس حادثے کو ’ایک بڑا المیہ قرار دیا۔‘
ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ’تحقیقات کے مکمل ہو جانے سے قبل کسی بھی قسم کے مفروضے پیش کرنا غلط ہوگا۔ یقینا، ہم ایسا نہیں کریں گے اور کسی کو بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں تحقیقات مکمل ہونے تک انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔‘
آذربائیجان ایئرلائنز اور آذربائیجان کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس حادثے میں 29 افراد زندہ بھی بچے ہیں۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی شناخت کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور لواحقین کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے ہیں تاکہ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ممکن ہو سکے۔
تفتیش کاروں کو جائے حادثہ کے نزدیک سے طیارے کا بلیک باکس بھی مل گیا ہے۔
حکام کے مطابق آذربائیجان ایئر لائنز کے اس مسافر طیارے کو قزاقستان کے شہر ’اکتاؤ‘ کے قریب گرتے ہی آگ لگ گئی تھی تاہم ایمرجنسی سروس نے اس آگ پر قابو پا لیا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حادثے کی وجہ کیا ہے۔
آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز J2-8243 دارالحکومت باکو سے روس کے شہر گروزنی جا رہی تھی، تاہم دھند کی وجہ سے اِس کا رخ موڑ دیا گیا تھا۔
فلائیٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق اس پرواز نے بدھ کی صبح آٹھ بج کر 55 منٹ پر پرواز بھری تھی اور اسے 11 بج کر 28 منٹ پر حادثہ پیش آیا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کی جانب سے تصدیق شدہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے طیارہ زمین کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ اس کا لینڈنگ گیئر نیچے کی طرف ہے۔ طیارہ لینڈ کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اس دوران آگ کا بگولہ زمین سے اٹھتا ہے۔
حکام کے مطابق طیارے پر 62 مسافروں کے علاوہ عملے کے پانچ اراکین سوار تھے۔ طیارے پر سوار بیشتر مسافروں کا تعلق آذربائیجان سے ہے۔
غیر تصدیق شدہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس حادثے کے نیتجے میں زخمی ہونے والے مسافر ملبے سے رینگتے ہوئے باہر آ رہے ہیں۔ کچھ کے جسموں پر واضح زخم بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟
آذربائیجان طیارہ حادثے کے بعد مختلف کہانیاں گردش کر رہی ہیں کہ یہ حادثہ کیسے پیش آیا۔
بی بی سی آذربائیجان کے مطابق، ایک نجی ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے ایئر لائن کے فلائٹ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی سربراہ فرہاد نصیروو نے جہاز کے گرنے کے وقت کی فوٹیج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاید پائلٹ جہاز کا کنٹرول کھو بیٹھے تھے۔
'میرے خیال میں ہائیدورلک فلیوئڈ کے ساتھ مسئلہ تھا۔ اس کے علاوہ جہاز میں ’ریڈار‘ اور ’ایلیویٹر‘ نام کے دو آلات ہوتے ہیں، یقینی طور پر اُن میں کچھ مسئلہ ہوا ہو گا۔‘
طیارے سے پرندوں کے ٹکرانے کا امکان
بی بی سی روس کے پاول اکسینوف کے مطابق روس کی وفاقی ہوابازی کی ایجنسی کے پریس سیکریٹری آرٹیم کورینیاکو کا کہنا ہے ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ پرندوں سے ٹکرانے کے بعد جہاز میں ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو گئی جس کے بعد پائلٹ نے طیارے کو اکاتو شہر میں اُتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کے مطابق آذربائیجان ایئر لائن نے بھی حادثے کے فوراً بعد طیارے کے پرندوں سے ٹکرانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
تاہم اس سے طیارے کی سطح پر موجود سوراخ کیسے ہوئے، اس بات کا فی الحال کوئی جواب نہیں ہے۔
گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کے دوران دھماکے کی آواز
حادثے کے بعد آن لائن شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں جہاز کی سطح پر چھوٹے چھوٹے سوراخ دیکھے جا سکتے ہیں۔
جہاز کی دُم کے پروں پر موجود سوراخ اس جانب اشارہ کرتے ہیں جیسے اسے کسی چیز نے چھید دیا ہو۔
ملبے کی تصاویر کو زوم کرکے دیکھنے پر پتا لگتا ہے کہ جہاز کے فیوسیلیج کے مقابلے میں اس کی دم پر لگے سٹیبلائزر پر زیادہ چھید ہیں۔
ایسے چھید اکثر کسی میزائل کے وار ہیڈ کے ٹکرانے سے بنتے ہیں۔
تاہم اس بارے میں فضاؤں کی نگرانی اور ایسے حملوں کی اطلاع دینے کے قابل اداروں کی جانب سے فی الحال کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔
دوسری جانب حادثے میں بچ جانے والے دو مسافروں نے روس کی سرکاری خبر رساں ادارے ’آر ٹی‘ کو بتایا جب پائلٹس نے گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی تو اس دوران انھوں نے دھماکے کی آواز سُنی تھی۔
حادثے میں بچ جانے والے سبونکل راخیموف کا کہنا تھا کہ پائلٹس نے تین مرتبہ گروزنی میں لینڈنگ کی کوشش کی اور تیسری کوشش میں ایک دھماکے کی آواز آئی تھی۔
ان کا کہنا تھا انھیں نہیں لگا کہ دھماکہ جہاز کے اندر ہوا ہے۔ ’جہاں میں بیٹھا تھا اس کے برابر سے جہاز کی اوپری سطح اڑ گئی تھی۔‘
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ جس وقت طیارے نے ایمرجنسی لینڈگ کی، اس ہی وقت روسی فضائی دفاعی نظام نے یوکرین کی جانب سے کیے گئے ایک ڈرون حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تھی۔
طیارے کے مرکزی نظام میں خرابی
حادثے کے بعد روس کی ایمرجنسی سروسز نے ’انٹرا فیکس‘ کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ جیسے طیارے کے مرکزی سسٹم میں خرابی پیدا ہو گئی تھی۔
ایمرجنسی سروس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ طیارے نے خطرے کا سگنل بھیجا تھا جس کے بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔
اُن کے مطابق اسی لیے تفتیش کاروں کی جانب سے تکنیکی خرابی کے امکان کو ترجیحی بنیاد پر دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم ان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس نوعیت کی تکنیکی خرابی کی وجوہات کیا ہو سکتی ہے۔